سعودی عرب

شاہ سلمان کو ایک گھریلو کودتا کے ذریعے بر طرف کیا جائے گا ،شہزادے کا انکشاف

ایک سعودی شہزادے نے آل سعود کے اندرونی جھگڑے کے بارے میں اپنی تازہ  ترین افشا گری میں روز نامہ انڈیپینڈینٹ کو بتایا ہے کہ سعودی عرب کے بانی کے ۱۲ زندہ بیٹوں میں سے ۸ سلمان کو بر طرف کیے جانے کی حمایت کر رہے ہیں ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنورکی رپورٹ کے مطابق ، یمن میں  جنگ کے چلتے رہنے اور تیل کی قیمت کے گرنے ، اور حج کے موقعے پر حادثے کے رونما ہونے کے بعد سے سعودی خاندان کے اندر کودتا کے بارے میں چہ میگوئیوں میں اضافہ ہو گیا ہے ۔

اسی سلسلے میں روزنامہ انڈیپینڈینٹ نے ایک سعودی شہزادے کے حوالے سے کہ جس نے اس سے پہلے بھی آل سعود کے بارے میں افشاگری کی تھی لکھا ہے کہ اس وقت سعودی عرب کے بانی کے ۱۲ بیٹوں میں سے ۸ سلمان کو بر طرف کر کے اس کی جگہ اس کے ۷۳ سالہ بھائی کو بٹھانے کے حق میں ہیں ۔

سلمان کے مخالف اس شہزادے کے دعوے کے مطابق سعودی عرب کے تمام علماء اور مفتی بھی سلمان کو بر طرف کر کے اس کی جگہ سابقہ وزیر داخلہ احمد بن عبد العزیز کو بٹھانے کی حمایت کریں گے ۔انڈیپینڈینٹ نے جس شہزادے کا حوالہ دیا ہے کہ جو خود ابن سعود کا پو تہ ہے اس کا کہنا ہے :علماء اور مذہبی افراد شہزادہ احمد کو ترجیح دیں گے لیکن سبھی نہیں بلکہ ۷۵ فیصد ۔

انڈیپینڈینٹ نے بادشاہ کی تبدیلی کے سلسلے میں علماء کی حمایت کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آل سعود کے اندر رقابت کی خبریں سلمان کے بر سر اقتدار آنے کے بعد سے شروع ہوئیں ۔جس شخص نے اس افشا گری کا کام انجام دیا اس نے اس سے پہلے بھی دو خط منتشر کیے تھے اور ان میں سلمان کو بر طرف کیے جانے کا مطالبہ کیا تھا ،اس کا دعوی ہے کہ بڑی تعداد میں سعودی شہزادوں نے ان خطوں کی حمایت کی ہے ۔  

ماضی میں سعودی بادشاہ کو گھریلو کودتا کے ذریعے بر طرف کیا جا چکا ہے ۔سال ۱۹۶۴ میں اسی طرح کے ایک واقعے میں کافی عر صے تک طاقت کی جنگ چلی اور خاندان کے افراد نے سعود بن عبد العزیز کی بادشاہی کی مخالفت کی جس کے نتیجے میں اس نے مجبور ہو کر اقتدار اپنے بھائی فیصل کے حوالے کر دیا ۔

ناراضی شہزادے کے بقول اس وقت سلمان کے قصر میں وہی تاریخ دوہرائی جانے والی ہے ۔یا تو بادشاہ ملک سعود کی طرح ملک کو چھوڑ دے گا اور ملک کے اندر اور باہر دونوں جگہ اپنا احترام بحال رکھے گا یا یہ کہ شہزادہ احمد ولی عہد بن جائے گا  اور پورے ملک کا کنٹرول ،اقتصادیات ،تیل ، مسلح افواج اور قومی گارڈ سے لے کر وزارت داخلہ اور خفیہ ایجینسی وغیرہ تک کا اور در واقع ہر چیز کو سو فیصدی اپنے ہاتھ میں لے لے گا ۔

اندیپینڈنٹ  نے لکھا ہے کہ جس مدت میں سلمان نے کہ جس کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ الزایمر میں مبتلا ہے اقتدار کو اپنے ہاتھ میں لیا ہے اس کے حکومت کرنے کے طریقے سے سبھی لوگ ناراض ہیں ۔یمن میں جنگ کے چلنے اور منی کے حادثے میں ہزاروں حاجیوں کے مارے جانے کی وجہ سے حالات پہلے سے زیادہ بحرانی ہو گئے ہیں ۔

گذشتہ ہفتے انٹرنیشنل بینک نے خبر دار کیا ہے کہ اگر سعودی عرب اپنے اخراجات کی مقدار میں کمی نہیں کرتا اور تیل کی قیمت کی یہی حالت باقی رہتی ہے تو سال ۲۰۲۰ تک اس ملک کا دیوالیہ نکل جائے گا ۔

محمد بن سلمان کا ولی عہد کا جانشین اور وزیر داخلہ بنایا جانا اور اس کا یمن میں جنگ چھیڑنا کشمکش میں اضافے کا باعث بنا ہے ۔کہا جاتا ہے کہ جب سے اس نے یہ عہدے اپنے ہاتھ میں لیے ہیں تب سے اس نے بہت بڑی دولت جمع کر لی ہے ۔ناراض شہزادے کا کہنا ہے کہ جورابطہ یا معاہدہ بادشاہ کے ساتھ ہونا ہوتا ہے اس کو پہلے اس کے پاس سے گذرنا پڑتا ہے ۔

انڈیپینڈینت نے لکھا ہے کہ سعودی عرب کا ولی عہد محمد بن نایف بھی شہزاداوں کے درمیان سلمان کی طرح محبوب نہیں ہے ۔

احمد بن عبد العزیز کہ جس کو کودتا کے بعد سلمان کا احتمالی جانشین بتا یا جا رہا ہے سلطنتی خاندان کے درمیان اس کے طرف دار زیادہ ہیں ۔وہ حصہ بنت احمد السدیری کا کہ جو سعودی عرب کے بانی کی چہیتی بیوی تھی کا سب سے جوان فرزند ہے اور ۳۷ سال تک نایب وزیر داخلہ رہ چکا ہے ۔ وہ چار سال تک مکہ میں مقدس مقامات کا بھی مسئول تھا اور سال ۲۰۱۲ میں اس کو وزیر داخلہ بنایا گیا تھا ۔

اس نے ۵ ماہ بعد جیسا کہ کہا جاتا ہے خود ہی وزارت داخلہ سے استعفی دے دیا تھا اور اس کی جگہ محمد بن نایف کو کہ جو اب ولی عہد ہے وزیر داخلہ بنایا گیا تھا ۔ناراض شہزادے کا دعوی ہے کہ احمد نے  سیاسی قیدیوں کے ساتھ بد سلوکی کی وجہ سے اپنی پوسٹ سے استعفی دیا تھا ۔ انڈیپینڈینٹ نے جس کا حوالہ دیا ہے اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر احمد بن سلمان کے ہاتھ میں اقتدار آ گیا تو وہ ان سیاسی قیدیوں کو جو دہشت گردی کے ساتھ جڑے ہوئے نہیں ہیں آزاد کر دے گا اور ملک میں اصلاحات لاگو کرے گا ۔

انڈیپینڈینٹ نے اس امر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ سعود کو جو اقتدار سے ہٹایا گیا تھا تو ایسا مسلح افواج( فوج ، وزارت داخلہ ، اور قومی گارڈ ) کے درمیان کئی سال کی کشمکش کے بعد ہوا تھا ، سعودی شہزادے کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ ایک  طرح کا اندرونی انقلاب ہے ۔ہمارا مطالبہ  ہے کہ سیاسی اور اقتصادی اصلاحات ہوں عقیدے کی آزادی ہو عدلیہ کے نظام کو پاک کیا جائے ،سیاسی قیدیوں کو آزاد کیا جائے اور صحیح اسلامی شریعت لاگو کی جائے۔

اس روزنامے نے لکھا ہے کہ لندن میں سعودی عرب کے سفارتخانے نے اس رپورٹ کت سلسلے میں رائے دینے پر مبی درخواست کا جواب دینے سے اجتناب کیا ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button