یمن

مآرب سیکٹر پر یمنی فوج اور سعودی اتحاد کے فوجیوں کے درمیان شدیدجنگ

شیعیت نیوز: مآرب سیکٹر میں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی تیز رفتار پیش قدمی کی بنا پر سعودی اتحاد نے صوبے کے مغربی علاقوں کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔

المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے مآرب سیکٹر کے مختلف مغربی علاقوں منجملہ جبل مراد، پر دو بار، صرواح پر تیرہ بار اور مدغل پر دو بار شدید بمباری کی ہے۔

واضح رہے کہ یمن کے مآرب سیکٹر میں گذشتہ دو ماہ سے زائد عرصے سے یمن کی سالویشن حکومت کے فوجیوں اور سعودی اتحاد کے فوجیوں کے درمیان شدید جنگ جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب میں واقع جیزان ایئر بیس پر یمنی فوج کا ڈرون حملہ

دوسری جانب امریکی سینیٹر کا کہنا ہے کہ امریکہ نے یمن جنگ میں سعودی اتحاد کی حمایت کرکےدنیا کا بدترین انسانی بحران پیدا کیا ہے۔

ترقی پسند امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے یمنی جنگ میں واشنگٹن کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ امریکہ نےیمن جنگ میں سعودی عرب کی حمایت کرکے دنیا کا سب سے بدترین انسانی بحران پیدا کیا ہےلہذا میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ ، بائیڈن حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ یمن کے محاصرے کو ختم کرنے کا مطالبہ کرے اوریمن کوانتہائی ضروری امداد کی اجازت دے۔

المیادین ٹی وی نے بھی اطلاع دی کہ امریکی ایوان نمائندگان کے 77 اراکین نے امریکی صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ یمن کے خلاف محاصرے اٹھانے کے لئے سعودی عرب پر دباؤ ڈالیں۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب کی جانب سے ایک بار پھر قتل کی دھمکیاں، اگنس کیلامرڈ

بائیڈن کو دی گئی تحریرمیں مندوبین نے اس بات پر زور دیا کہ 2015 سے یمن کا محاصرہ کرنے سے اس ملک میں انسانیت کی تباہی ہوئی ہے۔

یادرہے کہ اس سے قبل بھی یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے ایک ممبر محمد علی الحوثی نے ٹویٹ کیا تھاکہ امریکہ نے انسانیت سوز بحران کو جواز پیش کرنے کے لئے انصار اللہ کو دہشت گردی کی فہرست سے نکال دیا جبکہ محاصرہ برقرار رکھا ۔

واضح رہے کہ یمن میں جنگ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والےاوباما کے دور صدارت میں شروع ہوئی اور ٹرمپ کے دور میں جاری رہی ،تاہم اب بائیڈن اقتدار میں آچکے ہیں لیکن یمن کے خلاف جارحیت کی پالیسی بالکل بھی نہیں بدلی ، بلکہ اس کا طریقہ کار تبدیل گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button