تفتان بارڈرپر ایران سے وطن واپس آنے والوں کو ذہنی وجسمانی اذیتوں کا سامنا
وفاقی حکومت ان غیر قانونی اقدامات کا فوری نوٹس لے اور ملت جعفریہ میں پائی جانے والی تشویش کا اذالہ کرے اور تفتان بارڈر پر ہونے والی ان زیادتیوں کی تحقیقات کرکے حقائق منظر عام پر لائیں جائیں۔

شیعیت نیوز: ایران سے وطن واپس آنے والے پاکستانی طلاب حوزہ علمیہ قم کو تفتان بارڈر پر شدید ذہنی و جسمانی اذیتوں کا سامنا ہے، بارڈر پر تعینات متعصب سکیورٹی اور کسٹم حکام کی جانب سے شیعہ سنی طلاب دینیہ اور ان کے اہل وعیال سے غیر منطقی سوالات ، حوزوی کتب ہمراہ وطن لانے پر پابندی ، کورس میں شامل دینی کتب بارڈر پر ہی ضبط کی جانےلگیں، طلاب اور ان کے اہل خانہ کو حبس بےجارکھا جانے لگا۔
تفصیلات کے مطابق تفتان بارڈرپر تعینات متعصب ذہن کے سکیورٹی افسران اور کسٹم حکام پچھلے ایک ماہ سے تفتان بارڈر پر طلاب حوزہ کو ایران آتے ہوئے دو سے چار گھنٹے بٹھا کر بے سروپا سوالات کرتے ہیں اہم معلومات کے سوالات سے لے کر انتہائی احمقانہ سوالات جیسے کسی سے پوچھتے ہیں کہ آپ کا نکاح کس نے پڑھایا تھا؟
یہ بھی پڑھیں: ضمنی انتخاب حلقہ NA-249 کراچی، ایم ڈبلیوایم امیدوارپی پی پی کےحق میں دستبردار
ذرائع کے مطابق ان طلاب سے ان کے بینک کارڈ کا کوڈ معلوم کیا جاتا ہے ، قم میں ان کے اساتذہ کے نام معلوم کیئے جاتے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق نا فقط شیعہ طلباء بلکہ وہ اہل سنت طلباءجو گرگان میں جامع المصطفیٰ کے اہل سنت شعبے میں زیرتعلیم ہیں انہیں بھی کئی کئی گھنٹے بارڈر پر بٹھائے رکھا جاتا ہے اور ان سے بھی ایسے ہی بےتکی سوالات کیئے جاتے ہیں کہ اہل سنت ہوکر ایران پڑھنے کیوں جاتےہو؟
واضح رہے کہ تفتان بارڈر پاک اور ایران کےدرمیان آمد ورفت اور تجارت کا بہت پرانا راستہ ہے ، لیکن گذشتہ کچھ ماہ سے ایسا لگتا ہے کہ جیسے کوئی متعصب ذہنیت کا افسر یہاں تعینات ہوا ہے جو ہر آنے اور جانے والے کو ذہنی وجسمانی اذیت پہنچانے میں مصروف ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت لاپتہ افراد کے کی بازیابی کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے ورنہ حالات کنٹرول سے باہر ہو جائیں گے، علامہ راحت حسینی
وفاقی حکومت ان غیر قانونی اقدامات کا فوری نوٹس لے اور ملت جعفریہ میں پائی جانے والی تشویش کا اذالہ کرے اور تفتان بارڈر پر ہونے والی ان زیادتیوں کی تحقیقات کرکے حقائق منظر عام پر لائیں جائیں۔