پاکستان

کرم ایجنسی میں حقیقی آپریشن کیا جایے۔۔قباءیل

kurram۔فوجی آپریشن  سےمتاثرہ درانی کیمپ  میں مقیم آئی ڈی پیزکا موقف، ہم رمضان کے باوجود  کیمپ میں رہ سکتے ہیں،لیکن خدارا سیکورٹی فورسز حقیقی معنوں میں سوات طرز کا آپریشن کرکے طالبان دہشت گردوں اور ان کے نیٹ ورک کا مکمل خاتمہ کریں۔
تفصیلات کے مطابق صدہ کرم ایجنسی کے درانی کیمپ میں اتوار کے دن متاثرین نے زرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور ان کے گھر بار بالخصوص بچے و خواتین بار بار اپنے گھروں کو چھوڑ کر اپنے ہی ملک میں مہاجر نہیں بن سکتے ۔اس لئے افواج پاکستان آپریشن کے نام پر ڈرامہ بند کرکے علاقے میں سوات طرز کا حقیقی آپریشن کرکے دہشت گرد طالبان کا صفایا کریں۔انہوں نے  یہ باتیں  ڈی جی آئی ایس پی آر کے اس بیان کے ردعمل میں کہی کہ انہوں نے میڈیا پر آکر کہا کہ کرم ایجنسی آپریشن جلد از جلد ختم ہوگا،فوجی آپریشن کے  اھداف کے حصول اور نوے فیصد علاقے کو کلئیر کرنے کا دعوی کرتے ہوئے  ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا  تھا۔ تاہم   لوئر کرم اور وسطی کرم کے مقامی قبائل اور ناقدین   ڈی جی آئی ایس پی آر     کے اس دعوے کو مضحکہ خیز سمجھ کر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔صدہ کرم ایجنسی کے درانی کیمپ میں متاثرین نے زرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور ان کے گھر بار بالخصوص بچے و خواتین بار بار اپنے گھروں کو چھوڑ کر اپنے ہی ملک میں مہاجر نہیں بن سکتے ۔انہوں نے ہاتھ جوڑ کر کہا کہ  ہم رمضان کے باوجود  کیمپ میں رہ سکتے ہیں،لیکن خدارا سیکورٹی فورسز حقیقی معنوں میں سوات طرز کا آپریشن کرکے طالبان دہشت گردوں اور ان کے نیٹ ورک کا مکمل 
خاتمہ کریں۔اس لئے افواج پاکستان آپریشن کے نام پر ڈرامہ بند کرکے علاقے میں سوات طرز کا حقیقی آپریشن کرکے دہشت گرد طالبان کا صفایا کریں۔
دریں ااثنا  رمضان کی آمد اور ٹل پاراچنار شاہراہ پانچ  سال سے مسلسل بند ہونے کی وجہ سے اپر کرم ایجنسی  میں اشیائے خوردونوش و ادویات کی قلت نے مذید سنگین صورتحال اختیار کر لی ہیں۔جان بچانی والی ادویات کی قلت سے مذید انسانی جانوں کی ضیاع اور علاقے میں انسانی المیہ رونما ہونے کا خدشہ ہے۔جب کہ ارباب اقتدار اس مسئلے کو مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں۔علاقے کی عوامی و سماجی حلقوں اور تاجر تنظیموں نے کہا کہ رمضان جیسے مقدس مہینے میں بھی اپر کرم کے لئے کانوائی کی صورت میں آنی والی محدود سپلائی پر پولٹیکل اتنتطامیہ اور سیکورٹی فورسز ایف سی کے کمانڈنٹ فی ٹرک ایک لاکھ روپے تک بھتہ و غیر قانونی کمیشن وصول کررہے ہیں۔جس سے علاقے میں آنے والے محدود پیمانے پر اشیائے خوردونوش کی قیمتیں ملک کے باقی حصوں کی نسبت دس گنا ذیادہ قیمتوں پر فروخت ہو رہے ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ  ایف سی اور طالبانایک ہی سکے کے دو رخ ہین،اور دونون قبائل کو زبح کررہے ہیں۔اگر طالبان دہشت و چھر ی سے زبح کرنے میں مصروف ہیں،تو ایف سی اہلکار و پولٹیکل انتظامیہ قبائل کا معاشی قتل عام کرکے انہیں زندہ درگور کررہے ہیں۔عوامی و سماجی حلقوں  نے اعلی حکومتی عہدیداروں ،میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ خدا کا خوف کرکے رمضان کی آمد پر اس ظلمکا فوری نوٹس لیں،ورنہ قبائل کے دلوں میں لاوا پگھل کر ظالم طالبان اور ان کے سرپرستوں کو سبق سکھانے کا زریعہ بن سکتا ہے،جس کی زمہ دار حکومت ہوگی۔  

متعلقہ مضامین

Back to top button