دنیا

میانمار کے فوجی سربراہ نے راخین میں مسلمانوں کے قتل عام کا اعتراف کرلیا

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق میانمار فوج کے آرمی چیف نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں روہنگیامسلمانوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی۔ اعترافی بیان میں انہوں نے کہا کہ راخین کی اجتماعی قبر سے ملنے والی 10 لاشیں مسلمانوں کی تھیں جنہیں بنگالی دہشت گرد قرار دے کر فوج نے کارروائی میں ابدی نیند سلا دیا۔

فوجی سربراہ نے بتایا کہ تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کے 4 فوجی اہلکاروں نے گزشتہ سال 2 ستمبر کو راخین کے علاقے انڈن میں 10مسلمانوں کو دہشت گردوں کے حملے کا انتقام لینے کی غرض سے قتل کردیا تھا۔ قبر سے انسانی ڈھانچے برآمد ہونے پر فوج نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا اور تفتیش کے بعد فوج نے اقرار کیا کہ مقامی بدھ مت کے پیروکار اور فوجی اہلکار مسلمانوں کے اجتماعی قتل کے ذمہ دار ہیں۔

واضح رہے کہ برمی فوج اور حکومت روہنگیائی افراد کی لسانی و مذہبی بنیادوں پر نسل کشی کے الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ فوج نے مسلمانوں کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔

گزشتہ سال اگست میں مسلمانوں کے خلاف بدھ مت کے پیروکاروں اور سرکاری فوج نے وحشیانہ کارروائیاں کرتے ہوئے ہزاروں روہنگیائی مسلمانوں کو قتل اور ان کے گھروں کو آگ لگادی تھی۔ حکومتی سرپرستی میں ہونے والے مظالم کے نتیجے میں ساڑھے چھ لاکھ سے زائد روہنگیائی مسلمان جان بچا کر بنگلادیش کی سرحد پر پناہ گزینوں کے کیمپوں میں بے سرو سامانی کے عالم میں گرز بسر کررہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button