پاکستان

داعش اور تکفیری تنظیموں کے خلاف کامیابی کے لئے سعودیہ سے آنے والے تکفیری نظریات اور فنڈنگ کو بھی روکنا ہوگا

جبھت النصرہ اورداعش دہشت گرد تنظیم ہو نے کے ساتھ ساتھ تکفیری سوچ اور نظر یہ بھی رکھتے ہیںاگر ہم واقعتًا ان جیسی تنظیموں سے لڑنا چا ہتے ہیں تو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کہا ں سے یہ سوچ جنم لے رہی ہے اور پوری دنیا میں پھیل رہی ہے

کیا یونایٹڈ نیشن سیکیورٹی کونسل اتنی مضبوط ہے کہ وہ اپنے فیصلے آزادانہ کر سکے اورسعودی عرب یا کویت یا دیگر امریکی اتحادی پٹھوجو وہاں پربیٹھے ہیں جن کو برطانیہ نے زبردستی مسلط کر دیا تھا سو سال قبل ، ان کے خلاف وہ کوئی بات کر سکے

داعش کی ساری سوشل نیٹ ورکنگ اور اکاونٹ سعودی عرب سے کنٹرول ہو رہے ہیں ان کو سار ی فنڈنگ کویت ،قطر اور سعودی عرب سے مل رہی ہے تو کیا یونایٹڈ نیشن سیکیورٹی کونسل اسکے خلاف فیصلے لینےکےلیے تیار ہے اسکا جواب ظا ہر ہے کہ نہیں ہے کیوں کے سلا متی کونسل کے فیصلے امریکہ کے مفادات کے تا بع ہیں اور امریکہ نہیں چاہتا کہ اس علا قے میں امن قائم ہو

خود مسلمانوں اور ہما رے حکمرانوں کو بیدار ہونا پڑنا پڑ ے گا کہ یہ جوسعودی گورنمنٹ خطے میں اپنا تسلط قائم کرنے کے لیے تکفیری سوچ کو انڈونیشیا تک پھیلا رہی ہے اس سلسلے کو رکنا چاہیے – یونایٹڈ نیشن اگرچاہتی ہے کہ یہ فتنہ اور دہشت گردی ختم ہو جو انکو بھی نقصان پہنچا رہی ہے تو اسکے لیے ضروری ہے کہ ان کے جو سہولت کار ہیں انکو پکڑا جائے اور ان سے پوچھ گچھ کی جائے تا کہ پتہ چلے کہ کون لوگ ہیں جو ان تکفیری نظریات کو پھیلا رھے

متعلقہ مضامین

Back to top button