پاکستان

کرم ایجنسی : پاراچنار خودکش دھماکے کے ٢ زخمی اور چل بسے شہید ہونے والوں کی تعدادچھتیس ہوگی

shiitenews parachinar fcکرم ایجنسی (نمائندہ خصوصی شیعت نیوز )۔شہید ہونے والے افراد کی تعداد بتیس ،مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال۔سیکورٹی فورسز کے چیک پوسٹس فی الفور ختم کرکے پی اے کرم و متعلقہ حکام کو معطل کرکے سزا دی جائے۔ طوری بنگش قبائل
شیعت نیوز تفصیلات کے مطابق بروز جمعہ کرم ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر پاراچنار کے مرکزی کرمی بازار میں خودکش حملہ اور اس کے بعد خودکش حملے کے خلاف احتجاج

کرنے والے قبائل پر افواج و ایف سی کی براہ راست فائرنگ سے شہید ہونے والے افراد کی تعداد چھتیس  اور درجنوں شدید زخمی ہوئے ہیں۔
اس خونی واقعے کے بعد ہفتہ کے دن پاراچنار شہر کی تمام دکانیں بند اور مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کیا گیا۔پاراچنار کے عوامی و سماجی حلقوں اور طوری بنگش قبائلی عمائدین نے خودکش حملہ اور اس کے بعد افواج کی فائرنگ کو ریاستی دہشت گردی قرار دے کر اس کی ذمہ داری خفیہ اداروں اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر ڈال دی ہے۔ اسلئے انہوں نے کہا کہ اس کا ثبوت یہ ہے کہ پاراچنار شہر اور گردونواح کی سیکورٹی گذشتہ چار سالوں میں جب طوری بنگش اہل تشیع رضا کاروں کے حوالے تھی تو کوئی خودکش حملہ یا دھماکہ نہیں ہوا لیکن پانچ ماہ پہلے اپاراچنار کی سیکورٹی رضا کاروں سے لے کرافواج کے حوالے کرکے جگہ جگہ ناکے و چیک پوسٹس کے قیام کے بعد اس طرح کے واقعا شکوک و شبہات کو جنم دے رہے ہیں۔ علاوہ ازیں پاراچنار شہر میں طالبان نواز بے دخل مقامی افراد کو جائے حادثہ خودکش حملہ کرمی بازار میں واقع فاروقیہ ہوٹل میں سرکاری سرپرستی میں دوبارہ پاراچنار شہر میں آباد کاری طالبان دہشت گردوں کی سرکاری سرپرستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے مذید کہا کہ پانچ ماہ پہلے نئے معاہدے کے تحت یہ فیصلہ ہوا تھا کہ پاراچنار شہر اور مضافات میں اس شرط پر سیکورٹی فورسز افواج کو چیک پوسٹس کی اجازت دی جائے گی کہ وہ طالبان نواز آئی ڈی پیز کی آمد کے بعد خودکش حملہ نہ کرنے کی ضمانت دیں گے اور ہمارے اس شرط کو مانا گیا تھا۔لیکن اب انہی سیکورٹی فورسز نے کرمی بازار کے فاروقیہ ہوٹل میں مقیم طالبان نواز آئی ڈی پیز میں سے ایک کے زریعے خودکش حملے کرکے باقی ماندہ دہشت گردوں کو سرکاری سرپرستی میں آرمی دفاتر پہنچا دیا اسلئے پاراچنار شہر سے سیکورٹی فورسز آرمی کے چیک پوسٹس فی الفور ختم کرکے خودکش حملہ کے خلاف مظاہرہ کرنے والے پرامن مظاہرین پر ڈایئریکٹ فائرنگ اور ٹیکنکوں سے کچلنے کے سنگین جرم کے بعد آرمی ایف اسی کے اعلی حکام سمیت پی اے کرم کو معظل کرکے سزا دی جائے۔ اس سے پہلے بھی عید الفطر کے بعد ٹل پاراچنار روڈ کھلنے کے مطالبے پر پی اے کرم کی ایما پر پرامن مظاہرین پر براہ راست فائرنگ اور پریس کلب پر دھاوا بول کر مقامی صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بناکر قید کرنے کے بعد اگر پی اے کرم کو سزا دی جاتی تو آج ایسا نہیں ہوتا۔انہوں نے الزام لگایا کہ سیکورٹی فورسز کی فائرنگ اور ٹینک کے کچلنے سے چھ افراد جاں شہید اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں، حالانکہ یہی سیکورٹی فورسز قبائلی علاقوں اور قبائلی عوام پر امریکی حملوں اور دہشت گرد طالبان کی بربریت کے موقع پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے ہیں۔
دریں اثنا عوامی و سماجی حلقوں اور طوری بنگش قبائلی عمائدین نے دوٹوک انداز میں دھمکی دے کر کہا کہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اسلئے ہم اپنے جنت نظیر علاقے پاراچنار کو دوسرا وزیرستان یا بلوچستان نہیں بننے دیں گے اسلئے پاراچنار شہر اور اس کے مضافات سے آرمی چیک پوسٹس ختم کئیے جائے تاکہ سیکورتی فورسز اور عوام دونوں سکھ کا سانس لے کر خودکش حملوں سے محفوظ رہ سکیں، جس طرح چار سال تک طوری بنگش رضاکاروں کی تعیناتی کے دوران کوئی حملہ نہیں ہوا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button