شیعہ ملیٹینٹ لفظ کااستعمال سعودی مراعات یافتہ ریاستی تکفیری دہشتگردوں کالب و لہجہ ہے، علامہ امین شہیدی
اس لیٹر میں سعودی سفارتکار کے قتل کو ایک جانب شیعہ سنی رنگ دے کر شیعے جوانوں کی بلا جواز گرفتاریوں کا مقدمہ بنایا گیا ہے وہیں اس لیٹر میں شیعوں کے میلیٹنٹ ونگ کا بھی اشارہ دیا گیا ہے جو کہ سفید جھوٹ سے زیادہ کچھ نہیں۔

شیعیت نیوز: سربراہ امت واحدہ علامہ امین شہیدی نے سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری لیٹر میں شیعہ ملیٹینٹ سیل لکھنے پر سخت رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریاست پاکستان کا لہجہ نہیں بلکہ سعودی مراعات یافتہ ریاستی تکفیری دہشتگردوں کا لب و لہجہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق سعودی حکومت کی درخواست پر 2011 میں قتل ہونے والے سعودی سفارتکار کے قتل کی دوبارہ تحقیقات کا آغاز کیا جارہا ہے جس میں شامل ایک افسر کا عہدہ بنام آفیسر شیعہ میلیٹنٹ سیل دج ہے جس پر ملت جعفریہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
اس لیٹر میں سعودی سفارتکار کے قتل کو ایک جانب شیعہ سنی رنگ دے کر شیعہ جوانوں کی بلا جواز گرفتاریوں کا مقدمہ بنایا گیا ہے وہیں اس لیٹر میں شیعوں کے میلیٹنٹ ونگ کا بھی اشارہ دیا گیا ہے جو کہ سفید جھوٹ سے زیادہ کچھ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: CTD کےشیعہ مخالف نوٹیفکیشن کےخلاف علامہ ناظرعباس تقوی کا دوٹوک موقف سامنے آگیا
علامہ امین شہیدی نے اس لیٹر میں موجود الفاظ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ کیا پاکستان کے 80 ہزار افراد کا قاتل شیعہ تھا؟، کیا سینکڑوں خودکش بمبار شیعہ تھے؟ کیا ہزارہ کمیونٹی کے ٹارگٹ کلرز شیعہ تھے؟ کیا مساجد و امام بارکاہوں کو بم دماکوں سے اڑانے والے شیعہ تھے؟ کیا سانحہ اے پی ایس پشاور شیعہ کا کارنامہ تھا؟ ان مین سے کسی بھی بھی واقعے میں کوئی شیعہ ملوث نہیں تھا۔