پاکستان

ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل جیسے فورمز درحقیقت وہ سنگ میل ہیں جو شہید عارف حسینی کے خوابوں کی تعبیرہیں ساجد علی نقوی

علامہ سید ساجد علی نقوی نے علامہ عارف الحسینی کی 27 ویں برسی کی مناسبت سے اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ قائد شہید علامہ عارف الحسینی نے مارشل لاء دور میں جہاں عوام کو ان کے حقوق کا شعور دیا وہاں ہر مکتب کے عوام کو اتحاد و وحدت اور ہم آہنگی کا درس دیا اور عملی طور پر اتحاد بین المسلمین کے لیے خدمات انجام دے کر پاکستان کے مسلمانوں کو ایک لڑی میں پرونے کی بھرپور کو شش کی۔ اسی فکر سے الہام لیتے ہوئے ہم ان کے راستے پر گامزن ہیں اور پاکستان میں عوام کو درپیش مسائل اور اتحاد بین المسلمین کے عملی فروغ کے لیے جدوجہد میں مصروف ہے۔ اتحاد و وحدت کا فروغ اور اس جدوجہد میں اعلامیہ وحدت، نفاذ شریعت سفارشات، ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل جیسے فورمز درحقیقت وہ سنگ میل ہیں جو شہید عارف حسینی کے خوابوں کی تعبیرہیں۔ وہ اپنی زندگی میں ایسے اقدامات کے لیے کو شاں رہے اور عوام کو باہمی وحدت کے لیے عملی جدوجہد کا درس دیتے رہے آج یقیناًان کی روح شادمان ہوگی۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ شہید قائدؒ نے پاکستان کی اساس اور بنیاد یعنی اسلام اور جمہوریت کے نفاذ کے لئے روشن رہنمائی فراہم کی۔ شہید قائدؒ نے اپنے اہداف کے حصول کے لئے ایک واضح راستے کا تعین کیا اور اسی راستے کو مدنظر رکھ کر جدوجہد کو آگے بڑھایا اگر موجودہ دور میں اس راستے پر چل کر ان اہداف کے حصول کے لئے جدوجہد کی جائے، اپنی داخلی گروہ بندیاں ختم کی جائیں اور شہید قائد کی طرح اعلی فکر اور بلند کردار کے ساتھ آگے بڑھا جائے تو ہم یہ اہداف حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان اور عالم اسلام میں منفرد کردار ادا کرسکتے ہیں۔ قائد شہید ؒ نے اپنی تمام زندگی عالمی استعمار کی سازشوں اور طاغوتی چیرہ دستیوں کے خلاف اور محروم و مظلوم طبقات کے حقوق کے لئے جدوجہد میں صرف کر دی اور بالخصوص پاکستان میں بیرونی سازشوں کا بروقت ادراک کر کے ان کے خلاف عملی جدوجہد کر نے کی طرح ڈالی۔ بیرونی سارشوں کے علاوہ پاکستانی عوام کو درپیش اندرونی سارشوں کو بے نقاب کرنے اور عوامی مشکلات کے حل کے لیے مخلصانہ کاوش بھی شہید حسینیؒ کا خاصہ ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ دور حاضر میں شہید کے پیروکاروں کو چاہیے کہ وہ شہید قائد کی شخصیت کا روشن فکری کے ساتھ مطالعہ کریں اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان میں محروم و مظلوم طبقات کو درپیش مسائل کے حل، فرقہ واریت کے خاتمے، طبقاتی تقسیم، بد عنوانی، بے راہ روی اور معاشرتی مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کریں۔ اس کے علاوہ پاکستان کو درپیش سب سے بڑے بحران یعنی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مکمل عزم اور جذبے کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں چاہے اس راستے میں شہید قائد کی طرح شہادت ہی کیوں نہ ہماری منزل قرار پائے۔ انہوں یہ بات زور دے کر کہی کہ وطن عزیز اس وقت تاریخ کے انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے۔ اسکی سالمیت، استحکام، استقلال اور خود مختاری کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ پاکستانی عوام شدید مسائل میں گھرے ہوئے ہیں جن کے حل کے لئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے اور اتحاد بین المسلمین جیسے فریضے کی ادائیگی کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ ہمیں ان حالات میں شہید قائد کی سیرت کی روشنی میں ان کی کوششوں کو آگے بڑھانا ہوگا۔ اپنی ذاتی خواہشوں اور آلائشوں کو دور رکھ کرباہمی اتحاد جیسی دولت سے مالامال ہوکر اس جدوجہد میں نیا رنگ پیدا کرنا ہوگا۔ اسی طرح امت مسلمہ بین الاقوامی طو رپر جن مصائب و آلام میں مبتلا ہے ان سے نجات حاصل کرنے کے لئے بھی ہمیں شہید قائد کے افکار اور جدوجہد کی روشنی میں ایک متفقہ اور جاندار موقف اختیار کرنا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button