نیتن یاہو اور بن سلمان ملاقات کے بعد قبیلہ آل سعود دو حصوں میں تقسیم

شیعت نیوز: صیہونی ذرائع ابلاغ نے ریاض تل ابیب گٹھ جوڑ کے معاملے پر قبیلہ آل سعود کے دو دھڑوں میں تقسیم ہو جانے کا دعویٰ کیا ہے۔
عبری زبان کے ایک اخبار نے سعودی ولی عہد اور خود ساختہ اسرائیلی حکومت کے وزیر اعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد آل سعود میں اختلافات کے شدت اختیار کئے جانے کی خبر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : امام خمینی کے عظیم شاگرد اور آیت اللہ خامنہ ای کے قریبی انقلابی ساتھی آیت اللہ یزدی رحلت فرماگئے
روزنامہ ہاآرتص کے مطابق بن یامین نیتن یاہو اور محمد بن سلمان کے درمیان ملاقات کے بعد اپنی عزت آبرو کے معاملے پر قبیلہ آل سعود دو حصوں میں تقسیم ہو گیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق شاہی خاندان کا ایک طبقہ اسرائیل کی خود ساختہ حکومت کو 1967 کی سرحدوں کی بیناد پر ایک فلسطینی ریاست کی تشکیل سے مشروط کئے جانے کا خواہشمند ہے جبکہ دوسرا گروہ کہ جس کی قیادت بن سلمان کے پاس ہے، فوری طور پر صیہونی حکومت کے ساتھ سمجھوتے کے حق میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں : خطے کی غدار عرب حکومتیں کبھی بھی فلسطینیوں کے ساتھ نہیں تھیں، نعیم قاسم
بتایا جاتا ہے کہ سعودی فرمانروا ملک سلمان کو اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ سمجھوتہ، سعودی عرب کی مذہبی حیثیت اور مقام کو خطرے میں ڈال دے گا۔
واضح رہے کہ نیتن یاہو بزنس جیٹ کے ذریعے دارالحکومت تل ابیب سے سعودی عرب کے ساحلی شہر نیوم پہنچے تھے جہاں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی موجود تھے اور محمد بن سلمان سے بھی ہونے والی ملاقات بھی نیوم میں ہوئی تھی۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ يوسی کوہن بھی موجود تھے۔
بن یامین نیتن یاھو اور بن سلمان کے درمیان خفیہ ملاقات کی خبریں میڈیا میں آنے کے بعد علاقائی سطح پر منفی ردعمل سامنے آیا تھا۔