اہم ترین خبریںمشرق وسطی

اسرائیل -امارات دفاعی تعلقات،اسرائیل کے اندر سے مخالفت سامنے آنے لگی

واضح رہے کہ خطے کے اہم عرب مسلم ملک متحدہ عرب امارات نے امریکی ثالثی پر غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے ساتھ دوستی کا اعلان کر دیا تھا جس کے بعد اس سلسلے میں دونوں فریقوں کے درمیان 2 روز قبل باقاعدہ معاہدہ بھی دستخط کر دیا گیا ہے

شیعیت نیوز: غاصب صیہونی ریاست اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان امن معاہدے کے بعد بڑھتی قربتوں اور دفاعی تعلقات کے فروغ پر اسرائیلی انتظامیہ میں اختلافات ابھر کرسامنے آنے لگے ۔

اسرائیل-امارات دوستی معاہدے میں امارات کو ففتھ جنریشن لڑاکا طیاروں (F-35) کی فروخت پر مبنی شق کی غاصب صیہونی وزیراعظم اور وزیر اطلاعات کی جانب سے ہونے والی تردید کے بعد بنجمن نیتن یاہو کے حکومتی شریک بینی گینٹز اور صیہونی وزیر خارجہ گابی اشکنازی نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کو F-35 طیاروں کی فروخت پر مخالفت کا اظہار کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ضلع کرم کی کشیدہ صورتحال ،ایم ڈبلیوایم کا وزیر اعظم اور آرمی چیف سے کردار ادا کرنےکامطالبہ

صیہونی ای مجلے "یدیعوت آحارانوت” (ynetnews) کے مطابق اسرائیلی سیاسی پارٹی نیلی-سفید کے سربراہ و صیہونی حکومت میں نیتن یاہو کے شریک بینی گینٹز نے ایک سوال کے جواب میں متحدہ عرب امارات کو پیشرفتہ لڑاکا طیاروں کی فروخت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں امارات کے ساتھ امن معاہدے اور سفارتی تعلقات کی برقراری کا مخالف نہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں خطے کے اندر اسرائیلی برتری کی بھی حفاظت کرنی چاہئے۔ بینی گینٹز نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ (سیاست خارجہ میں) اسرائیلی لچک وسطی ایشیاء کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں اسرائیلی فوجی برتری پر منحصر ہے لہذا ہم (کسی بھی اقدام سے قبل) یہ اطمینان ضرور حاصل کریں گے کہ خطے میں ہماری فوجی برتری خطرے میں نہ پڑے۔

دوسری طرف بینی گینٹز کی ہی سیاسی پارٹی سے تعلق رکھنے والے صیہونی وزیر خارجہ گابی اشکنازی نے بھی اسرائیلی وزارت خارجہ کے اندر تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم (امارات دوستی معاہدے کے حوالے سے) کسی بھی قسم کے سکیورٹی وعدے کو قبول نہیں کرتے اور اگر کسی بھی صورت میں یہ وعدہ دیا گیا ہو تو ہماری پارٹی (نیلی-سفید) کو بے خبر رکھتے ہوئے دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: معتدل علماءوذاکرین پر بلاجواز پابندیاں کسی صورت قبول نہیں، ایم ڈبلیوایم پنجاب

واضح رہے کہ خطے کے اہم عرب مسلم ملک متحدہ عرب امارات نے امریکی ثالثی پر غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے ساتھ دوستی کا اعلان کر دیا تھا جس کے بعد اس سلسلے میں دونوں فریقوں کے درمیان 2 روز قبل باقاعدہ معاہدہ بھی دستخط کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی بگڑتی سیاسی حالت کو سہارا دینے کے لئے عالم اسلام کے اندر اپنے قابل قبول مقام کو تو قربان کر دیا ہے لیکن ٹرمپ اور یاہو کی جانب سے اُس سے نہ صرف مزید خراج کا مطالبہ کیا جائے گا بلکہ اسے کوئی فائدہ بھی پہنچے نہ دیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button