اہم ترین خبریںسعودی عرب

ایرانی طاقت کا خوف، سعودی عرب نے ایٹمی مذاکرات میں شمولیت کی درخواست کردی

شیعیت نیوز: سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے ایران کے ایٹمی مذاکرات میں اپنے ملک کی شرکت کو تہران اور ریاض کے قریب ہونے کا ایک موقع قرار دیا ہے۔

فیصل بن فرحان نے سنیچر کے روز سی این این ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے ایک بار پھر ایران کے ایٹمی مذاکرات میں سعودی عرب کی شرکت کی درخواست کی اور اسے سعودی عرب اور ایران کے درمیان گفتگو اور ان کے تعلقات میں بہتری کا ایک موقع قرار دیا۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ اگر ایران ایٹمی ہتھیار حاصل کر لے گا تو سعودی عرب اور خلیج فارس تعاون کونسل کے دیگر ارکان خطرے میں پڑ جائیں گے اور اسی لیے انھیں اس سلسلے میں ہونے والے مذاکرات میں کردار ادا کرنے کا حق ہے۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اس سے پہلے کئی بار خطے کی سلامتی کے بارے میں اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے میں دلچسپی ظاہر کر چکا ہے تو اگر خطے کی سلامتی کا مسئلہ، ایٹمی مسئلہ نہیں ہے تو کیا ہے؟

فیصل بن فرحان نے ایک بار پھر ایران کے خلاف خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران مذاکرات کے لیے تیار ہو تو اس سے نہ صرف دروازے کھلیں گے بلکہ آپسی مشارکت کی راہ بھی ہموار ہوگی لیکن دونوں ملکوں کے تعلقات لبنان، شام، عراق اور یمن میں ثبات و استحکام کے قیام کے بغیر بہتر نہیں ہو سکتے۔

یہ بھی پڑھیں : یمن کی اعلیٰ انقلابی کمیٹی کا یمن سے متعلق امریکی پالیسیوں پر کڑی تنقید

دوسری جانب سعودی شہزادوں نے برطانیہ میں مبینہ طور پر اس خاندان کی کچھ جائیدادیں فروخت کردی ہیں۔

اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں برطانیہ میں آل سعود خاندان سے وابستہ متعدد جائیدادیں فروخت ہوئی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی خاندان کے ایک سینئر رکن شہزادہ عبد العزیز بن فہد ایک امریکی سرمایہ کار سے لندن میں سیلز فورس ٹاور کے حصص 195 ملین ڈالر میں فروخت کرنے کے لئے بات چیت کر رہے ہیں۔

بلومبرگ کے مطابق شہزادہ بندر بن سلطان آل سعودجو آل سعود خاندان کے ایک سینئر رکن اور امریکہ میں سابق سعودی سفیررہ چکے ہیں ، نےبرطانیہ میں آل سعود کی ایک بڑی بڑی جائیداد بحرین کے شاہی خاندان کو بیچ دی ہے، پرنس بندر بن سلطان نے فروری میں کاسٹ ولڈ کے علاقے میں گلمپٹن پارک کو تقریبا 120 ملین ڈالر میں فروخت کیا۔

واضح رہے کہ بحرین کے ساتھ یہ لین دین سعودی عرب کے مضبوط تعلقات کی نشاندہی کرتا ہے جو سلامتی اور مالی مدد کے لئے سعودی عرب پر انحصار کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button