مقبوضہ فلسطین

اسرائیلی ریاست کا غرب اردن کو ’’الجلیل‘‘ شہر میں تبدیل کرنے کا منصوبہ

شیعیت نیوز: فلسطین میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے منصوبوں پرنظر رکھنے والے ماہرین کی طرف سے تیار کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن کے الحاق کا فیصلہ روکنے کے اسرائیلی ریاست کے دعوے عالمی برادری اور رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی مذموم کوشش ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل غرب اردن کو ضم کرنے کے منصوبے کےلیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس طرح اسرائیل یہودی کالونیوں‌ کو بائی پاس سڑکوں کے ذریعے ملا کر غرب اردن کو الجلیل شہر میں تبدیل کرنے کی سازش کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : حکومت اور فوج مخالف تحریک کے سرخیل مولانا فضل الرحمٰن کے بھارتی و برطانوی ایجنسیوں سے رابطوں کا انکشاف

تنظیم آزادی فلسطین کے شعبہ دفاع اراضی کی طرف سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اس وقت غرب اردن میں جاری منصوبوں کے ذریعے غرب اردن کا نقشہ بدلا جا رہا ہے۔

اس طرح اسرائیل سنہ 2045ء تک غرب اردن کو ایک بڑے یہودی مرکز میں تبدیل کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست ماضی میں بھی غرب اردن میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے یہودی توسیع پسندانہ منصوبوں کے حوالے سے ہڈ دھرمی کی پالیسی پرعمل پیرا رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ غرب اردن میں‌ یہودی آباد کاری کے لیے سہولت کار ثابت ہو رہا ہے۔ اسرائیلی حکومت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے دور حکومت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے زیادہ سے زیادہ آباد کاری کے منصوبوں کو آگے بڑھا رہا ہے۔

دوسری جانب صیہونی حکام نے بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی خاندان سے زبردستی اس کا مکان اس کے ہاتھوں مسمار کردیا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں‌ نے اسرائیلی حکام کے اس جبر کو ریاستی جبر قرار دے کر اس کی شدید مذمت کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق قابض صیہونی بلدیہ اور پولیس نے مسجد اقصیٰ کے جنوبی ٹاؤن سلوان سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی خاندان کو نوٹس جاریا کیا تھا کہ اس نے یہ مکان غیرمجاز طریقے سے تعمیر کیا ہے۔ وہ مکان مسمار کردے ورنہ اسے 3 لاکھ شیکل کے مساوی رقم جرمانہ کے طور پر ادا کرنا ہوگی۔ بھاری جرمانہ کے خوف سے فلسطینی خاندان نے اپنا مکان اپنی مدد آپ کے تحت مسمار کردیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button