اہم ترین خبریںسعودی عرب

آل سعود حکومت کی قطیف میں عزاداری سید الشہداء پر پابندی عائد

شیعیت نیوز: آل سعود حکومت نے قطیف میں عزاداری سید الشہداء پر پابندی عائد کرتے ہوئے ایک مسجد اور ایک حسینیہ پر جرمانہ عائد کر دیا۔

سعودی عرب کی آل سعود حکومت نے ملک کی ایک مسجد اور حسینیہ کے ذمہ داروں پر 16 ہزار ڈالر کا جرمانہ عائد کرتے ہوئے ان سے وعدہ لیا ہے کہ ایام عزا میں رات کے وقت عزاداری سید الشہداء کا انعقاد نہیں کیا جائے گا۔

سعودی حکام نے دینی اور مذہبی آزادی پر قدغن لگاتے ہوئے ملک کے اقلیت شیعہ مسلمانوں کے خلاف مزید سختی کا اعلان کر دیا ہے۔

العہد ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے سیکورٹی اور خفیہ اہلکاروں نے المسئلہ مسجد اور حسینیہ امام حسین علیہ السلام کے ذمہ داروں کو طلب کیا اور ان میں سے ہر ایک پر تقریبا 16 ہزار ڈالر جرمانہ عائد کیا۔

اس رپورٹ میں آیا ہے کہ حسینیہ اور مسجد کے ذمہ داروں سے یہ وعدہ بھی لیا گیا ہے کہ وہ اپنی مسجد و حسینیہ میں عزاداری سید الشہداء کا انعقاد نہیں کریں گے۔

العہد ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ القطیف علاقے کے عوام، ایام عزا میں سعودی حکام کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں سے غم و غصے میں ہیں۔

کچھ دن پہلے ہی سعودی سیکورٹی اہلکاروں نے القطیف صوبے کے العوامیہ شہر میں بلڈوزر سے مسجد امام حسین علیہ السلام کو پوری طرح سے مسمار کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : صیہونی فوج کا مسجد ابراہیمی میں فلسطینی نمازیوں پر بہیمانہ تشدد

دوسری جانب سعودی انسداد بدعنوانی کمیشن نے مختلف وزارتوں کے متعدد ملازمین کو بدعنوانی کے الزامات میں گرفتار کرنے کا اعلان کیا جسے سعودی حکومت اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے ناقدین سعودی بادشاہ اور ولی عہد کی جانب سے مخالفین کے خاتمے کا تسلسل سمجھتے ہیں۔

سعودی عرب کے العربیہ ٹیلی ویژن چینل کی رپورٹ کے مطابق سعودی اینٹی کرپشن کمیشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 461 مدعا علیہان سے انتظامی اور مجرمانہ مقدمات میں تفتیش کی گئی ہے اور 207 سعودی شہری اور رہائشیوں کے خلاف مقدمات چل رہےہیں جن میں سے کچھ 11 وزارتوں کے ملازم ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ زیر حراست افراد پر رشوت ، عہدے کا غلط استعمال ، جعلسازی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے اور انہیں عدلیہ کے حوالے کرنے کے لیے قانونی کاروائی جاری ہے،یادرہے کہ گرفتاریوں کا یہ عمل سلمان بن عبدالعزیز کے دور کے آغاز اور اس وقت کے ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف کو ہٹانے اور اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو ان کی جگہ پر بٹھانے کے بعدسے ہوا۔

واضح رہے کہ جون 2017 میں بن سلمان کے ولی عہد بننے کے بعد سے ، درجنوں شہزادے ، تاجر ، شاعر ، سول اور سیاسی کارکن سمیت دیگر افراد کو بدعنوانی سے لڑنے کے بہانے گرفتار کیا گیا جن میں سے بہت سے لوگ اربوں ڈالر ادا کرنے یااپنے اثاثے کا کچھ حصہ بن سلمان کو دینے کے بعد جیل سے رہا ہوئے جبکہ درجنوں اب بھی جیل میں ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button