دنیا

جنرل قاسم سلیمانی کو قتل یا اغواء کرنے کی سازش

امریکی اکیڈمی ’’امریکن انٹرپرائز‘‘سے وابستہ مائیکل رابن نے اپنے حالیہ کالم میں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈٹرمٹ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کس طرح ایرانی جنرل اور القدس بریکیڈ کے سربراہ قاسم سلیمانی کو اغواء کرائیں رابن کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس مشورے کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کریں۔ایران اور ترکی کے حوالے سے لکھنے میں شہرت پانے والے رابن اپنے حالیہ کالم میں لکھتے ہیں کہ ٹرمپ کو چاہیے کہ وہ جنرل قاسم سلیمانی کی نقل و حرکت پر نظر رکھیں اور ان کے حوالے سے معلومات جمع کرنے کے لیے جاسوسوں کو بھاری معاوضہ دیں ۔
رابن نے اپنے کالم میں انکشاف کیا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی گرفتاری جارج بش کے دور میں بھی لائحہ عمل پر تھی مگر اس معاملے میں پیش رفت نہ ہوسکی کیونکہ کرد ،جنرل قاسم سلمانی کی گرفتاری کے مخالف تھے۔
رابن اپنے کالم میں ڈونلڈٹرمپ اور انکے کابینہ کے وزیر دفاع جیمز میٹیاس (المعروف پاگل کتا)کومشورہ دیا ہے کہ وہ جنرل قاسم سلمانی کو قتل کرنے یا اغواء کرنے کیلئے ایک بجٹ مخصوص کریں۔
رابن کا ماننا ہے کہ اگر جنرل قاسم سلمانی کے خلاف امریکی اقدامات ناکام ہوجاتے ہیں تو پھر جنرل سلمانی محتاط ہو جائینگے اور ایران سے باہر نہیں نکل سکیں گے جوکہ امریکہ کے لیے فائدہ مند ہوگا،اور اگر جنرل سلمانی گرفتار ہوجائیں تو امریکہ کے لیے بہت زیادہ اچھا ہوگا کیونکہ اُن سے امریکہ کو ایران کے حوالے سے قیمتی معلومات حاصل ہونگی امریکی قیادت کو للکارتے ہوئے رابن کا کہنا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی عراق اور شام میں موجودگی کے حوالے سے تصاویر شائع ہونا امریکہ کا مذاق اُرانے کے مترادف ہے۔
مائیکل رابن اُن لکھاریوں میں شمار ہوتے ہیں جو سیاسی طور پر ایران کے شدید مخالف ہیںاور ان کا جنرل قاسم سلیمانی کے حوالے سے اس قسم کے بیانات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی وہ شخص ہیں جو مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادات کو کافی نقصان پہنچا رہے ہیں اور امریکہ کے لیے درد سر بنے ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button