اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشلعراقمقالہ جات

فیک نیوز کا ہدف عراق کیوں، تاریخی پس منظر

سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے اپنی یادداشتوں پر مشتمل خود نوشت ہارڈ چوائسز میں انکشاف کیا تھا۔ انکے دور میں ہزاروں کی تعداد میں ایسے ایکٹیوسٹس کی تربیت کی گئی تھی۔۔

فیک نیوز کا ہدف عراق کیوں، تاریخی پس منظر

عراق میں عوام نے مظاہروں میں شرکت کرکے احتجاج ریکارڈ کروایا۔ یہاں تک تو بات سمجھ میں آتی ہے کہ مسائل و مشکلات حل نہ ہونے پر عوام ناراض ہوتے ہیں۔ متعلقہ اداروں اور انکے حکام کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہیں۔

پاکستا ن سمیت دنیا بھر میں یہی طریقہ رائج ہوچکاہے۔ لیکن عراق میں ہونے والے مظاہروں کی غیر معمولی غیر ملکی کوریج سے محسوس ہوا کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔

فیک نیوز کا ہدف عراق کیوں، تاریخی پس منظر

آج کی صورتحال کواس کے درست تاریخی پس منظر میں ہی درست طور سمجھا جاسکتا ہے۔ یہ تحریر اسی سلسلے کی ایک کوشش ہے۔

عراق کے مظاہرے نارمل تھے؟

خاص طور پر سماجی رابطے کے برقی ذریعے ٹوئٹر پر غیر عراقی فعالیت بھی مشکوک تھی۔ پاکستان جیسے ملک میں ٹرینڈنگ جہاں کے عام لوگوں کے لئے عراق کی اہمیت صرف اس لئے ہے کہ وہاں بعض مزارات مقدسہ ہیں۔ ورنہ عوامی سطح پر سوائے اس کے کہ وہ ہمارے مسلمان بھائی ہیں، کوئی قدر مشترک نہیں۔ پھراتنی سرگرمی کیوں رہی؟

ہیلری کلنٹن یاد آگئیں

سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے اپنی یادداشتوں پر مشتمل خود نوشت ہارڈ چوائسز میں اس طرح کے فعال افراد سے متعلق انکشاف کیا تھا۔ ایران اور شام کے تناظر میں ان کی اس خود نوشت میں الگ الگ دو باب ہیں۔ انکے دور میں ہزاروں کی تعداد میں ایسے ایکٹیوسٹس کی تربیت کی گئی تھی۔ عراق میں بھی یہی ٹولہ سرگرم دکھائی دیا۔

عراق کے داخلی معاملات میں غیر ملکی مداخلت

امریکا اور یورپی ممالک کے بعض صحافی، دانشور اور بعض حکمران شخصیات گاہے بگاہے عراق کے مسائل سے متعلق حقائق بیان کرتے آئے ہیں۔ سب سے پہلے برطانوی استعمار نے یہاں تسلط جمایا۔خاص طور پر اسکے تیل پر قبضہ کیا۔

پھر امریکا بھی یہاں دخیل ہوا۔ کٹھ پتلی حکمران مسلط کئے۔ تا آنکہ صدام مسلط کیا گیا۔ پورا خطہ عدم استحکام سے دوچار رہا۔ صدام نے امریکا اور اسکے اتحادی عرب ممالک کی شہہ پر، انکی مدد اور سرپرستی میں ایران پرآٹھ سال جنگ مسلط کئے رکھی۔ پھر کویت پر چڑھائی کرڈالی۔ اور یوں امریکا باقاعدہ سعودی عرب میں اعلانیہ فوجی اڈے بناکر بیٹھ گیا۔

اور عراق کے عوام قیام عراق سے ہی برطانوی اور امریکی مداخلت کی وجہ سے سکھ کا سانس نہ لے سکے۔ بادشاہت سے لے کر ڈکٹیٹر تک استبدادیت برطانیہ، امریکا اور چند خلیجی عرب ممالک کے مفاد میں تھی۔

عراق کے معاملات میں امریکی مداخلت

امریکا نے صدام کے بہانے ملت عراق پر جنگ مسلط کی۔ جارحیت کی۔ یلغار کی۔ فوجی قبضہ کرکے بیٹھ گیا۔ پھر ایک نیا صدام مسلط کرنے کے لئے منصوبے بنائے۔ مگر مرجعیت کی رہنمائی میں ملت عراق نے جمہوریت کا انتخاب کیا۔

امریکا اور اسکے اتحادیوں کی سوویت یونین کے خلاف جنگ کے نتیجے میں دہشت گرد ایجاد ہوئے تھے۔ انہیں افغانستان سے عراق منتقل کردیا گیا۔ ان دہشت گردوں کا کام یہ تھا کہ وہ ریفرنڈم یا انتخابات میں عوام کی شرکت نہ ہونے دیں۔ خود کش بمبار حملوں کے باوجود عراقی عوام نے جمہوریت پر اپنی مہر ثبت کردی۔

امریکا نئے عراق سے ناراض کیوں ہوا؟

جوں ہی جمہوری حکومت نے کام شروع کیا، عراقی عوام نے امریکی افواج کے انخلاء کا مطالبہ کردیا۔

عراقی پارلیمنٹ پر دباؤ بڑھا اور جارج بش جونیئر کے بعد باراک اوبامہ کی صدارت میں امریکافوجی انخلاء پر مجبور ہوا۔

یہ امریکا کے لئے بڑی ذلت تھی۔ اس نے زیادہ تر اس فوج کو اس خطے میں ہی دیگر ممالک منتقل کردیا تھا۔ خاص طور پر ترکی اور افغانستان۔حالانکہ امریکا عراق میں موجود رہنا چاہتا تھا۔ منصوبہ یہی تھا۔

چونکہ نوری المالکی کی وزارت عظمیٰ کے دور میں ایسا ہورہا تھا، اس لئے تب نوری المالکی کے خلاف فیک نیوز چلوائیں گئیں۔

از: غلام حسین، شیعیت نیوز اسپیشل
(فیک نیوز کا ہدف عراق کیوں، تاریخی پس منظر۔۔۔یہ تحریر ابھی مکمل نہیں ہوئی۔ مزید اگلی قسط میں۔)

متعلقہ مضامین

Back to top button