سعودی عرب

آل سعود کے تشدد آمیز اقدامات کا نیا مرحلہ اور عوامی قیام کا تسلسل

saudi policeآل سعود کے تشدد آمیز اقدامات کا نیا مرحلہ نہ صرف سعودی عرب کے عوام کو اپنے تحریک جاری رکھنے سے روک نہیں سکا ہے بلکہ اس ملک کی ڈکٹیٹر حکومت کے خلاف عوامی احتجاجات میں شدت آئي ہے۔
اس سلسلے میں سعودی عرب کے شیعہ مسلمانوں نے اپنے جائز حقوق سے سعودی حکام کی جانب سے بے اعتنائي برتے جانے کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا اور آل سعود کی حکومت کی سرنگونی کا مطالبہ کیا۔ گزشتہ شب قطیف سمیت اس ملک کے مشرقی علاقوں میں آل سعود کے خلاف مظاہرے کۓ گۓ اور مظاہرین نے اپنے برحق مطالبات پورے کۓ جانے پر تاکید کی ۔ سعودی عرب کی سیکورٹی فورسز نے کہ جو قطیف شہر میں احتجاج کا دائرہ پھیلنے کی تشویش میں مبتلا ہیں ، مظاہرین پر حملہ کیا اور ان میں سے بعض کو زخمی کردیا جب کہ بعض شیعہ مسلمانوں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
قطیف کے عوام نے اپنے کل کے مظاہرے کے دوران ان قیدیوں کی آزادی کا بھی مطالبہ کیا جن کو حالیہ چند مہینوں کے دوران سعودی عرب کی سیکورٹی فورسز نے گرفتار کر رکھا ہے اور جن کو بغیر مقدمہ چلائے جیل میں رکھا جارہا ہے۔ سعودی عرب کی پولیس اور شیعہ مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے اور ان جھڑپوں میں دسیوں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ متعدد مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ماہ مبارک رمضان میں سعودی عرب کے عوام پر آل سعود کی جانب سے تشدد میں شدت سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ یہ حکومت اس بابرکت مہینے کے احترام کو کوئي اہمیت نہیں دیتی ہے اور یہ بات کھل کر سامنے آچکی ہے کہ آل سعود کی حکومت اسلامی شعائر پر ایمان ہی نہیں رکھتی ہے۔
آل سعود کی حکومت اپنے مظالم کے سلسلے میں کسی بھی حد کی قائل نہیں ہے اور وہ اپنی بقاء کے لۓ کسی بھی جرم کے ارتکاب سے دریغ نہیں کرتی ہے۔
سعودی عرب کے عوام اس صورتحال سے تنگ آچکے ہیں اور وہ گزشتہ ایک سال سے آل سعود کی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سعودی عرب کے حالات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ خطے میں تقریبا ایک سال سے آنے والی اسلامی بیداری کا دائرہ سعودی عرب تک بھی پھیل گيا ہے۔ حالیہ مہینوں کے دوران سعودی عرب میں حکومت مخالف مظاہروں میں پیدا ہونے والی شدت کی وجہ سے اس ملک کے ڈکٹیٹر حکمرانوں اور ان کے یورپی حامیوں پر خوف طاری ہو چکا ہے۔
یہ سب ایسی حالت میں ہے کہ جب آل سعود کی حکومت بحرین کے عوام کو کچلنے کے سلسلے میں آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت کا ساتھ دینے اور تیونس کے معزول ڈکٹیٹر زین العابدین کی میزبانی کرنے کی وجہ سے خطے کی رائے عامہ کے نزدیک ایک قابل نفرت حکومت جانی جاتی ہے۔
ان امور سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ رائے عامہ کے نزدیک آل سعود کی حکومت ایک سازشی ، تشدد پسند اور جمہوریت مخالف حکومت ہے اور اسلامی بیداری کے نتیجے میں خطے میں پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظر ایسی ناجائز حکومت کا انجام زوال اور نابودی کے سوا کچھ نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button