مقبوضہ فلسطین

وادی اردن میں صیہونی آباد کاروں کی تعداد دوگنا کرنے کا اسرائیلی منصوبہ

شیعیت نیوز: عبرانی اخبار ’اسرائیل ہیوم‘ نے بدھ کو انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزارت تعمیرات اور ہاؤسنگ جلد ہی مقبوضہ مغربی کنارے کے مشرق میں وادی اردن کے ساتھ صیہونی آباد کاروں کی تعداد کو دوگنا کرنے کا منصوبہ تیار کرنا شروع کردے گی۔

اخبار نے کہا ہے  مجوزہ منصوبہ اسرائیلی حکومت کو کنیسیٹ میں ریاستی بجٹ کی منظوری کے بعد پیش کیا جائے گا۔

اخبار نے مزید کہا کہ اس منصوبے کا مقصد وادی اردن میں یہودی برادریوں کو مضبوط بنانا ہے۔

اخبار کے مطابق  اسرائیلی حکومت 90 ملین شیکل (28 ملین ڈالر) مختص کرے گی  جو کہ سکیم کو نافذ کرنے کے لیے پوری مدت میں تقسیم کی جائے گی۔ بجٹ میں یہودی بستیوں میں سماجی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کی ہدایت کی جائے گی۔

وادی اردن کی بستیوں میں تعمیرات بڑھانے کے لیے زمین خریدنے والے آباد کاروں کے لیے سرکاری خزانہ سے رقم فراہم کی جائے گی۔

اخبار نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ بالا منصوبہ نئی بستیوں کے قیام کی تجویز نہیں دیتا ،بلکہ موجودہ بستیوں کی توسیع ہے۔

اسرائیلی سنٹرل بیورو آف سٹیٹسٹکس کے مطابق وادی اردن میں آباد کاروں کی تعداد چھ ہزار ہے جبکہ فلسطینی ذرائع بتاتے ہیں کہ وادی اردن میں آباد کاروں کی تعداد حالیہ برسوں میں بڑھ کر 13 ہزار تک پہنچ گئی ہے جو 38 بستیوں میں تقسیم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : اسلام دشمن اسرائیلی مفادات کا نگراں ڈونلڈ آرمین پاکستان میں امریکی سفیر تعینات

دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر یہودی آباد کاروں کے حملوں کی مذمت کی ہے۔

گرین فیلڈ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران اسرائیلی قابض حکام سے ان حملوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

گرین فیلڈ نے زور دیا کہ قابض اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان آبادکاروں کا  تشدد ’’امن کی راہ میں رکاوٹ‘‘ ہے۔

اقوام متحدہ کے اداروں کی رپورٹوں کے مطابق ایک ہفتہ قبل زیتون کی کٹائی کا سیزن شروع ہونے کے بعد آباد کاروں نے 1200 سے زائد زیتون کے درختوں کو تباہ کر دیا ہے۔

رواں ہفتے درجنوں آباد کاروں نے فلسطینی کسانوں پر یوسف گاؤں (سلفیت کے شمال میں) پر حملہ کیا  جس کے نتیجے میں چار فلسطینی کاشت کار زخمی ہوئے۔

آباد کاروں نے اس ماہ کے آغاز سے زیتون کے درختوں کو تباہ کرنے کا نیا سلسلہ شروع کیا تھا۔ اسرائیل حکام نے جارحیت کرنے والے آباد کارں کے خلاف کسی قسم کی کوئی قانونی کارروائی نہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button