قرآن مجید کی ہدایات پوری دنیا اور عالم بشریت کیلئے ہیں، آیت اللہ خامنہ ای

شیعیت نیوز: رہبر معظم نے کہا ہے کہ قرآن مجید کی ہدایات کسی خاص علاقہ یا خطہ اور کسی خاص قوم اور قبیلہ کے لئے نہیں بلکہ قرآن مجید کی ہدایات پوری دنیا اور عالم بشریت کے لئے ہیں۔
ماہ مبارک رمضان کی پہلی تاریخ کو رہبرانقلاب اسلامی کی موجودگی میں آن لائن قرآنی محفل منعقد ہوئی جس میں ایران کے ممتاز قاریوں اور حافظوں نے قرآن پاک تلاوت کا شرف حاصل کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزید کہا کہ قرآن مجید میں انسانی زندگی کے ہر شعبہ کے لئے خاص منصوبہ موجود ہے ۔ قرآن مجید میں ہر درد کی دوا موجود ہے اور عالم بشریت کی مشکلات کے راہ حل بھی موجود ہیں۔
آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے کہا کہ قرآن انسان کے لئے بہترین ہادی اور رہنما ہے کیونکہ یہ اللہ کی کتاب ہے اور اللہ نے ہی انسان کو بھی پیدا کیا ہے اور اس کے ہدایت کا منشور بھی قرآن مجید کی شکل میں نازل کیا ہے ہمیں قرآن مجید کے دستورات کے مطابق زندگی بسر کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں : 13روز سے پرامن دھرنا جاری ہے، لاپتہ افراد کی بازیابی پر حکمرانوں کی بے حسی افسوس ناک ہے، علامہ شہنشاہ نقوی
رہبرانقلاب اسلامی نےمنحوس کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذکرکرتے ہوئے عوام اور حکام سبھی کو ہدایت کی کہ وہ اپنی اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کہا کہ امریکہ حق بات کو قبول نہیں کرنا چاہتا جبکہ مذاکرات کو طولانی کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے ایٹمی معاہدے کے بارے میں ایک بار پھر فرمایا کہ پہلے ایران مخالف پابندیاں ختم کی جائیں اس کے بعد ہم اپنے وعدوں پر عمل کریں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مذاکرات میں شریک حکام کو متنبہ کرتے ہوئے فرمایا کہ مذاکرات کو با مقصد بنانے کی کوشش کریں اور مذاکرات کو طول دینے کی اجازت نہ دیں کیونکہ امریکہ حق بات کو قبول نہیں کرنا چاہتا اور مذاکرات کے ذریعہ ایران کا وقت ضائع کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یورپی ممالک اپنی خصوصی میٹنگوں میں بھی ہمارے اس موقف کی تائید کرتے ہیں ۔
آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نےنے فرمایا کہ یورپی ممالک خصوصی جلسات میں ایران کے بر حق ہونے کی تائيد کرتے ہیں لیکن امریکہ کی منہ زوری کے سامنے وہ بھی بے بس ہوجاتے ہیں۔ امریکہ حق بات قبول نہیں کرےگا بلکہ وہ اپنی باطل بات کو مسلط کرنے کی کوشش کرےگا لہٰذا ایرانی حکام کو ہوشیار رہنا چاہیے۔