فلسطینی قیدی ماہر الاخرس کا کارنامہ، اسرائیلی حکومت نےگھٹنے ٹیک دیے

شیعیت نیوز : غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی جیل میں نا حق قید ہونے والے فلسطینی کی استقامت نےاسرائیلی حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔
تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل نے’’ صوابدیدی گرفتاریوں کی پالیسی‘‘ کے تحت ایک فلسطینی کو بغیر کی جرم کے گرفتار کرلیا تھاجس کے خلاف فلسطینی قیدی ماہر الاخرس نے احتجاجی بھوت ہڑتال شروع کردی تھی۔اپنی غیر قانونی و ناجائز گرفتاری پر طولانی ترین بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدی ماہر الاخرس کو آزاد کر دیا گیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں متحدہ عرب امارات کی نجی ایئرلائن فلائےدبئی کی پہلی پرواز اسرائیل میں لینڈ ہوگئی
رپورٹ کے مطابق ماہر الاخرس کو آزادی کے بعدجبارہ بارڈر کراسنگ کے رستے مغربی کنارے میں لے جایا گیا ہے، جہاں سے انہیں نابلس کے النجاح ہسپتال میں منتقل کر دیا جائے گا۔
ماہر الاخرس نے اپنی آزادی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں قیام اور جفاکشی کے ذریعے آزاد ہوا ہوں اور اب میں آزادی اور عزت کے ساتھ زندگی گزاروں گا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ 104 دن کی بھوک ہڑتال کے بعد میں نے اپنی عزت و وقار کو محفوظ کیا ہے جبکہ فلسطین کسی بھی صورت مذاکرات کے ذریعے آزاد نہیں کروایا جا سکتا۔
واضح رہے کہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے بغیر کسی الزام کے گرفتار کئے گئے فلسطینی قیدی ماہر الاخرس نے اپنی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف 104 دن بھوک ہڑتال کرکے احتجاج کیا جبکہ اس مدت کے بعد گذشتہ ماہ انہیں 26 نومبر 2020ء کے روز آزاد کرنے کا فیصلہ سنا دیا گیا تھا، جس پر وہ 6 نومبر کے روز بھوک ہڑتال ختم کرکے ہسپتال آنے پر راضی ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ 49 سالہ ماہر الاخرس نے 27 جون 2020ء سے اپنی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف بھوک ہڑتال کر رکھی تھی جبکہ صیہونی عدالت ان کی آزادی کے بارے دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں کی درخواستوں کو اسرائیلی حکومت کی انتظامی گرفتاریوں کی پالیسی کے مدنظر مسترد کرتی چلی آرہی تھی۔ اس فلسطینی قیدی نے اپنی طولانی ترین بھوک ہڑتال کے ذریعے غاصب صیہونی رژیم کی صوابدیدی گرفتاریوں کی پالیسی کو عالمی سطح پر بے نقاب کر دیا ہے۔