مقبوضہ فلسطین

صہیونی حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہیں۔ اسماعیل ھنیہ

شیعت نیوز: اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت صہیونی حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل کو کامیاب بنانے کے لیے تیار ہے۔

رپورٹ کےمطابق مشرق وسطیٰ کے لیے روسی فیڈریشن کے خصوصی ایلچی اور روسی نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف کے ساتھ ٹیلیفون پر بات چیت کی گئی۔

اسماعیل ھنیہ اور روی ایلچی کے درمیان ہونے والی بات چیت میں فلسطین کی موجودہ صورت حال، کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران اور دیگر مسائل پربات چیت کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب میں فلسطینیوں کا ٹرائل باطل اور ظلم کی ایک مکروہ شکل ہے۔ حماس

اسماعیل ھنیہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے عوام صہیونی حکومت کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کی وجہ سے بدترین معاشی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ غزہ کی پٹی کے عوام کو درپیش مشکلات اور انسانی بحران کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی اندرون فلسطین کے علاوہ دنیا کے دوسرے ملکوں میں بھی موجود ہیں۔ فلسطینیوں کو ہرجگہ پر معاشی مشکلات درپیش ہیں۔

دوسری طرف اسرائیلی بحریہ نے فائرنگ سے غزہ کی پٹی کے شمالی ساحل پر اپنی کشتی پر سوار دو فلسطینی ماہی گیر زخمی ہوگئے ۔

اسرائیلی خلاف ورزیوں کی دستاویزی فلم بنانے والی ایک مقامی کمیٹی نے بتایا کہ اسلحے سے لیس اسرائیلی کشتیووں نے شمالی غزہ میں السوڈانیہ علاقے کے ساحل سے ماہی گیروں کی ایک چھوٹی کشتی کا پیچھا کیا اور اس میں سوار ماہی گیروں کو ربڑ کی گولیوں سے نشانہ بنایا۔

کمیٹی نے مزید کہا کہ ماہی گیروں کو متعدد چوٹیں آئیں اور ان کی شناخت اوبی جربو اور احمد الشرافی کے ناموں سے ہوئی۔

ابراہیم ابو وردہا نامی ایک ماہی گیر کے بازو ، ہاتھ اور ٹانگ پر بھی زخم آئے تھے جب اسرائیلی بحری فوج نے السوڈانیہ کے ساحل سے ماہی گیری کی کشتیاں کا پیچھا کیا اور ان میں سوار ماہی گیروں پر ربڑ کی گولیوں کی بوچھاڑ کی۔

اسرائیلی بحری فوج اور ان کی توپیں غزہ کے ماہی گیروں کے ارد گرد تقریبا ہر روز رہتی ہیں ، انہیں ہراساں کرتی ہیں ، ان پر گولیاں برساتیں ہیں ، ان کی کشتیوں کو نقصان پہنچاتی ہیں اور گرفتاریاں بھی کرتی ہیں۔ بعض اوقات فائرنگ کے دوران ماہی گیر زخمی یا جاں بحق بھی ہو جاتے ہیں۔

1993 کے اوسلومعاہدے کے مطابق فلسطینی ماہی گیروں کو 20 کلومیٹر تک سمندری علاقے میں مچھلیاں پکڑنے کی اجازت ہے لیکن تب سے اسرائیل غزہ پر اپنی ناکہ بندی کے ایک حصے کے طور پر ماہی گیری کے علاقے کو بتدریج چھ سے تین سمندری میل کی حد تک کم کرتا رہا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button