مقبوضہ فلسطین

صیہونی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی بچوں کی تعداد 140 ہو گئی

شیعیت نیوز: صیہونی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی بچوں کی تعداد 140 ہوگئی ہے۔ ان بچوں کی عمریں 18 سال سے کم ہیں اور انہیں دامون، مجد اور عوفر جیسی بدنام زمانہ جیلوں میں قید کیا گیا ہے۔

کلب برائے اسیران کے مطابق بچوں کے عالمی دن کے موقعے پر جاری کردہ اعدادو شمار میں بتایا گیا ہے کہ فلسطین میں بچوں کی گرفتاریوں کےحوالے سے سال 2015ء بدترین سال تھا جس میں 7500 فلسطینیون کو حراست میں لیا گیا جن میں 2000 بچے تھے۔

سنہ 2000ء کو شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ الاقصیٰ کے بعد اب تک اسرائیلی فوج 16 ہزار بچوں کو پابند سلاسل کرچکی ہے۔

اسرائیلی فوج نہ صرف فلسطینی بچوں کو پابند سلاسل کرتی ہے بلکہ عالمی قانون کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے سن طفولیت کی عمر کے بچوں کو کڑی سزائیں بھی دی جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : بیت المقدس میں انتخابات کے فیصلے پر پورے عزم کے ساتھ قائم رہیں گے، عزت الرشق

دوسری جانب ایک فلسطینی کو 35 سال تک اسرائیل کی جیل میں قید رہنے کے بعد رہائی ملی ہے۔

اٹھاون سال کے رشدی ابومخ نامی فلسطینی قیدی کو پیر کے روز صیہونی حکومت کی جیل سے رہا کیا گيا۔ رشدی ابومخ کا تعلق باقہ غربی شہر سے ہے اور وہ سنہ انیس سو چھیاسی میں اپنے تین دوستوں کے ہمراہ گرفتار کر لیے گئے تھے۔

صیہونی حکومت نے ان برسوں کے دوران قیدیوں کے تبادلے کے کئی سمجھوتوں پر دستخط کے باوجود، انھیں اور ان کے دوستوں کو رہا نہیں کیا تھا۔ فلسطینی اور اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے کا آخری سمجھوتہ سنہ دو ہزار چودہ میں ہوا تھا۔

رشدی ابومخ کو پہلے صیہونی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی لیکن بعد میں اسے بدل کر انھیں پینتیس سال قید کی سزا دی گئی تھی۔

ابومخ کی رہائی کے بعد اسرائیل کی جیلوں میں قید پرانے فلسطینی قیدیوں کی تعداد پچیس ہو گئی ہے۔ ان میں سے گيارہ افراد انیس سو چوراسی کے مقبوضہ علاقوں کے ہیں جن میں سب سے پرانے قیدی کریم یونس اور ماہر یونس ہیں جنھیں سنہ انیس سو تراسی میں قید کیا گيا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button