اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو وزیر اعظم ہاؤس سے باہر نکالنے کی تیاری مکمل کرلی گئی
یمینا پارٹی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت اسرائیلی وزارت عظمی دو سال ان کی اتحادی جماعت کے پاس رہے گی

شیعیت نیوز: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی کرسی خطرے میں پڑگئی۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو وزیر اعظم ہاؤس سے باہر نکالنے کی تیاری مکمل کرلی گئی۔بارہ سال کے طویل اقتدار کے بعد نیتن یاہو کے گھر جانے کے امکان واضع ہوگئے۔
نیتن یاہو مخالف اسرائیلی جماعت یمینا پارٹی کے سربراہ نفتالی بینٹ نے اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان کردیا۔یمینا پارٹی کے سربراہ نے اعلان میں واضع کیا ہے کہ ان کی جماعت کا اپوزیشن سے معاہدہ ہوچکا ہے۔اس معاہدے کے تحت موجودہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو گھر کا راستہ دیکھایا جائے گا۔
یمینا پارٹی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت اسرائیلی وزارت عظمی دو سال ان کی اتحادی جماعت کے پاس رہے گی۔دو سال کی مدت ختم ہونے کے بعد اسرائیل کا وزیراعظم ایک بار پھر تبدیل ہوگا،اور وزرات عظمی دو سال کے لیے یمینا پارٹی کے پاس آجائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی نواز تکفیری وہابی دہشت گردوں کا بلوچستان میں سیکیورٹی اہلکاروں پر حملہ 4، شہید 8زخمی
یاد رہے کہ اسرائیل میں گزشتہ دو سال کے دوران سیاسی بحران کی سی کیفیت ہے۔بار بار انتخابات کے بعد بھی نہ تو حکومتی جماعت واضع اکثریت حاصل کرسکی اور نہ اپوزیشن حکومت بنانے کے قابل تھی۔حالیہ انتخابات میں اپوزیشن جماعتیں اسرائیل میں حکومت سازی کے لیے مطلوبہ نمبرز پورے کرنے میں کامیاب ہوچکی ہیں۔
اپوزیشن کے معاہدے کے بعد اسرائیل کے موجودہ وزیراعظم نیتن یاہو کے بارہ سالہ طویل اقتدار کا خاتمہ ہوجائے گا۔نتین یاہو کی شدت پسندانہ سوچ اور پالیسیز پر اسرائیل کے اندر سے بھی آوازیں بلند ہورہی تھی۔اسرائیل میں آباد یہودی نیتن یاہو سے ناراض تھے کیوں کہ نیتن یاہو نے اپنے دور اقتدارمیں نہ صرف فلسطینیوں پر ظلم کا بازار قائم رکھا بلکہ اسرائیل کے اندر بھی تقسیم پیدا کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کے نمائندے مارٹن گریفیٹس کی انصاراللہ کے سربراہ سے ملاقات
اسرائیل کے اندر نہ صرف عرب اور یہودیوں میں فاصلے بڑھے ہیں بلکہ آرتھوڈاکس یہودی اور مہاجر یہودیوں کے درمیان خلیج بھی بڑھی ہے۔اسرائیلی یہودی نیتن یاہو کی پالیسیز سے ناراض ہیں۔ان کا ماننا ہے کہ نیتن یاہو دنیا بھر سے یہودیوں کو اسرائیل میں غیرقانونی طریفے سے آباد کر رہے ہیںجس سے نہ صرف فلسطینیوں کے علاقوں پر ناجائز قبضہ کیا جارہا ہے بلکہ اسرائیل کے وسائل بھی کم ہورہے ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہوگا کہ نیتن یاہو کے وزیراعظم ہاوس سے نکالے جانے کے بعداسرائیل کی نئی حکومت فلسطینیوں کو ان کا حق دینے کے لیے کیا کردار ادا کرتی ہے۔