پاکستان

آخر شیعہ معصوم بچی مہزر زہراء کیلئے کوئی آواز کیوں نہیں اٹھائی جا رہی، ایم ڈبلیو ایم خواتین

women protestمجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن شعبہ خواتین کے زیراہتمام کراچی میں نمائش چورنگی پر شیعہ خواتین اور معصوم بچیوں کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں سینکڑوں خواتین اور معصوم بچوں سمیت کراچی میں شہید ہونے والے درجنوں شیعہ نوجوانوں اور عمائدین کے خانوادوں نے بھی بھرپور شرکت کی۔ شرکائے احتجاجی مظاہرہ نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر دہشت گردی کے خلاف اور حالیہ دنوں شہر کراچی میں دہشت گردوں کے حملوں میں شہید ہونے والی خواتین اور معصوم بچی مہزر زہراء سے اظہار یکجہتی پر مبنی کلمات درج تھے۔ شرکائے احتجاجی مظاہرہ شہر کراچی میں ملت جعفریہ کے عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ اور خصوصاً خواتین کی ٹارگٹ کلنگ سمیت مقامی اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا 13 سال مہزر زہراء پر حملہ کرانیوالے دہشت گردوں کی گرفتاری اور سزا کا مطالبہ کر رہے تھے اور امریکہ اور اسرائیل کے خلاف زبردست نعرے بھی لگا رہے تھے۔

احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل مولانا صادق رضا تقوی اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن شعبہ خواتین کی سیکرٹری جنرل خانم زہراء نجفی کا کہنا تھا کہ چند روز قبل کنیز فاطمہ عرف دلشاد فاطمہ اپنے شوہر کے ہمراہ کراچی کے علاقے ابوالحسن اصفہانی روڈ پر امریکی و اسرائیلی ایجنٹ دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہوئیں، جبکہ ان کے ہمراہ ان کے شوہر بھی شہید ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امریکی نواز دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والی کنیز فاطمہ پہلی خاتون نہیں ہیں۔ چند سال قبل کراچی کے علاقے صفورہ چورنگی کے پاس یونیورسٹی روڈ پر ایک معلمہ خاتون کو بھی امریکی آلہ کار مقامی دہشت گردوں نے فائرنگ کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا تھا۔ اسی طرح ایک اور واقعہ میں کوئٹہ میں ایک لیکچرر خاتون کو شہید کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 30 نومبر سے ایک معصوم 13 سالہ لڑکی مہزر زہراء کراچی کے مقامی اسپتال میں زیر علاج ہے اور زندگی اور موت کی کشمکش کی جنگ لڑ رہی ہے۔ اس معصوم لڑکی کے والد سرکاری محکمہ میں 18 گریڈ کے اعلٰی افسر تھے، جن کو امریکی ایجنٹ مقامی دہشت گردوں نے کراچی کے علاقے شہید ملت روڈ پر اس معصوم بچی کی آنکھوں کے سامنے دہشت گردی کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔ مہزر زہراء ساتویں جماعت کی طالبہ ہے اور دہشت گردوں کے حملے میں وہ بچی بھی دہشت گردوں کی گولیوں سے نہ بچ سکی اور تاحال اسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح ایک اور دہشت گردانہ کارروائی میں معروف شیعہ اسکالر اور دانشور سعید حیدر زیدی کو کراچی کے علاقے کریم آباد میں ان کی بیوی کی آنکھوں کے سامنے گولیوں کا نشانہ بنا کر شہید کیا گیا۔ اسی طرح ایک اور شیعہ نوجوان باپ اپنی بیٹی کو اسکول چھوڑنے جاتے ہوئے دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بنا اور شہید ہوگیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے شہر پشاور سے پاراچنار جاتے ہوئے امریکی و اسرائیلی ایجنٹ دہشت گردوں نے ایک شیعہ خاتون کے چہرے پر تیزاب پھینک کر اسے شدید زخمی کر دیا۔

خاتون رہنما زہراء نجفی کا کہنا تھا کہ خواتین پر ہونے والے قاتلانہ حملوں او ر قتل کی وارداتوں کے خلاف ہمارے معاشرے میں کسی قسم کا کوئی ردعمل دیکھنے میں نہیں آیا۔ اسی طرح دیکھنے میں آیا ہے کہ ذرائع ابلاغ جو آزادی کا دم بھرتے ہیں، وہ بھی شیعہ خواتین پر ہونے والے ناصبی تکفیری دہشت گردوں کے حملوں پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ حکومت پاکستان اور عالمی برادری بھی پاکستان میں شیعہ خواتین کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کا نوٹس لینے میں بری طرح ناکام رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں کی بات ہے کہ سوات میں ملالہ یوسف زئی نامی لڑکی پر ہونے والے حملے پر دنیا بھر میں شور شرابا برپا کیا گیا، لیکن افسوس ناک بات ہے کہ جب یہی ملالہ کراچی میں انہی دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بنی تو کسی کو اس ملالہ کا خیال نہیں آیا، کیونکہ اس کا نام مہزر زہرا ہے نہ ملالہ۔

ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر شیعہ معصوم بچی مہزر زہراء کے لئے کوئی آواز کیوں نہیں اٹھائی جا رہی۔ آخر شیعہ خواتین پر تکفیری ناصبی دہشت گردوں کی جانب سے تیزاب پھینکنے کے واقعات پر کب تک مجرمانہ خاموشی اختیار کی جائے گی؟ آخر تکفیری ناصبی دہشت گردوں کی جانب سے شیعہ خواتین کے قتل پر کب تک مجرمانہ خاموشی رہے گی؟ یہ وہ تمام سوالات ہیں جو تمام حلقوں سے جوابات کے منتظر ہیں۔ پاکستانی شیعہ چاہتے ہیں کہ انتہا پسند ناصبی تکفیری دہشت گردوں کو جو مسلمانوں کو اپنے ناپاک عزائم کے لئے غیر مسلم قرار دیتے ہیں اور دہشت گردی کا نشانہ بناتے ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور انہیں سخت سزا دی جائے۔
اس موقع پر شرکائے مظاہرہ نے امریکہ اسرائیل مردہ باد اور لبیک یاحسین علیہ السلام کے فلک شگاف نعرے بلند کئے اور مطالبہ کیا کہ شیعہ خواتین کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے والے امریکی و اسرائیلی مقامی ناصبی تکفیری دہشت گردوں کے خلاف سخت اقدامات کئے جائیں اور حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button