ایران

تہران بیجنگ تعاون سمجھوتہ واشنگٹن کے لیے انتباہ ہے، محمد باقر قالیباف

شیعیت نیوز: ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے تہران بیجنگ تعاون کے جامع سمجھوتے کو واشنگٹن کے لیے سخت انتباہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ، عالمی تعلقات تیزی سے امریکہ کے نقصان میں جا رہے ہیں۔

پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس میں ضابطے کی کارروائی شروع ہونے سے قبل اپنے خطاب میں ایران کے اسپیکر محمد باقر قالیباف کا کہنا تھا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ پابندیوں کے خاتمے کے اسٹریٹیجک قانون کی منظوری نے، ہماری ایٹمی صنعتوں کو بحال کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قانون نے یک طرفہ کھیل کی جہت کو بھی تبدیل کردیا ہے اور وقت کے دھارے کو ایران کے حق میں بدل دیا ہے۔

ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر قالیباف کا کہنا تھا کہ اگر ماضی کی صورتحال میں وقت کے ساتھ ساتھ پابندیوں کے باقی اور ایٹمی صنعت میں تالے پڑے رہنے کا امکان بڑھتا جارہا تھا تو موجودہ صورتحال میں وقت گزرنے کے ساتھ ہماری ایٹمی صنعت میں ترقی کا امکان بڑھتا جارہا ہے اور فریق مقابل کو تاخیر کا تاوان بھی ادا کرنا پڑے گا۔

محمد باقر قالیباف کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال بھی ملک کے لیے انتہائی منفعت بخش رہی ہے اور ہمیں بہت زیادہ خرچ بھی نہیں کرنا پڑا ہے جبکہ اس صورتحال نے سفارتی میدان میں ہمارا راستہ بھی کھول دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ کی تمام پابندیوں کا خاتمہ ہی ایران کا واضح مؤقف ہے، سید ابراہیم رئيسی

انہوں نے کہا کہ اب یہ ہماری وزارت خارجہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ موجودہ صورتحال کو پابندیوں کے مکمل خاتمے اور ملک کے اقتصادی مفادات کی تکمیل کے لیے بھرپور طریقے سے استعمال کرے۔

اسپیکر قالیباف نے یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکہ کو یہ بات سمجھ لینا چاہیے کہ تہران، پابندیوں کو غیر موثر بنانے کی اسٹریٹجی پر عمل کررہا ہے اور اس نے اپنی ایٹمی سرگرمیوں کو بحال کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب یہ امریکہ اور یورپی ملکوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایران کے خلاف عائد تمام پابندیاں عملی طور پر ختم کردے کیونکہ صرف کاغذوں کی حد تک پابندیوں کے خاتمے کو ایران کے عوام ہر گز قبول نہیں کریں گے۔

ڈاکٹر محمد باقر قالیباف نے ایران اور چین کے درمیان طے پانے والے تعاون کے پچیس سالہ سمجھوتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ امریکہ کے لیے اہم ترین انتباہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کو سمجھ لینا چاہیے کہ عالمی تعلقات تیزی کے ساتھ اس کے خلاف ہوتے جارہے ہیں اور اب واشنگٹن اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ کسی دوسرے ملک پر اپنی مرضی زبردستی مسلط کرے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button