اہم ترین خبریںدنیا

اسرائیل کا امریکی کانگریس کی مسلم اراکین کو داخلے کی اجازت سے انکار

شیعت نیوز: امریکی ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی دو مسلمان قانون سازوں کے اسرائیل داخلے پر پابندی کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کے ملک کا قانون ایسے لوگوں کو وہاں آنے کی اجازت نہیں دیتا جو اسرائیل کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہیں۔

الہان عمر اور رشیدہ طلیب امریکی کانگریس کی پہلی مسلمان اراکین ہیں اور انھوں نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ اگلے ہفتے مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کا دورہ کریں گی۔

دونوں کانگریس اراکین نے اسرائیل کے بائیکاٹ کی تحریک کی حمایت بھی کی۔

ان پر عائد کردہ پابندی پر وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل امریکی کانگریس کی عزت کرتا ہے۔ سب کو تنقید کرنے کا حق دیتا ہے لیکن ’اسرائیلی قانون ایسے لوگوں کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دیتا جو بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اسی طرح ہے جیسے جمہوری ملک ایسے لوگوں کو آنے کی اجازت نہیں دیتے جو انھیں نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

اسرائیل کے اس اقدام پر الہان عمر کا کہنا تھا کہ یہ جمہوری اقدار کے لیے باعثِ توہین ہے۔ ’ایک دوست ملک کے سرکاری عہدیداروں کے دورے پر (اسرائیل کی جانب سے) یہ ایک بُرا ردِعمل ہے۔‘

یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند دن پہلے مطالبہ کیا تھا کہ الہان عمر اور رشیدہ طلیب کے اسرائیل داخلے پر پابندی عائد کی جائے۔

انھوں نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ یہ دونوں قانون ساز ’اسرائیل اور یہودیوں سے نفرت کرتے ہیں اور ایسا کچھ کہا یا کیا نہیں جا سکتا جس سے ان کے خیالات بدلے جا سکیں۔‘

اسرائیل کی مبینہ ناانصافیوں کے خلاف آواز اُٹھانے پر الہان عمر اور رشیدہ طلیب پر یہودی مخالف ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے۔

اسرائیل کا قانون ایسے غیرملکیوں کو ملک میں داخلے کی اجازت اور ویزا نہیں دیتا جو اسرائیل کے معاشی، ثقافتی یا تعلیمی بائیکاٹ کی بات کرتے ہیں۔

اس قانون کا مقصد یہ ہے کہ اسرائیل کے بائیکاٹ کی تحریک کو روکا جائے، جسے یورپ اور امریکہ میں بڑھتی حمایت حاصل ہے۔

اسرائیلی حکام نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ اس قانون میں امریکہ کے منتخب عہدیداروں کے لیے نرمی لائیں گے۔ لیکن پھر وہ اس بات سے پیچھے ہٹ گئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button