سعودی عرب

یمن میں آل سعود کی فتح کا کوئی امکان نہیں ہے:عبد الباری اطوان

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) روز نامہ رائے الیوم کے مدیر اعلیٰ اور مشہور عرب تجزیہ نگار نے اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کہ یمن میں سعودی جنگی اتحادیوں کے حملوں میں اب تک 11 ہزار سے زائد عام شہری جانبحق ہوئے ہیں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی حقوق گروہوں کی مذمت اور سعودی اتحاد کے جنگی جرائم کے تحقیق کے مطالبے کے باوجود یمن تنازعہ عالمی برادری کی عدم توجہ کا شکار ہے ۔

روسی الیوم کے ساتھ انٹریو میں ’’عبد الباری اطوان‘‘ نے اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کہ یمن میں سعودی جنگی اتحادیوں کے حملوں میں اب تک 11 ہزار سے زائد عام شہری جانبحق ہوئے ہیں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی حقوق گروہوں کی مذمت اور سعودی اتحاد کے جنگی جرائم کے تحقیق کے مطالبے کے باوجود یمن تنازعہ عالمی برادری کی عدم توجہ کا شکار ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یمن میں سعودی جنگی اتحاد کے جرائم پر اسلئے پردہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ یمن دیگر خلیجی یا عرب ممالک کی طرح تیل ایکس پورٹر نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مغرب تبھی کسی مسٗلے یا تنازعے پر واویلا مچاتا ہے جب انکے مفادات متاثر ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی طرف سے یمنی بچوں اور خواتین کے قتل عام پر خاموشی شرمناک ہے ۔

موصوف تجزیہ نگار نے کہا کہ مارچ2015 ء سے سعودی جنگی اتحاد مفرور یمنی صدر منصور ہادی کو اقتدار میں دوبارہ لانے کیلئے چوبیسوں گھنٹے انصاراللہ اور اسکے اتحادیوں پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم ہزاروں دنوں کی جارحیت کے باوجود جنگ میں سعودی عرب کے کامیاب ہونے کے کسی بھی طرح کے امکانات نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب یمن کے
دلدل میں بری طرح پھنس گیا ہے ۔

عبد الباری اطوان نے مزید کہا کہ یمن میں سعودی عرب کی مہم اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہوئی اور اسے علاقائی و عالمی سطح پر ریاض حکومت کی تصویر بُری طرح متاثر ہوئی ہے ۔

واضح رہے کہ پچّیس مارچ دو ہزار پندرہ کو امریکہ کی حمایت اور سعودی عرب کی سرکردگی میں علاقے کے ملکوں کے اتحاد کے حملوں سے یمن میں فوجی مداخلت شروع ہوئی ہے جو بدستور جاری ہے یمن پر حملوں کے نتیجے میں اب تک دسیوں ہزار یمنی شہری منجملہ عورتیں اور بچے خاک و خون میں غلطاں ہو چکے ہیں۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ وہ ممالک، جو انسانی حقوق کا دم بھرتے ہیں، یمن میں غیر انسانی جرائم کے بارے میں انھوں نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور ان ممالک کی جانب سے وحشیانہ جرائم پر کسی بھی قسم کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button