مشرق وسطی

بحرین: پرامن مظاہرین پر حملہ آنسو گیس اور گرینیڈوں کا آزادانہ استعمال

bahrain_hurtہزاروں بحرینی عوام نے بندرگاہ کی طرف جانے والی شاہراہ کو بند کردیا تھا کہ بحرینی پولیس اور تلواروں، خنجروں اور لاٹھیوں سے مسلح غنڈوں نے مل کر ان پر حملہ کیا آنسو گیس استعمال کی، لاٹھیاں چلائیں، پانی کے گولے پھینکے اور بے حس کردینے والے گرینیڈ استعمال کئے۔ پولیس کا دعوی: ہم نے ربڑ کی گولیاں چلائیں۔
رپورٹ کے مطابق کئی ہزار پرامن مظاہرین نے اپنے حقیقی اور جائز مطالبات اور اپنی آواز آل خلیفہ خاندان اورعالمی ضمیر تک پہنچانے کے لئے بندرگاہ کی طرف جانے والی شاہراہ کو بلاک کردیا تھا۔ یہ بندرگاہ بحرین کا معاشی مرکز سمجھی جاتی ہے اور خلیج فارس کے کنارے واقع اہم تجارتی اڈا ہے۔
حکومت کی باقاعدہ فورسز نے ـ جنہیں بیرون ملکی کرائے کے غنڈوں کی حمایت بھی حاصل تھی اور شواہد کے مطابق سرکاری کمانڈوز بھی شہریوں کے بھیس میں نقاب پہن کر ان کی صفوں میں شامل تھے ـ پر امن اور نہتے شہریوں پر حملہ کیا، انھوں نے آنسو گیس شیل، پانی کے گولے، بے حس کردینے والے گرینیڈ، لاٹھیاں، خنجر اور تلواروں سے نہتے عوام کو نشانہ بنایا۔ منامہ کے پرل اسکوائر پر موجود ہزاروں افراد نے بھی یہ اطلاع پاکر بندرگاہ کا رخ کیا ہے اور تین دنوں سے غنڈوں کے حملوں میں بھی شدت آئی۔ حکومت کے عجز و قصور کا حال یہ ہے کہ اب وہ بدمعاشوں کو وسیع سطح پر استعمال کرنے لگی ہے۔ پاکستانی اخبارات مین چھپنے والے اشتہاروں سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہ عوام کو کچلنے کے لئے بیرون ملک سے مزید کرائے کے گماشتے لانے کی کوشش کررہی ہے۔
آخری اطلاعات کے مطابق بندرگاہ میں جھڑپیں جاری ہیں اور ایک طرف سے نہتے عوام ہیں جنہوں نے دنیا کی تاریخ میں پرامن رہنے کے نئے ریکارڈ قائم کئے ہیں اور غنڈوں کے تشدد کے سامنے "سلمیہ سلمیہ (پرامن پرامن) کے نعرے لگا رہے ہیں اور زخمی ہوتے ہوئے اور ہسپتال کی طرف روانہ ہوتے ہوئے بھی سلمیہ کے نعرے لگاتے ہیں۔
پولیس اور غنڈے ہاربر کو مظاہرین اور دھرنا دینے والوں سے خالی کروانا چاہتے ہیں اور آل خلیفہ کے وزیر داخلہ نے بھی دھمکی آمیز لہجے میں عوام سے کہا ہے کہ وہ اپنا دھرنا پرل اسکوائر پر جاری رکھیں اور بندرگاہ سے اپنی جان بچانے کی خاطر بندرگاہ میں اپنا دھرنا ختم کریں۔ لیکن لؤلؤہ اسکوائر سے لوگ ہاربر کی طرف مارچ کررہے ہیں اور وہاں عوام کی تعداد میں لمحہ بلمحہ اضافہ ہورہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button