دنیا

افغانستان کی صورتحال گھمبیر ، سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب

شیعیت نیوز: امریکی اور دیگر بین الاقوامی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد طالبان اور افغان سکیورٹی فورسز کے درمیان ملک کے مختلف علاقوں میں گھمبیر لڑائی میں شدت آئی ہے۔

افغانستان میں بڑھتے ہوئے پرتشدد اور گھمبیر واقعات پر غور کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جمعہ 6 اگست کو طلب کر لیا گیا ہے۔

یہ اجلاس بڑے شہروں میں طالبان کے حملوں اور وزیر دفاع بسمہ اللہ محمدی کی رہائش گاہ پر حملے کے حوالے سے افغان وزیر خارجہ حنیف اتمر کی ہندوستانی ہم منصب ایس جے شنکر سے گفتگو کے بعد بلایا گیا ہے۔

اجلاس کے دوران افغان وزیر خارجہ حنیف اتمر اور افغانستان میں اقوام متحدہ کے معاون مشن کی سربراہ ڈیبرہ لیونس سلامتی کونسل کے اراکین کو صورتحال سے آگاہ کریں گے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ نے جنوبی افغانستان کے صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ کے شہریوں کی حفاظت کے پیش نظر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں تصادم کے دوران 10 ہزار افراد پھنسے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : نئے ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئےعالمی رہنما تہران پہنچ گئے

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے بدھ کے روز کہا تھا کہ افغانستان کے جنوبی علاقے ہلمند اور قندھارمیں تنازعے کے درمیان ان دونوں علاقوں کے دارالحکومت لشکر گاہ اور قندھار اور پڑوسی اضلاع میں رہنے والے لوگوں کو پرامن علاقوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

امریکی اور دیگر بین الاقوامی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز کے درمیان ملک کے مخلتف حصوں میں لڑائی میں شدت آئی ہے اور افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند کے اہم شہر لشکرگاہ میں طالبان اور افغان فورسز کے درمیان گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔

دوسری جانب امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان نے طاقت سے قبضہ کیا تو افغانستان میں لاقانونیت جنم لے گی۔

امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ طالبان نے قبضہ کیا تو عالمی برادری انہیں مسترد اور مزاحمت کرے گی، انہیں تسلیم نہیں کرے گی، انہیں عالمی برادری کا تعاون حاصل نہیں ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان خود بھی کہتے ہیں کہ وہ افغانستان میں لاقانونیت نہیں ہونے دینا چاہتے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button