پاکستان

جامعہ بنوری سمیت 94 مدارس کی طرف بڑھنے والا ہاتھ کاٹ دیا جائیگا اور آنکھ پھوڑ دی جائیگی،قاری عثمان کی دھمکی

شیعیت نیوز: جمعیت علماء اسلام (ف) کے صوبائی نائب امیر قاری محمد عثمان نے کہا کہ مدارس کو مشکوک قرار دینے والے حکمرانوں کا اپنا کردار قوم کے سامنے ہے، سندھ حکومت کی مدارس کے حوالے سے رپورٹ کو یکسر مسترد کرتے ہیں، صوبائی حکومت دین دشمنی سے باز آجائے۔ جامعہ علوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن سمیت 94 مدارس میں کسی بھی مدرسہ کے طرف بڑھنے والا ہاتھ کاٹ دیا جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علماء اسلام (ف) ضلع غربی کراچی کے سیکریٹری جنرل سید اکبر شاہ ہاشمی کے بیٹے کے نماز جنازہ میں شرکت کے بعد جامع مسجد قباء میٹروویل میں جماعتی رہنماؤں اور علماء کرام سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی سرپرست مولانا عبدالکریم عابد، مولانا سید حماد اللہ شاہ، بابر قمر عالم، مولانا عزیز الرحمن ہزاوری، مفتی عبدالحق عثمانی، مولانا عبدالرشید نعمانی، حاجی محمد طاہر انصاری، مولانا مصباح العالم، قاری فیض الرحمن عابد، مولانا گل رفیق حسن زئی، قاضی امین الحق آزاد، مولانا عاصم کریم، لطیف الرحیم، انجینئر محمد سلیم، مولانا عبداللطیف اور دیگر موجود تھے۔

قاری محمد عثمان نے کہا کہ صوبائی حکومت مسلسل اسلام دشمن اقدامات کر رہی ہے، اس سے قبل مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے بل لانے کی کوشش کی گئی، جسے جمعیت علماء اسلام (ف) کے احتجاج کی وجہ سے موخر کرکے جے یو آئی (ف) اور حکومتی ٹیم پر مشترکہ کمیٹی بنائی گئی لیکن تا حال اس کمیٹی کا کوئی اجلاس نہیں بلایا گیا، پھر صوبائی حکومت نے عجلت میں منارٹی بل صوبائی اسمبلی سے منظور کیا جو کہ اسلامی تعلیمات اور آئین پاکستان سے متصادم تھا، جس پر جمعیت علماء اسلام (ف) سمیت تمام مذہبی جماعتوں نے احتجاج کیا اور گورنر نے اس پر دستخط کئے بغیر اسے واپس کردیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ مدارس کو ہدف تنقید بناکر اپنے آقاؤں کو خوش کر رہے ہیں جبکہ صوبائی خود حکومت کرپشن کا دوسرا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صوبائی حکومت کی جانب سے مدارس کو مشکوک قرار دینے والی رپورٹ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے امریکی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشش قرار دیتے ہیں، جسے کسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مشیر مذہبی امور ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو ایک طرف اداروں کو یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ علماء کرام اور مذہبی طبقات میری پشت پر ہیں، جبکہ دوسری جانب وہ علماء کرام اور دینی مدارس کے لئے آستین کے سانپ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے وزیراعلیٰ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام اور مدارس دشمن اقدامات سے باز آجائیں، ورنہ جمعیت علماء اسلام (ف) اور ارباب مدارس راست اقدام پر مجبور ہونگے۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کرتے ہوئے جن 94 دینی مدارس کو مشکوک قرار دیکر لسٹ جاری کی ہے، یہ دراصل وہ پالیسی ہے جس کے تحت آئندہ آنے والے انتخابات سے پہلے امریکہ سرکار کی آشیرباد حاصل کرنا ہے، مگر مراد علی شاہ حکومت اور ان کی قیادت احمقوں کی جنت میں رہتی ہے ان کا مستقبل تاریک ہے، انشاء اللہ آئندہ سندھ حکومت جے یو آئی (ف) اور ہم خیال جماعتوں کی ہوگی، جامعہ علوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن سمیت 94 مدارس میں کسی بھی مدرسہ کے طرف بڑھنے والا ہاتھ کاٹ دیا جائے، آنکھ پھوڑ دی جائے گی، اگر سندھ حکومت نے معافی نہ مانگی تو اس کی بھونڈے اقدامات کو ہوا میں اڑا دیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button