اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریںشیعت نیوز اسپیشلمقالہ جات

ارطرل غازی ڈرامہ سیریل پر ایک نظر

ارطرل غازی ڈرامہ سیریل پر ایک نظر

ارطرل غازی ڈرامہ سیریل پر ایک نظر.  ایک عرصے بعد برصغیر کے لوگوں کو ایک تاریخی ڈرامہ سیریل دیکھنے کو ملی ہے۔ البتہ اس ڈرامہ سیریل کا اہم ترین مرکزی کردار ترک مسلمانوں کے قائی قبیلے کا سربراہ ارطرل ہے۔ ترکی میں چار صدیوں پر محیط جو عثمانی سلطنت قائم رہی، ارطرل اس سلطنت کے بانی عثمان کا باپ تھا۔

سب سے پہلے یہ ترک زبان ڈرامہ سیریل ترکی کے سرکاری ٹی وی چینل پر قسط وار نشر ہوئی۔ بعد ازاں اسکا اردو ہندی ترجمہ بھی ہوا۔ آج کل پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل اسکو اردو ترجمہ کے ساتھ نشرکررہا ہے۔

ارتغل، ارطغرل اور ارطرل

اس ڈرامہ سیریل کے ہیرو کے نام کا درست تلفظ ارطرل ہے لیکن لکھا جاتا ہے تو درمیان میں غ بھی لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض افراد اسے ارتغل پڑھتے ہیں اور بعض ارطغرل۔ ٹی آر ٹی ون چینل پر دسمبر 2014ع سے اسے نشر کرنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ اسے ترک لفظ دیریلیس

(dirilis)کا عنوان دیا گیا، یعنی احیاء، دوبارہ زندہ ہونا۔ اسی لئے مثبت اور منفی دونوں

انداز میں اسے ترک قوم کے شاندار ماضی کو لوٹانے کے لئے عوام کی ذہن سازی کی سمت ایک قدم سمجھا گیا۔

جیو پولیٹیکل تبلیغاتی جنگ کا ایک حربہ؟

سلطنت عثمانیہ کو خلافت سمجھنے والوں کے دلوں میں اسکے لئے پسندیدگی کے جذبات دیکھے جارہے ہیں۔ جبکہ ناظرین کی اکثریت ایسے لوگوں پر مشتمل ہے جو اسے ایک تاریخی سیریل کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ مخالفین نے اسے جیو پولیٹیکل تبلیغاتی جنگ کا ایک حربہ یا پی آر مہم قرار دے کر عوام کو اسکے خلاف کرنے کی کوشش کی۔ اس لئے متنازعہ ہی سہی، یہ سیریل زیادہ مشہور ہورہی ہے۔

کائی ترکوں کے اوغوز قبیلے کی ایک شاخ تھی جسے قائی بھی لکھتے ہیں۔ ترکوں کے نام ایسے ہوتے ہیں کہ اردو، فارسی یا عربی میں اسے کچھ اور کہا جاتا ہے۔ یہ ڈرامہ سیریل قائی قبیلے کے نام ور سردار سلیمان شاہ کے دور سے شروع ہوتی ہے۔ ارطرل انکا چھوٹا بیٹا ہوتا ہے۔

لگتا یوں ہے کہ ترکوں کو بھی نسیم حجازی صاحب جیسا کوئی ناول نگار دستیاب ہے جس نے ارطرل کو ایک دیومالائی کردار میں تبدیل کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ نقاد کہتے ہیں کہ ارطرل کے حوالے سے مستند تاریخی منابع میں اتنی تفصیل سے مستندمعلومات دستیاب نہیں جتنی اس سیریل میں دکھائیں گئیں۔ یعنی اس ڈرامہ سیریل میں بعض حوالوں سے مبالغہ آرائی بہت زیادہ ہے۔

اہل بیت علیہم السلام کے محب

باوجود این، ارطرل غازی کا جو کردار دکھایا گیا ہے اس کے مطابق کائی قبیلہ یا سلطنت عثمانیہ کے بانیان کے اجداد اہل بیت علیہم السلام کے محب ہوا کرتے تھے۔ جیسا کہ ارطرل کی والدہ حائمہ خاتون یا ارطرل کے والد سلیمان شاہ بھی اور خود ارطرل کے پیر مرشد ابن عربی وغیرہ جیسی شخصیات۔  تو اس زاویے سے شیعہ مسلمانوں میں بھی  ارطرل کے لئے نرم گوشہ پایا جانا فطری ہے۔ دوسرا یہ کہ اندر کے منافقین اور خارجی دشمن جیسا کہ صلیبی اور منگول حملہ آوروں کے خلاف مقاومت، ارطرل کی زندگی کا یہ پہلو بھی شیعہ مسلمانوں کی نظر میں پسندید ہ قرار پاتا ہے۔

کورد اوغلو اور امیر سعادتین جیسے کردار

عالم اسلام کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں یہ تاریخی ڈرامہ سیریل بہت اہم ہے۔ آج کی مشکلات کو سمجھنے کے لئے بھی یہ ڈرامہ سیریل اہم ہے۔ خاص طور پر پاکستانی مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی سازش کرنے والے منافقین کو اگرکوئی نہیں پہچانتا تو اس سیریل کے تناظر میں پہچان سکتا ہے۔ اور اسی سیریل کو دیکھتے ہوئے ان منافقین کی سازشوں کو ناکام بناسکتا ہے۔ کورد اوغلو اور امیر سعادتین جیسے کردار مسلمانوں کے اندر کے منافق کردار ہوتے ہیں۔ اور انہی کی خیانت کی وجہ سے کبھی منگول تو کبھی صلیبی اور آج کے دور کے لحاظ سے بات کی جائے تو زایونسٹ اسی لئے کامیاب ہوتے ہیں۔

آج کے نام نہاد پاکستانی مسلمانوں میں ایک ٹولہ بیک وقت ابن تیمیہ کے پیروکار آل سعود اور ابن عربی کے پیروکارارطرل کا ڈرامہ سیریل دکھانے والے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان دونوں ہی کے ساتھ ہے۔ جب ان پراعتراض کیا جائے تو کہتے ہیں کہ آل سعود کی موجودہ پالیسی کے وہ بھی مخالف ہیں مگر جب ان سے پوچھا جائے کہ اسکا عملی ثبوت اور عملی اظہار کب کہاں کیا، تو بغلیں جھانکتے ہیں۔

سعودی سلطنت کے خلاف ایک مظاہرہ نہیں کرتے

کالعدم دہشت گرد تکفیری ٹولوں سے وابستہ ناصبیوں کو تو سبھی جانتے ہیں۔ مگر ہم جس ٹولے کی بات کررہے ہیں، یہ پاکستانیوں کی مخصوص اصطلاح میں جماعتی یا جماعتیے ہیں۔ جلسے اور ریلیاں اسرائیل کے دشمن کے خلاف بھی نکال چکے ہیں مگر سعودی عرب کے خلاف ایک مظاہرہ نہیں کرتے۔ سوشل میڈیا پر انکے جوانوں کا کردار کالعدم دہشت گرد تکفیری ٹولے جیسا ہی ہوتا ہے۔ آدھے تیتر آدھے بٹیر۔

جنت البقیع مدینہ میں مزارات کو منہدم کرکے قبروں کو زمین بوس کرنے والی سعودی سلطنت کے خلاف ایک مظاہرہ آج تک نہیں کیا۔ لیکن آٹھ شوال یوم انہدام جنت البقیع کے احتجاج سے پہلے عمر بن عبدالعزیز کے مزار کے حوالے سے ایک فیک نیوز پھیلا کر سعودی سلطنت کا دفاع کرتے نظر آئے۔

منافقانہ مائنڈ سیٹ

یہی ٹولہ سعودی فنڈڈ میڈیا کے اردو اور انگریزی شعبوں میں نظر آئے گا تو انہی کا بھائی بند ترکی کے ذرایع ابلاغ کے انگریزی شعبوں میں بھی موجود ہیں۔ کوئی بی بی سی میں تو کوئی ڈوئچے ویلے میں۔ مزے ہی مزے ہیں۔ وچوں وچوں کھائی جاؤ تے اتے رولا پائی جاؤ۔ ذرایع ابلاغ میں انکا کردار بھی وہی ہے جو قومی و اجتماعی سیاسی و مقاومتی شعبوں میں کورداوغلو اور سعادتین یا ان مخبروں کا رہا اور جو ارطرل یا ارطغرل یا ارتغل غازی ڈرامہ سیریل میں دیکھا جاسکتا ہے۔

اسی منافقانہ مائنڈ سیٹ کا شاخصانہ ہے کہ سلطنت عثمانیہ کی چار سو سالہ تاریخ میں اس منافق ٹولے کو صرف صفوی بادشاہت سے عثمانی بادشاہت کی اکا دکا جنگ نظر آتی ہے جبکہ دیگر جنگوں کا تذکرہ کریں تو خود بخود بے نقاب ہوجائیں گے۔ صفوی عثمانی دور کے منفی معاملات کو بھی بڑھاچڑھاکر بیان کیا گیا ہے، ورنہ عثمانی سلطنت کے چار سو سالہ دور کی تاریخ میں اس پر ایک تفصیلی باب بھی نہیں بن سکتا۔

ارطرل غازی کا پیر مرشد ابن عربی

اللہ تبارک و تعالیٰ کا لطف و کرم ہے کہ یہ منافقین خود ایسی منافقانہ سازش کرتے ہیں کہ ذلیل و رسوا ہوتے ہیں۔ یہ خود کو بے نقاب کردیتے ہیں۔ ارطرل غازی کا پیر مرشد ابن عربی ہے جو ابن تیمیہ کی نظر میں کافر ہے۔

ارطرل غازی ڈرامہ سیریل پر ایک نظر

اہل بیت ع و صحابہ کے مزارات کو منہدم کرکے قبور تک کو زمین بوس کرنے والی سعودی سلفیت اور وہابیت ابن تیمیہ کے پیروکار محمد بن عبدالوہاب نجدی کی پیروکار ہے۔ اور آپ بھی مزارات مقدسہ پرمحمد بن عبدالوہاب نجدی اور اب عربی کے حوالے سے ابن تیمیہ کے پیروکار ہیں تو آپکی نظر میں تو یہ سب کچھ کفر ہوا کرتا ہے!۔ ارطرل غازی تو ہمارے زیادہ قریب ہیں۔ آپ کس خوشی میں ارطرل غازی دیکھ کر خوش ہورہے ہیں!۔

 محمد عمار  برائے شیعت نیوز اسپیشل

حضرت عمر بن عبدالعزیز کے قتل کی ایف آئی آر

Pakistan between State of Madinah and deviant Saudi Umayyad model

متعلقہ مضامین

Back to top button