ایرانی ایٹمی تنظیم معاہدے تک پہنچنے کے لیے جب تک ضروری ہو ویانا میں رہے گی، عبداللہیان

شیعیت نیوز: ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم اور عالمی ایٹمی ادارے کے درمیان قریبی تعلقات قائم ہیں اور اس سلسلے میں ایرانی ایٹمی تنظیم کا ایک وفد بین الاقوامی ایٹمی ادارے کے حکام سے ملاقات کے لیے ویانا جا رہا ہے۔ ایرانی ٹیم بھی معاہدے تک پہنچنے کیلیے ویانا میں ہی قیام کرے گی۔
یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے بروز جمعرات یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع میں بوریل نے مذاکرات کے عمل کی وضاحت کے ساتھ ساتھ ویانا مذاکرات کے تسلسل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مذاکراتی فریقین کے خیالات کے بارے میں اپنا جائزہ پیش کیا۔
بوریل نے مذاکرات کو ممکنہ نقصان پہنچنے والے چیلنجوں کا حوالہ دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ تمام فریقین کی کوششوں اور بات چیت سے ویانا مذاکرات ایک معاہدے تک پہنچنے کی سمت میں آگے بڑھیں گے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے کہا کہ امریکہ اور تین یورپی ممالک کو بھی یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ مذاکرات کو حقیقت پسندانہ اور دونوں فریقوں کے مفاد میں ہونا چاہیے۔
انہوں نے ایران اور عالمی ایٹمی ادارے کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے موجودہ رابطوں، بات چیت اور تکنیکی تعاون کے جاری رہنے پر اطمینان کا اظہار کیا۔
بوریل نے کہا کہ ایران کے موجودہ جوہری پروگرام کے بارے میں کچھ پریشانیوں کو دور کرنے کے خواہاں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : ایران دہشت گردی کی روک تھام اور جنگ کے لیے اپنی کوشش کو جاری رکھے گا، تخت روانچی
ایرانی وزیر خارجہ نے ویانا میں مذاکرات کاروں کے درمیان ہونے والی بات چیت کو فائدہ مند قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ایران کی نیک نیتی اور سنجیدگی پر زور دیا۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم اور عالمی ایٹمی ادارے کے درمیان قریبی تعلقات قائم ہیں اور اس سلسلے میں ایرانی ایٹمی تنظیم کا ایک وفد بین الاقوامی ایٹمی ادارے کے حکام سے ملاقات کے لیے ویانا جا رہا ہے۔
انہوں نے تینوں یورپی ممالک کی جانب سے منفی سیاسی موقف اور بیان پر تنقید کرتے ہوئے ایسے مواقف کو غیر تعمیری قرار دے کر انہیں صورتحال کو پیچیدہ بنانے اور معاہدے کے عمل کو سست کرنے کا عنصر قرار دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے موجودہ مشاورت کا حوالہ دیتے روس اور چین کے موقف اور نظریات کو حقیقت پسندانہ اور تعمیری قرار دیا۔
امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ گزشتہ آٹھ سالوں میں ہم نے کافی بات سنی ہے لیکن آج عمل کرنے کا وقت ہے اور ہم ایک سنجیدہ اور اچھے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے، لیکن جوہری تشویش کو دور کرنے کا براہ راست تعلق پابندیوں کے مکمل خاتمے سے ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہمیں شک ہے کہ مغربی فریق اصولی طور پر پابندیاں ہٹانے کے لیے تیار ہے یا صرف یکطرفہ طور پر اپنے خدشات کو دور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔