شیعہ خواتین کا حق وراثت ، علامہ سید افتخار حسین نقوی کی سفارشات قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے منظورکرلیں
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں رکن اسلامی نظریاتی کونسل علامہ سید افتخار حسین نقوی اور خانم طیبہ بخاری نے خصوصی طور پر شرکت کی

شیعت نیوز: شیعہ بیوہ اورطلاق یافتہ خواتین کے حق وراثت اور قانون میں ترمیم کیلئے علامہ سید افتخار حسین نقوی کی سفارشات قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے منظورکرلیں۔
یہ بھی پڑھیں: شونٹرپاس منصوبہ، اسلامی تحریک کے رکن کیپٹن (ر)سکندر کی قراردادجی بی اسمبلی سے منظور
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں رکن اسلامی نظریاتی کونسل علامہ سید افتخار حسین نقوی اور خانم طیبہ بخاری نے خصوصی طور پر شرکت کی، اس موقع پر کمیٹی اراکین نے مختلف شرعی قوانین کے حوالے سے ان سے رائے طلب کی۔
یہ بھی پڑھیں: علامہ عارف واحدی کی جانب سے چیئرمین واراکین اسلامی نظریاتی کونسل کو نہج البلاغہ کا ہدیہ
واضح رہے کہ علامہ سید افتخار حسین نقوی نے اسلامی نظریاتی کونسل کے پلیٹ فارم سے قانون میں ترمیم پیش کی تھی کہ فقہ حنفیہ اور فقہ جعفریہ کے مطابق عدالتوں میں طلاق کا قانون نہیں ہے، شیعہ بیوہ کو اس کے فقہ کے مطابق حق نہیں ملتا، طلاق اور میراث کے حوالے سے قانونی مسودہ قومی اسمبلی میں پیش ہوا، جسے قومی اسمبلی نے قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو فارورڈ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: امام علی علیہ السلام کا دور حکومت دنیا بھر کے حکمرانوں کے لئے قابل تقلید ہے ،علامہ مقصود ڈومکی
گذشتہ روز قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے علامہ افتخار حسین نقوی کو بلایا، اور ان کے دیئے گئے نقاط پر حتمی بحث ہوئی، جس کے بعد اس قانون کو کمیٹی میں منظور کر لیا گیا۔ اجلاس کی صدارت وزیر قانون فروغ نسیم نے کی۔ اب یہ قانونی مسودہ دوبارہ اسمبلی میں جائے گا جہاں بغیر بحث کے پاس ہونے کے بعد سینٹ سے پاس ہو گا۔صدر پاکستان کے دستخط کے بعد اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کا حصہ بن جائے گا۔ جس سے تمام مسالک و فقہ کے لوگ اپنے اپنے مسلک کے مطابق میراث اور طلاق کے مسائل عدالتوں سے حل کرا سکیں گے۔