پاکستان

گلگت، جشن عید غدیر روایتی جوش و جذبے کیساتھ منایا گیا، مرکزی امامیہ جامع مسجد میں عظیم الشان پروگرام کا انعقاد

gigit1جشن عید غدیر کی مناسبت سے ایک عظیم الشان پروگرام مرکزی امامیہ جامع مسجد گلگت میں منعقد کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں پیروان ولایت نے شرکت کی۔ جشن عید غدیر کے عظیم پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے امام جمعہ والجماعت مرکزی امامیہ جامع مسجد گلگت آغا سید راحت حسین الحسینی نے کہا کہ غدیر عید اکبر کا نام ہے، غدیر مومن اور منافق کی پہچان کے الٰہی ترازو کا نام ہے، غدیر ارادہ الٰہی کے اظہار کا نام ہے، غدیر عقیدتوں کی معراج کا نام ہے، یوم غدیر یوم فرقان ہے، یوم غدیر یوم تکمیل دین ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ غدیر کے واقعے نے اسلام کے مستقبل پر انتہائی گہرا اثر ڈالا ہے اور اسلام کی تقدیر میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غدیر ہر زمانے میں خدا و خلیفہ خدا کی ولایت میں زندگی گزارنے کا نام ہے۔ غدیر ہر دور میں ولی خدا کی بیعت کرنے کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج امریکہ و اسرائیل مسلمانوں کے مقدسات کی توہین کر رہا ہے جبکہ امت مسلمہ آپس میں دست و گریباں ہے۔ آج کا یہ ااجتماع اتحاد و وحدت کی عظیم مثال ہے۔ 

جشن عید غدیر سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیلی ریجنل کونسل کے رکن الواعظ فدا علی ایثار نے کہا کہ غدیر حق کو سورج سے زیادہ روشن کرنے والے دن کا نام ہے، یوم غدیر یوم ولایت ہے، غدیر اسلام کی عظمت کا نشاں ہے، غدیر وعدہ الٰہی کی تکمیل کا مقام ہے، غدیر اسلامی ثقافت کے بلند منارہ کا نام ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسطرح کے پروگرامات کا انعقاد ہونا لازمی ہے تاکہ علاقے میں امن کو قائم کیا جا سکے۔ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے شیخ بلال سمائری نے کہا کہ آج کا دن رسول اکرم کے فرمان پر لبیک کہنے کا دن ہے اور رسول خدا کے نقش قدم پر چلنے کا اعادہ کرنے کا دن ہے۔ جشن غدیر سے صوبائی وزیر نصیر خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ غدیر اسلامی تاریخ میں ہونے والے انتہائی اہم واقعات میں سے ہے ہمیں چاہیئے کہ اس دن کی اہمیت کا ادراک کریں اور مسلمان آپس میں اتحاد و وحدت کو فروغ دیں۔ جشن غدیر سے خطاب کرتے ہوئے شیخ ناصر زمانی نے کہا کہہ غدیر ہر زمانے کے سقیفہ اور طاغوت کے انکار کا نام ہے۔ غدیر ایک حقیقت ابدی ہے۔ یہ صرف چودہ سو سال پہلے کی حقیقت نہیں ہے بلکہ آج بھی غدیر موجود ہے۔ جشن غدیر سے مسجد بورڈ کے رکن نثار ولی، ڈاکٹر علی گوہر اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا جبکہ شعراء اور منقبت خواں حضرات نے امام اعلٰی مقام کے حضور اپنا کلام پیش کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button