صيہوني حکومت کي توسيع پسندي کے مقابلے ميں مزاحمت پرزور
لبنان کي پارليمنٹ کے اسپيکر نبيہ بري نے کہاکہ اسلامي مزاحمتي قوت ہي لبنان کے خلاف اسرائيل کے غاصبانہ قبضے کے اقدامات کا جواب دے سکتي ہے
لبنان کي الانتقاد ويب سائٹ نے لکھا ہے کہ پارليمنٹ کے اسپيکر نبيہ بري نے کہاکہ اسلامي مزاحمت ہي لبنان کے خلاف صہيوني حکومت کے جارحانہ عزائم کي راہ ميں بڑي رکاوٹ ہے اسي لئے لبنان کے عوام يہ ماننے کو تيار نہيں ہيں کہ اسلامي مزاحمتي قوت کو نہتا کرديا جائے-
انہوں نے کہا کہ جو لوگ اسلامي مزاحمت کے حق ميں نہيں ہيں وہ غاصب صہيوني حکومت کے غاصبانہ قبضے کو ختم کرنے کا راستہ بھي بتائيں –
لبنان کي پارليمنٹ کے اسپيکر نے کہا کہ صہيوني حکومت لبنان کي ارضي سالميت اور اقتدار کي بدستور خلاف ورزي کررہي ہے اور اب بھي اس کے قبضے ميں لبنان کے کافي علاقے اور قدرتي ذخائر ہيں-
انہوں نے کہا کہ عرب حکومتيں اس چيلنج کا جواب دينے کي توانائي نہيں رکھتيں نبيہ بري نے کہاکہ عرب حکومتيں صرف اپنے ملکوں ميں بيداري کي تحريکوں کو ہي کچلنا چاہتي ہيں – لبنان کي پارليمنٹ کے اسپيکر نے کہا کہ لبنان کي سرزمين کا ايک بالشت بھي يا اس کے قدرتي ذخائر کا معمولي حصہ بھي صہيوني حکومت کے قبضے ميں چھوڑ ديا جانا کسي بھي لحاظ سے جائز نہيں ہے –
اس سے پہلے لبنان کے وزير اعظم نجيب ميقاتي نے بھي کہا تھا کہ حزب اللہ کے ہتھياروں کا مقصدصہيوني حکومت کي توسيع پسندي کا مقابلہ کرنا ہے اور لبنان کي سرزمين کا ايک بڑا علاقہ اسي گروہ کي کوششوں سے آزاد ہوا ہے جس سے يہ بات ثابت ہوجاتي ہے کہ حزب اللہ کا ہتھيار لبنان کي ارضي سالميت اور قومي اقتدار اعلي کے لئے ضروري ہے-