مقبوضہ فلسطین

انتخابی عمل معطل کرنے سے جامع قومی پروگرام متاثرہو، صالح العاروری

شیعیت نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس پر زور دیا ہے کہ وہ قومی مصالحتی عمل کوآگے بڑھانے کے لیے مناسب فیصلے کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ فلسطین میں انتخابی عمل معطل کرنے کے نتیجے میں قومی مصالحت کا پروگرام بری طرح مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ادارے ’قدس پریس‘ سے بات کرتے ہوئے صالح العاروری نے کہا کہ تمام فلسطینی دھڑے بالخصوص حماس اور فتح تحریک سابقہ مذاکرات کے ادوار میں جامع قومی پروگرام کے حتمی روڈ میپ تک پہنچ چکے تھے۔ تمام فلسطینی قوتوں نے قومی مصالحت کے لیے طویل سفر طے کیا مگر فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ نے انتخابات کا انعقاد منسوخ کرکے فلسطینی قوم کے اجتماعی فیصلے اور سوچ کی نفی کی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ صالح العاروری کا کہنا تھا کہ قاہرہ میں فلسطینی دھڑوں میں ہونے والے مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی تھی۔ اس سے قبل بیروت اور رام اللہ میں ہونے والے اجتماعات میں بھی فلسطینی قوتوں نے ملک میں پارلیمانی، صدارتی اور نیشنل کونسل کے انتخابات کے انعقاد پراتفاق کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں فلسطینی دھڑوں اور قوتوں میں مصالحت کی اشد ضرورت ہے اور فلسطینی قوم کو قابض دشمن کے مظالم کے خلاف متحد ہو کرآگے بڑھنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : فضائی سروس کی بحالی پر مذاکرات کے لیے اسرائیلی وفد کی مصر آمد

دوسری جانب فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے قائم اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی ’اونروا‘  کی طرف سے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بمباری سے متاثرہ ساڑھے سات ہزار خاندانوں کو فی خاندان دو ہزار ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ’اونروا‘ کے مشیر عدنان ابو حسنہ نے ایک پریس بیان میں کہا کہ غزہ میں مئی کے دوران اسرائیلی بمباری سے متاثر ہونے والے فلسطینی مہاجرین کو فوری امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی اونروا نے غزہ میں جنگ سے مکمل تباہ یا جزوی طور پر متاثر فلسطینی خاندانوں کو فی کنبہ دو ہزار ڈالر کی رقم ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ سے متاثرہ مکانات کی تفصیل مرتب کرنے کا کام شروع کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے مکانات کے 7500 خاندانوں میں سے 350 خاندان اونروا کے اسکولوں میں قیام پذیر ہیں جب کہ 7150 خاندان اپنے عزیزو اقارب کے ہاں ٹھہرے ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button