عمران خان کا اوآئی سی سے مسلمانوں پر جاری مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کامطالبہ
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے 14ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ یہ او آئی سی کی ناکامی ہے کہ ہم مغربی ممالک پر یہ واضح نہیں کر سکے کہ ہم اپنے نبی کریم (ص) سے کتنی محبت کرتے ہیں
شیعت نیوز: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے 14ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ یہ او آئی سی کی ناکامی ہے کہ ہم مغربی ممالک پر یہ واضح نہیں کر سکے کہ ہم اپنے نبی کریم (ص) سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب کسی نے مغرب سے ہمارے نبی (ص) کی شان میں گستاخی کی تو مجھے ہمیشہ مسلم امہ اور او آئی سی کے ردعمل کا فقدان محسوس ہوا۔ او آئی سی میں موجود ہم ریاست کے سربراہان پر مسلم دنیا کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
انہوں کہا کہ ہمیں معلوم ہونا چاہیے مغرب میں مذہب کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی جتنی مسلم دنیا میں اسلام کو دی جاتی ہے، ہماری زندگیوں میں ہمارا مذہب شامل ہے جبکہ مغرب دنیا میں مذہب کا معاملہ بالکل مختلف ہے۔ یہ ہمارا کام ہے کہ مغربی عوام کو بتائیں کہ جب ہمارے نبی (ص) کی شان میں گستاخی کی جاتی ہے تو ہم مسلمانوں کو کتنی تکلیف پہنچتی ہے۔ اس لیے ہمیں اقوام متحدہ، یورپی یونین جیسے فورمز پر انہیں بتانا ہو گا کہ وہ آزادی اظہار رائے کے نام پر ایک ارب 30 کروڑ مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچا سکتے۔
یہ خبربھی لازمی پڑھیں:نئے پاکستان کو ایران جیسا انقلاب درکار ہے، وزیر اعظم عمران خان
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، کشمیریوں کو حق خودارادیت ملنا چاہیے، او آئی سی مسلمانوں پر جاری مظالم کے خلاف اٹھے۔
انھوں نے کہا ہے کہ مغربی ممالک اعتدال پسند مسلمانوں اور انتہا پسندوں کے درمیان فرق ضرور کریں، کشمیریوں اور فلسطینیوں کی جدوجہد پر دہشت گردی کا لیبل درست نہیں۔ عمران خان نے او آئی سی سے مسلمانوں پر جاری مظالم کے خلاف اٹھنے کا مطالبہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مسلم ملکوں میں خاص طور پر تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مذہب کا دہشت گردی سے تعلق نہیں، کوئی مذہب بے گناہوں کو مارنے کا نہیں کہتا، دہشت گردی کو اسلام سے علیحدہ کرنا ہو گا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ہمیں مغرب کو بتانا چاہیے کہ پیغمبر اسلام کی توہین پر ہم کتنا دکھ محسوس کرتے ہیں۔ فلسطینیوں کو حقوق ملنے تک ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔