اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشلمقالہ جاتیمن

حضرت اویس قرنی ؓ کے افکار کا وارث یمن

حضرت اویس قرنی ؓ کے افکار کا وارث یمن

حضرت اویس قرنی ؓ کے افکار کا وارث یمن ….ایک ایسے وقت کہ پوری دنیا پر مہلک وبائی کورونا وائرس حملہ آور ہے تب بھی سعودی عرب اور اسکے اتحادی ممالک کی افواج یمن پر مسلط جنگ ختم نہیں کررہے۔ جس طرح فلسطین کی غزہ پٹی کا محاصرہ اسرائیل نے کررکھا ہے، اس سے کہیں زیادہ سخت محاصرہ یمن کا سعودی و اتحادی افواج نے کررکھا ہے۔

8اپریل 2020ع کو سعودی عرب کی زیرقیادت فوجی اتحاد کی جانب سے بیان جار ی ہوا کہ یمن میں وہ دو ہفتوں کے لئے جنگ بند رکھیں گے۔ البتہ یہ محض ایک کھوکھلا بیان ہی ثابت ہوا۔

یمن پر یلغارو جارحیت میں امریکا و برطانیہ کی مدد

امریکا و برطانیہ کی مدد سے یمن پر یلغارو جارحیت اور یکطرفہ جنگ لڑنے والی سعودی و اتحادی افواج نے یمن پر پہلے سے زیادہ شدید بمباری کی اور پانچ برسوں سے جاری یمن کے زمینی، سمندری اور فضائی محاصرے کو بھی جاری رکھا۔

دوسری جانب اقوام متحدہ بھی یمن کی جنگ ختم کرنے کے لئے کوئی غیر جانبدارانہ نتیجہ خیز کردار ادا کرنے میں مکمل طور ناکام دکھائی دیتا ہے۔ اب لگتا یوں ہے کہ یونائٹڈ اسٹیٹس آف امریکا نے یہ ٹھیکہ اقوام متحدہ کے نمائندگان کو ہی دے رکھا ہے کہ وہ نہ صرف یمن، بلکہ شام، عراق، لبنان اور فلسطین ہر جگہ امریکی و زایونسٹ مفادات کے محافظین کا کردار ادا کریں۔

 

اقوام متحدہ بھی مکمل طور ناکام

ہوا یوں کہ 23مارچ 2020ع کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے عالمی سطح پر جنگ بندی کی اپیل کی۔ مگر امریکی و مغربی زایونسٹ سعودی بلاک نے کہیں بھی کسی بھی محاذ پر سیزفائر نہیں کیا۔ ہفتہ 11اپریل 2020ع کو یمن، بلکہ شام، عراق، لبنان اور فلسطین میں اقوام متحدہ کے نمائندگان نے مشترکہ بیان جاری کرکے کورونا وائرس کے پیش نظر جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

یادرہے کہ اسرائیل اور فلسطین میں تو روزانہ کی بنیاد پر اسرائیل انٹرنیشنل لاء کی خلاف ورزی کرتا آرہا ہے۔ کبھی کبھار عراق کی حدود میں بھی کارروائی کرتا رہتا ہے۔ اسی طرح امریکا بھی شام میں کھل کر انٹرنیشنل لاء کی خلاف ورزی کرتاآرہا ہے۔ عراق میں بھی امریکی افواج کی کارروائیاں عراق کی خودمختار ی اور انٹرنیشنل لاء کی خلاف ورزی پر مبنی رہیں ہیں۔

اقوام متحدہ کے ان نمائندگان نے ان خلاف ورزیوں پر امریکا اور اسرائیل کے خلاف اور یمن میں غیر قانونی جنگ لڑنے پر سعودی و اتحادی افواج کے خلاف کیا عملی اقدامات کئے یا ایسے اقدامات کی سفارش کی۔ ان کی کھلی مذمت پر مبنی کوئی رسمی بیان یا رپورٹ کیوں جاری نہیں کی!؟۔۔

 

مظلوموں کو ظالم بناکر پیش کرنا بھی ظلم ہے

صاف ظاہرہے کہ یہ سارے مل جل کردنیاکے عوام اور خاص طور پر عرب و مسلمان عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے غیر انسانی مکاری سے بھی کام لے رہے ہیں۔ بی بی سی لندن یا سی این این امریکا یا العربیہ و گلف نیوز سے کیا شکایت کہ انکی جانبداری توروز روشن کی مانند ظاہر ہے۔ مگر حد تو یہ ہے کہ قطر سے چلنے والا الجزیرہ چینل بھی سعودی عرب کی اس جانب سے شروع کی گئی اس مسلم دشمن عرب دشمن جنگ میں یمن کے مظلوم مزاحمتی گروہوں کے خلاف امریکی سعودی موقف کو اجاگر کرتا نظر آرہا ہے۔

ایک طرف سعودی واتحادی افواج یمن پر بم برسانے سے باز نہیں آرہے۔ تو دوسری طرف ان ذرایع ابلاغ اور حکومتوں کا پورا زور اس نکتے پر ہے کہ مظلوموں کو ظالم بناکر پیش کیا جائے۔ یمن کے دفاع کی جنگ لڑنے والے مظلوموں اور انکی دفاعی تحریک انصار اللہ یا حوثی تحریک کے بارے میں دنیا کو گمراہ کن جھوٹی معلومات دی جارہی ہے۔

 

یمن  پر ظلم کرنے والے عرب

ٖ غزہ سمیت فلسطین کے مسلمان اور مسیحی عربوں پر ظلم کرنے والے تو نسل پرست یہودی اسرائیلی ہیں۔ کشمیری و بھارتی مسلمانوں پر ظلم کرنے والے تو نسل پرست و انتہاپسند آر ایس ایس اور بی جے پی کے مودی صفت حکام ہیں۔ مگر یمن کے مظلوم مسلمان اور مسیحی عربوں پر ظلم کرنے والے تو خود کو خادمین حرمین شریفین کہلواتے ہیں۔ سعودی اور اتحادی افواج تو خود کو مسلمان اور عرب کہتے ہیں۔

اس لئے فلسطینیوں اور کشمیریوں سے بھی زیادہ یمنی مظلوم ہیں۔ انکو محاصرے میں رکھ کر بمباری کرنے کے باوجودسعودی و اتحادی دنیا سے کہتے ہیں کہ جنگبندی ہے۔ جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔

 

یمنی شہریوں کو بھوکا مارنے کی سازش

اب تو عالمی ادارہ خوراک نے بھی کہہ دیا ہے کہ حرکت انصار اللہ (حوثی تحریک) کے کنٹرول میں جو یمنی علاقے ہیں وہاں خوراک کی فراہمی موجودہ مقدار سے آدھی کردی جائے گی کیونکہ ان کے پاس یہ خوراک فراہم کرنے کا بجٹ نہیں ہے۔ جو ملک یا ادارے انکو اس مد میں فنڈز مہیا کرتے تھے انہوں نے ہاتھ کھینچ لیا ہے۔

اس ادارے کا دعویٰ ہے کہ یمن میں ماہانہ بنیادوں پر یہ ایک کروڑ بیس لاکھ افراد کو خوراک فراہم کرتا آیا ہے اور اس ایک کروڑ بیس لاکھ یمنیوں کا 80فیصد ان علاقوں میں آباد ہے جو حرکت انصار اللہ یا حوثی تحریک کے زیر انتظام علاقوں میں آبا د ہیں۔ سیدھا سیدھا حساب یہ کہ 96لاکھ یمنی شہریوں کواب بھوک سے مارنے کی باقاعدہ سازش تیار کی جاچکی ہے۔

یمن کی کل آبادی 2کروڑ 85لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ عالمی ادارہ خوراک بھی پورے یمن کو خوراک فراہم نہیں کررہا ہے بلکہ نصف آبادی سے بھی کم کو یہ غذائی امداد دی جاتی رہی ہے۔ اور ایسی صورتحال میں کہ جب پورا یمن سعودی و اتحادی افواج کے محاصرے میں گھرا ہوا ہے، انکی مرضی کے بغیر کوئی بھی مدد یمن کے ان علاقوں تک بھی نہیں پہنچائی جاسکتی کہ جہاں حرکت انصار اللہ یا انکی اتحادی یمنی افواج کا کنٹرول ہے۔

 

ایک لاکھ افراد مارے جاچکے

رائٹرز کی ایک خبر کے مطابق یمن کی جنگ کے درمیانی عرصے میں ایک لاکھ افراد مارے جاچکے ہیں۔

جبکہ دارالحکومت صنعا پر کنٹرول رکھنے والی سعودی مخالف یمنی حکومت کی وزارت تعلیم کے مطابق صرف ایک شعبہ تعلیم کو سعودی اور اتحادی افواج نے کم سے کم 12بلین ڈالر مالیت کا نقصان پہنچایا ہے۔
کیونکہ سعودی و اتحادی افواج کے جارحانہ حملوں اور محاصرے کی وجہ سے 3652تعلیمی اداروں کو براہ راست یا بالواسطہ نقصان پہنچا۔

 

یمن کے تعلیمی مراکز تباہ

سعودی و اتحادی افواج نے جارحانہ حملوں میں یمن کے 412تعلیمی اداروں کو مکمل طور پرتباہ کردیا۔ ان میں ال حجہ صوبے کے 110تعلیمی ادارے اورصعدہ صوبے کے 106تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں۔ سعودی و اتحادی افواج کے حملوں میں 1491اسکول جزوی تباہی کا شکار ہوئے جبکہ 756اسکول بندش پر مجبور ہوئے۔ ان میں 179اسکول صوبہ صعدہ میں واقع ہیں۔

یہی نہیں بلکہ کم و بیش 20لاکھ یمنی شاگردتعلیم سے محروم ہوگئے جبکہ 1لاکھ96ہزار اساتذہ و دیگر اسٹاف تنخواہوں سے محروم ہوگئے۔ یہی نہیں بلکہ نصابی کتب کی اشاعت میں بھی تقریباً 84فیصد سالانہ خسارہ ہوا۔ یعنی اوسطاً ہر سات شاگرد وں کے لئے ایک نصابی کتب شایع کی جاسکی۔

یمن کے مظلوم مسلمان و مسیحی عرب

یمن کے مظلوم مسلمان و مسیحی عرب شہریوں کے مصائب و مشکلات کی داستان غم طویل ہے۔ بچوں، خواتین اور بوڑھوں کا درد بھی وکھرے ہیں تو نوجوانوں اور جوانوں کے کاندھوں پر اپنا، اپنے خانوادے کی ذمے داری کے ساتھ ساتھ پوری قوم اور پورے ملک کے دفاع کا اضافی بوجھ بھی بیک وقت آن پڑا ہے۔ ہرشعبہ زندگی مفلوج ہے۔

پوری دنیا سے یمن کے ان غیرت مند وں کا رابطہ منقطع کردیا گیا ہے۔ سعودی و اتحادی افواج کو تو امریکا، برطانیہ، جرمنی، فرانس سمیت بہت سے ملک اسلحہ بیچ رہے ہیں۔ انکے وار کنٹرول روم میں بھی امریکی و برطانوی فوجی افسران بیٹھ کر انکی مدد کررہے ہیں۔ ماناکہ مقاومت اسلامی کے محور میں یہ والا یمن بھی شامل ہے۔ تسلیم کہ مقاومت اسلامی کے محور سے انہیں مدد و حمایت مل رہی ہے مگر یہ مدد و حمایت عملی سے زیادہ اخلاقی ہے۔

حضرت اویس قرنی ؓ کے افکار کا وارث یمن

ہمارے زندہ بادیمن کے نعرے نہیں معلوم ان مظلوموں کو کوئی فائدہ پہنچاتے بھی ہیں کہ نہیں مگر ہمیں یہ معلوم ہے کہ اس سخت ترین محاصرے میں ثابت قدمی سے وطن کے دفاع کی جنگ لڑنا، اپنی آزادی و خود مختاری کو برقرار رکھ لینا ہی معجزہ ہے۔

یقینا یہ انکی واحد کامیابی ہے گوکہ اسکی بہت بھاری قیمت انہیں ادا کرنا پڑرہی ہے۔ لیکن آل سعود و آل نھیان و آل خلیفہ اور انکے سہولت کاروں اور حامیوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ حضرت اویس قرنی ؓ کا یمن ہے۔

اور حرکت انصار اللہ(حوثی تحریک) اسی اویس قرنی ؓ کی میراث کی وارث ہے۔ حرکت انصار اللہ کی قیادت اور اتحاد میں شامل یمنی قوم کو معلوم ہے کہ عشق حضرت محمد مصطفی ﷺ، عشق مولا امیر المومنین ہی سرمایہ حیات و نجات ہے۔ خدائے محمد ﷺ، خدائے حیدرکرار ؑ نے یہ سرنوشت انکے ڈی این اے میں شامل نہ کی ہوتی تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔

عقل و دل و نگاہ کا، مرشد اولیں ہے عشق
عشق نہ ہو تو شرع دیں، بت کدہ تصورات

 

محمد عمار برائے  شیعیت نیوزاسپیشل

Will Pakistan regime support Turkey against Saudi Arabia and UAE

کورونا وائرس یا امریکا کی حیاتیاتی و کیمیائی جنگ کا ہتھیار

متعلقہ مضامین

Back to top button