اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

لاک ڈاؤن، معیشت سخت متاثرہوئی،اثرات دیر تک اور حالات مزید خراب ہونگے،عمران خان

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 70 سال کے دوران صحت کے لیے کچھ نہیں کیا گیا، ہمیں اسپتالوں پر جتنا خرچ کرنا چاہیئے تھا اتنا نہیں کیا

شیعت نیوز: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا کے باعث کیے جانے والے لاک ڈاؤن سے ملکی معیشت سخت متاثر ہوئی اور اس کے اثرات بھی دیر تک رہیں گے۔ نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوئے ہیں، لاک ڈاؤن سے پاکستان کی معیشت سخت متاثر ہوئی، فیکٹریاں اور کاروبار بند ہو گئے، لاک ڈاؤن کے اثرات بہت دیر تک رہیں گے اور حالات مزید خراب ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں لوگ کورونا سے مررہے ہیں،عالمی طاقتوں کو اب اپنا رویہ بدلنا ہوگا، بلاول بھٹو

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا نے 2200 اور جاپان نے ایک ہزار ارب ڈالر کا پیکیج دیا ہے، پاکستان نے 8 ارب ڈالر کا پیکیج دیا، پاکستان کے پاس جتنے وسائل ہیں استعمال کر رہے ہیں، 14 روز میں 144 ارب روپے ایک کروڑ 20 لاکھ افراد میں تقسیم کرنے ہیں، پیسے کی تقسیم میں کوئی سفارش اور سیاسی وابستگی نہیں چلے گی، مستحق افراد سب سے پہلی ترجیح ہے۔ ملک پر مشکل وقت میں پاکستانیوں نے بڑھ چڑھ کر مدد کی، پوری قوم فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ہیلتھ ورکرز کے ساتھ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: علامہ راجہ ناصرعباس کا دعویٰ پاکستان میں کورونا زائرین سےنہیں حکومتی ناقص حکمت عملی سے پھیلا

عمران خان نے کہا کہ آنے والے دنوں میں کورونا کے کیسز بڑھیں گے، پاکستان میں جو محدود ہے وہ محفوظ ہے، اگر کیسز بڑھے تو مریضوں کے علاج میں مشکلات ہوں گی، ایک دم اتنے کیس بڑھ جائیں تو امیر ترین ملک بھی سنبھال نہیں سکتے، اگر لوگوں نے احتیاط کی تو ہم جنگ جیت جائیں گے، ہماری طاقت نوجوان آبادی ہے، جتنی احتیاط کی جائے گی۔ کورونا وائرس کم پھیلے گا۔ کورونا کے صرف 5 فیصد مریضوں کو اسپتال جانےکی ضرورت ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی شاہی خاندان میں کورونا کا پھیلاؤ، شہلارضا نے شیعت نیوز کی خبرکی تصدیق کردی

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 70 سال کے دوران صحت کے لیے کچھ نہیں کیا گیا، ہمیں اسپتالوں پر جتنا خرچ کرنا چاہیئے تھا اتنا نہیں کیا، ملک میں کٹس اور ماسک بنانا کوئی مشکل کام نہیں تھا، ہمیں ہر چیز باہر سے منگوانے کی عادت پڑی ہوئی ہے، جو ملک ایٹم بم بنا سکتا ہے وہ وینٹی لیٹرز بھی بنا سکتا ہے لیکن بدقسمتی سے صحت کے شعبے پر توجہ نہیں دی گئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button