مقبوضہ فلسطین

مسجدالاقصیٰ کے اندرونی حصے میں نمازوں کی ادائیگی تاحکم ثانی بند

شیعت نیوز: مقبوضہ بیت المقدس میں اسلامی مقدسات کے انتظام وانصرام کے ذمے دار وقف نے مسجدالاقصیٰ اور گنبدِ صخرہ کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیےحفظ ماتقدم کے طور پر تاحکم ثانی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ البتہ مسجدالاقصیٰ کے بیرونی صحن میں نمازیں ادا کرنے کی اجازت ہوگی۔

فلسطینی وزارت اوقاف اور مذہبی امور نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے انتظامات کے پیش نظر مسجد اقصیٰ کے ہال کے بجائے کھلے صحن میں نماز ادا کرنے کے احکامات دئیے ہیں۔

مسجد اقصیٰ کے ڈائریکٹر الشیخ عمر الکسوانی نے ایک بیان میں بتایا کہ تمام نمازیں مسجد اقصیٰ کے صحن میں ادا کی جائیں گی۔ مسجد کےتمام داخلی اور خارجی دروازے کھلے رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : صیہونی فوج کی نابلس میں پُرامن ریلی پر فائرنگ، 19 فلسطینی مظاہرین زخمی

ادھر اسرائیلی پولیس نے سوموار کو علی الصباح مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول کر مسجد کے تین کے سوا باقی تمام دروازے تاحکم ثانی بند کردیے۔ قابض پولیس نے تین دروازوں حطہ، المجلس اور السلسلہ کو کھلا رکھا گیا ہے۔

گذشتہ روز صیہونی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ اس موقعے پر اسرائیلی فوج اور پولیس کی طرف سے صیہونی آباد کاروں کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کی گئی تھی۔

دوسری جانب صیہونی حکام نے مقبوضہ بیت المقدس کی رہائشی سماجی کاکن اور مسجد اقصیٰ کی مستقل نمازی نھلہ صیام کو پندرہ دن کے لیے مسجد اقصیٰ سے بے دخل کردیا ہے۔

مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے فلسطینی دو شیزہ کو مسجد اقصیٰ کے باب رحمہ کے باہر سے حراست میں لیا۔ اسے حراست میں لینے کے بعد پولیس سینٹر منتقل کیا گیا جہاں اسے جرمانہ وصول کرنے کے لیے بعد اسےرہا کردیا گیا۔

سماجی کارکن خدیجہ خویص نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے فلسطینی لڑکی نھلہ صیام کو پندرہ دن کے لیے قبلہ اوّل سے بے دخل کردیا ہے۔

خیال رہے کہ حالیہ عرصے کے دوران اسرائیلی فوج کی طرف سے القدس سے فلسطینیوں کی بے دخلی کی نئی لہر سامنے آئی ہے۔ حالیہ ہفتوں کے دوران فلسطین میں فجر العظیم کے عنوان سے شروع ہونے والی مہم کےدوران فلسطینیوں کی القدس اور مسجد اقصیٰ سے بے دخل کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button