لبنان

حزب اللہ، 33 روزہ جنگ سے علاقائی طاقت تک، اگلی جنگ کہاں؟

2006 میں حزب اللہ لبنان کے خلاف صیہونیوں کی مکمل جنگ کے بعد تمام پیشنگوئیوں کے برخلاف حزت اللہ علاقے کی ایک طاقت اور موثر تنظیم میں تبدیل ہوگئی اور اس نے اپنی طاقت اور اثر و رسوخ کا دائرہ بڑھا دیا لیکن اس جنگ کے بعد اسرائیل کی طاقت میں کمی واقع ہوتی گئی اور دوسرے الفاظ میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ طاقت کا توازن ایک دم سے الٹ گیا اور یہ توازن حزب اللہ لبنان کے حق میں نظر آنے لگا، اس طرح سے کہ اسرائیل کے بعد سے جس جنگ میں اترا اسے منہ کی کھانی پڑی اور شکست کا سامنا کرنا پڑا اور حزب اللہ جس محاذ پر بھی گيا اس کو کامیابی ہی کامیابی ملی۔
اسرائیل کو امید تھی کہ دہشت گردی کے ہتھکنڈے سے حزب کو کنٹرول کر لے گا تاہم اسرائیل نہ صرف کہ اپنے مذموم مقصد میں کامیاب نہیں ہوا بلکہ دہشت گردی کے خلاف حزب اللہ کی وسیع جنگ سبب بنی کہ حزب اللہ کو اس جنگ سے اپنے اصل دشمن یعنی اسرائیل سے مقابلے کے لئے پیش قیمتی تجربات حاصل ہوئے، جیسا کہ صیہونی حکومت کے حکام بارہا یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ اگلی جنگ، اس طاقتور تنظیم سے مقبوضہ فلسطین میں ہوگی۔ صیہونی حکومت کے حکام کے ان اعترافات سے پتا چلتا ہے کہ 2006 میں حزب کا دفاعی موقف اب حملہ آور موقف میں تبدیل ہوگیا ہے۔ اس بناپر اگر صیہونی حکام کے ذرا بھی عقل و خرد ہوگی تو وہ لبنان کے خلاف کوئی دوسری جنگ نہیں شروع کریں گے، دوسرے الفاظ میں صیہونی حکومت کے مفاد میں نہیں ہے کہ وہ حزب اللہ کے خلاف کوئی نیا محاذ کھولیں۔ ان کے لئے بہتر یہی ہوگا کہ وہ اس تنظیم کی طاقت کو باضابطہ قبول کریں اور حزب اللہ کی طاقت کو کمزور کرنے کے لئے کسی دوسر ہتھکنڈے یا حربے کا استعمال کرنے سے پرہیز کریں، کیونکہ حزب اللہ کے پاس دھمکیوں کو مواقع میں تبدیل کرنے اور اسرائیل سے ٹکرانے کے لئے طاقت کو جمع کرنے کی بہت زیادہ توانائی پائی جاتی ہے۔ لبنان پر اسرائیل کی جارحیت اور حزب اللہ کے جیالوں سے بری طرح شکست کھانے کے دس سال بعد اسرائیل کے ایک کمانڈر آیزنکوت نے ایک بیان جاری کرکے اس ناکامی کی اہمیت کم کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اسرائیلی فوجیوں کو اپنی دفاعی طاقت مضبوط کرنی ہوگی اور لبنان سے ملنے والی شمالی سرحدوں کو امن کی برقراری کی کوشش کرنی ہوگی۔ اسرائیل ہیوم صہونی اخبار میں شائع ہونے والے اس پیغام میں آيزنکوٹ نے کہا کہ حزب اللہ کے خلاف 2006 کی جنگ اسرائیل کی سب سے بڑی غلطی تھی اور ہم کو اپنی فوجی طاقت بڑھانے کے لئے اس جنگ سے سبق سیکھنا چاہئے تھا۔ اس پیغام میں دعوی کیا گيا کہ اسرائیل کے فوجی ڈھانچے میں بہت زیادہ تبدیلی ہوگئی ہے اور اس کو پوری طرح سے اپ ڈیٹ کر دیا گیا ہے۔ اسرائیل کی فوج کے اس کمانڈر نے کہا کہ اسرائیل سے سامنے جو سب سے بڑا خطرہ ہے وہ داخلی محاذ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ عشروں میں اسرائیل کی فوج نے اسٹراٹیجک اقدامات کرتے ہوئے اہم کاروائیاں کی ہیں اور اپنے اصل دشمن حزب کے خلاف جنگ پر اپنی پوری توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی فوج کو ہرطرح کی کاروائی کے لئے خود کو تیار رکھنا چاہئے۔ ان کہنا تھا کہ شمالی سرحد پر ہمارے دشمن اسرائیل کی فوجی تیار کا ہمیشہ امتحان لیتے رہتے ہیں۔
بہرحال گزشتہ جنگ اور حالیہ تجربات سے یہ ثابت ہو گیا کہ اسرائیل میں حزب اللہ سے ٹکرانے کی طاقت نہیں ہے اور وہ حالیہ دنوں میں کوئی نیا محاذ کھولنےکی پوزیشن میں نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button