مقالہ جات

مشرق وسطى میں امریکہ کی ذلت آمیز شکست

مشرق وسطى جو سیاسی، اقتصادی اور اسٹرٹیجک حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس خطے پر اگر پچھلے کچھ سالوں کو مد نظر رکھتے ہوئے نگاہ کی جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے،
کہ عالم استکبار – جس کی سرپرستی امریکہ اور صہیونی غاصب ریاست اسرائیل کر رہا ہے – کے تمام منصوبے جن کا ہدف محور مقاومت کو کمزور کرکے، سیاسی منظر نامے سے ہٹانا تھا، مکمل طور پر دریا برد ہو چکے ہیں،
2006 کی حزب اللہ پر اسرائیلی جارحیت سے لیکر، یمن پر وحشی جنگ تک کہ جس کی سربراہی وہ لوگ کر رہے ہیں جو اپنے آپ کو خادم حرمین شریفین کر رہے ہیں، (یعنی حرم کے نام پر اہل حرم کو قتل کیا جا رہا ہے)
ان تمام تر واقعات میں امریکہ اور ان کے حواریوں کو ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے،
2006 کی جنگ میں اور اس کے بعد غزہ پر متعدد بار جارحیت میں ذلت آمیز شکست کے بعد عالمی استکبار اور ان کے حواریوں نے شام جو کہ کئی دہائیوں سے مزاحمتی تنظیموں کی بلا حدود حمایت کرتا آرہا ہے، کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا۔
پچھلے آٹھ سالوں سے صدر بشار الاسد کی سربراہی میں شامی حکومت کو گرانے کے لئے، امریکہ، اسرائیل، یورپی ممالک اور ان کے ساتھ ترکی اور کچھ خلیجی ریاستوں نے جس میں سعودی عرب اور قطر پیش پیش ہیں ایڑی چوٹی کا زور لگایا، لیکن شامی قیادت کی دانشمندانہ حکمت عملی اور حلیف قوتوں کی مدد نے عالمی استکبار کے اس اعصاب شکن منصوبے کو بھی دمشق کے دروازے پر لٹکا کر امریکہ اور اس کے حواریوں کو ذلت و رسوائی کی نوید سنائی، جس کی حالیہ دلیل انخلاء کے نام پر امریکی فوج کی شام سے ذلت آمیز فرار ہے۔
شام میں شکست کا صدمہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا، کہ اپنے آپ کو حرم کے پاسبان کہنے والوں نے یمن میں اہل حرم پر امریکی ایماء پر پچھلے چار سالوں سے ایک وحشیانہ جنگ مسلط کردی،
لیکن یمن کے غیور فرزندوں نے شجاعت وبہادری، جرات واستقامت اور قربانی کی وہ داستانیں رقم کیں، کہ بے دینوں کے دل ہل گئے، اور ان کےچہرے سیاہ پڑ گئے، اور ان کی مصنوعی ہیبت کا جنازہ نکال کر ان کے تمام منصوبوں کو حدیدہ کے سمندری لہروں نے نوالہ کیا،
شام اور یمن کے علاوہ عراق، بحرین اور افغانستان میں بھی امریکی پالیسیوں کو شدید دھچکہ لگا،
ایران جو کہ عالمی استکبار کے تمام منصوبوں کے سامنے ایک آہنی دیوار کی طرح کھڑا ہے، پر اقتصادی پابندیاں عائد کرکے وہاں کی حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن وہاں بھی سوائے ذلت کے اور کچھ نہیں ملا،
امریکہ کی مشرق وسطی میں ان پے درپے شکستوں، رسوائیوں اور ناکامیوں نے امریکی کاغذی شیر کی حقیقت دنیا کے سامنے واضح کردی،
البتہ ایک بات واضح رہے، کہ امریکی بلاک شکست کو بھی فتح کی صورت میں پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے، جس کی زد میں کچھ بھولے بسرے افراد آہی جاتے ہیں۔
حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ امریکی قوت اس وقت تیزی کے ساتھ زوال کی طرف سفر کر رہا ہے، اور وہ وقت دور نہیں جب ظلم کی یہ دیوار مکمل طور پر گر کر نیست و نابود ہوجائے۔
إنهم يروونه بعيدا ونراه قريبا، بإذن الله الواحد القهار.

متعلقہ مضامین

Back to top button