عراق

عراق میں داعش: خصوصی رپورٹ

ana whabiعراق کے ایک اعلی سکیورٹی افسر نے کہا ہےکہ بعثیوں اور امریکہ کی خیانت سے تکفیری دہشتگرد گروہ داعش عراق کے مغربی علاقوں میں بدامنی پھیلارہا ہے۔
عراق کے اس اعلی سکیورٹی عھدیدار نے اپنا نام نہ بتائےجانے کی شرط پر فارس نیوز سے گفتگو میں تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کی کاروائيوں، اس کی آمدنی کے ذرائع اور اسکے ہتھیاروں کے بارے میں تفصیلات بتائي ہیں۔ اس عراقی عھدیدار نے کہا کہ داعش کے ہراول دستے میں سابق بعثی عناصر اور صدام کی اسپیشل فورسز نیز بیرونی عناصر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان عناصر نے عراق میں شیعہ مسلمانوں کی حکومت کے برسر اقتدار آنے کےبعد شروع ہی سے عراق میں بدامنی پھیلا کر اس حکومت کو کمزور ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا تکفیری گروہ داعش میں چیچنیا، لیبیا، تیونس، افغانستان اور پاکستان کے کرائے کے ایجنٹ شامل ہیں اور گذشتہ تین برسوں میں انہیں اردن، ترکی اور پاکستان میں سی آئي اے اور موساد کے افسروں نے ٹریننگ دی ہے جس کے نتیجے میں انہیں جنگ کا کافی تجربہ ہوگيا ہے۔ اس عراقی سکیورٹی افسر نے کہا کہ گذشتہ تین برسوں میں تکفیری گروہ داعش کو اپنے مغربی حامیوں بالخصوص امریکہ سے پیشرفتہ ہتھیار ملے ہیں اور اب عراق میں يہ ہتھیار استعمال کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ داعش کے عناصر ٹریننگ یافتہ اور شمالی عراق میں فوجی علاقوں کو بخوبی جانتے ہیں اور ان میں بیشتر کے پاس اسنائپر گن بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراقی فوج میں شامل بعثی عناصر اور امریکیوں کی خیانت سے یہ صورتحال پیش آئي ہے اور امریکہ گذشتہ دس برسوں سے عراقی حکومت پر مسلسل دباؤ ڈالتا آرہا ہے کہ بعثیوں کوفوج میں شامل کیا جائے اور انہیں اہم کمانڈ بھی سونپی جائے جس کے نتیجے میں بعثی عناصر فوج میں گھس چکے ہیں اور جہاں جہاں وہ موجود ہیں خیانت کررہے ہیں۔ عراق کے اس اعلی سکیورٹی افسر نے کہا کہ جہاں بعثی کمانڈر ہیں انہوں نے ایسی سازش کی ہے کہ جس فوجی اڈے میں بڑے بڑے ہتھیار ہیں وہاں گولہ بارود نہیں ہے اور جہاں گولہ بارود ہے وہاں ہتھیار نہیں ہیں جس کی وجہ سے فوج کو دہشتگردوں کے خلاف کاروائياں کرنے میں کافی مشکل پیش آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے گذشتہ دس برسوں میں اس بات کی اجازت نہیں دی کہ عراق کی فوج طاقتور ہو نہ ہی اسے ماڈرن ہتھیاراور فوجی ساز و سامان فراہم کیا، انہوں نے کہا کہ عراقی فضائیہ کا بھی برا حال ہے اور بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہےکہ فوج میں اب تک مضبوط انٹلجنس نظام قائم نہیں ہوسکا ہے جبکہ امریکہ بعثی عناصر کو فوج میں رکھنے پر دباؤ ڈال رہا ہے۔
عراق کے اس اعلی سکیورٹی افسر نے کہا کہ علاقے بالخصوص عراق میں تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے مضبوط ہونے کی ایک اور بنیادی وجہ علاقے کے بعض رجعت پسند عرب ملکوں کی جانب سے اس دہشتگرد گروہ کی مالی، فوجی، لاجیسٹیکل، اور انٹلیجنس حمایت ہے اور یہ رجعت پسند ممالک صدام لعین کی حکومت کے خاتمے کے بعد عراق، شام اور لبنان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے درپئے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خلیج فارس کے رجعت پسند ممالک نے گذشتہ برسوں اور بالخصوص صدام کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے عراق میں دہشتگردی شروع کروائي تھی جس میں اب تک ہزاروں بے گناہ شہری جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کی بعض حکومتیں حالیہ پارلیمانی انتخابات میں نوری مالکی کی کامیابی سے بوکھلا گئي ہیں اسی وجہ سے وہ داعش تکفیری دہشتگردگروہ کی حمایت کرکے عراق میں عدم استحکام اور بدامنی پھیلا کر ان کی حکومت کو کمزور ظاہر کرنا چاہتی ہیں۔ عراق کے اس سکیورٹی اعلی عھدیدار نے کہا کہ گذشتہ برسوں میں بہت سے بعثی عناصر نے حکومت کی اسلامی رافت و رحمت کا غلط فائدہ اٹھا کر فوج میں شمولیت اختیار کی اور آج یہی بعثی عناصر بعض علاقوں میں تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے ساتھ تعاون کرکے اپنے وطن اور ملت کے ساتھ خیانت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عراق میں داعش کی کاروائيوں کی ایک اہم وجہ شام میں اسکی پے درپئے شکستیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شام کی فوج نے داعش کو بری طرح شکست سے دوچار کردیا ہے اسی وجہ سے یہ تکفیری عناصر اب عراق کی طرف بھاگ رہے ہیں اور خود کش حملے نیز طرح طرح کی تخریبی کاروائياں انجام دے کر ملت عراق کو خاک و خون میں غلطاں کررہے ہیں۔
عراق کی سکیورٹی فورسز کے اس اعلی عھدیدار نے کہا کہ عراقی فوج میں اب صفائي شروع کردی گئي ہے اور کالی بھیڑوں کا خاتمہ کیاجارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوری مالکی کی سرپرستی میں فوج پوری طاقت کے ساتھ تکفیری دہشتگردوں کا مقابلہ کررہی ہے اور مختلف علاقوں کو ان کے پلید وجود سے پاک کیا جارہا ہے اور انشاءاللہ آئندہ دنوں میں عراق کے مغربی علاقوں میں دہشتگردوں کا مکمل صفایا کردیا جائے گا اور امن قائم ہوجائے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button