ایران

جنگ کا امکان ہے تاہم یہ جنگ صہیونی ریاست کا اختتام ثابت ہوگي جنرل جعفری

genral jafri iranسپاہ پاسداران کے کمانڈر میجرجنرل جعفری نے کہا: صہیونیت کا سرطانی پھوڑا ہمارے خلاف لڑنے کا خواہاں لیکن یہ معلوم نہیں ہے یہ جنگ ہوگی کب؟ تا ہم اگر صہیونیوں نے کبھی اگر کچھ کام شروع کیا تو وہیں اس کا خاتمہ ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف میجر جنرل محمدعلی جعفری نے، "ہفتۂ دفاع مقدس” کے موقع پر "جنگ میں علاج معالجے کی صلاحیتیں” کے عنوان سے منعقدہ پیشہ ورانہ نمائش کا معائنہ کرتے ہوئے نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیا۔
انھوں نے کہا کہ یہ عین ممکن ہے کہ صہیونی ریاست کے ساتھ جنگ چھڑ جائے لیکن یہ جنگ کب ہوگی؟ فی الحال معلوم نہيں ہے تا ہم اسرائیل کی طرف سے جنگ کا آغاز ہی اس سرطانی پھوڑے کے خاتمے کی نوید ہے اور جنگ ختم ہوگی تو صہیونی ریاست کا نام و نشان نہ ہوگا۔
انھوں نے مزید کہا: "انقلاب اسلامی کا فروغ یعنی روئے زمین پر دین خدا اور نور الہی کے فروغ کا فروغ؛ ہمیں جو بھی نعمتیں ملی ہیں ان کی قدردانی کرنے کی ضرورت ہے اور اللہ نے ہم پر جو عنایات کی ہیں ان کا شکر گزار ہونا چاہئے اور انقلاب کا دفاع کرتے ہوئے کوئی قصور نہيں کرنا چاہئے؛ پیچھے نہيں ہٹنا چاہئے اور بعض عناصر کی طرح انقلاب اسلامی کے خلاف محاذ نہیں بنانا چاہئے؛ اور ان لوگوں کی مانند نہيں ہونا چاہئے جو اپنی سابقہ مثبت کارکردگی سے نادم ہوگئے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا: ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ دفاع مقدس کی تعلیمات کو موجودہ اور آئندہ نسلوں تک منتقل کریں اور آج رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت امام خامنہ ای کی برکت سے اس صورت میں اچھے اقدامات ہورہے ہیں۔
جنرل جعفری نے کہا: ابھی بہت سے کام کرنا باقی ہیں کہ یہ عظیم کارنامہ آنے والی نسلی کو منتقل کیا جائے۔
سپاہ کے کمانڈر انچیف نے کہا: زمانہ گذر رہا ہے اور حالت تبدیل ہوچکے ہیں، اس کے بعد آٹھ سالہ جنگ کی صورت حال پیش نہیں آئے گی کیونکہ جو حالات آج ہیں وہ سابقہ حالات سے مختلف ہیں اور ہم اس کے بعد ماضی کی طرح دشمن کے مقابل میں مظلومیت اور محرومیت اور نابرابری سے دوچار نہيں ہیں۔
انھوں نے کہا: ہماری مسلح افواج ہتھیاروں اور حربی سازو سامان کے حوالے سے بہت زيادہ ترقی کرچکی ہیں اور ہماری صلاحیتیں بہت بہت زيادہ پیشرفت کرچکی ہیں۔ آج کسی میں بھی ایران پر ـ خاص طور پر وسیع زمینی ـ حملے کی جرأت نہيں ہے۔
ہمارے ملک کے لئے جنگ بھی پیش آسکتی ہے لیکن کب اور کہاں؟ اس کے بارے میں کچھ نہيں کہا جاسکتا؛ انقلاب اسلامی اب سرحدوں میں محصور نہيں ہے بلکہ پوری دنیا میں پھیل چکا ہے۔
انھوں نے کہا: ہمارا بدنما دھبے اور سرطانی پھوڑے ـ یہودی ریاست ـ کے ساتھ جھگڑا ہے جو اسلامی سرزمینوں کے وسط میں لا کر کھڑا کیا گیا ہے لیکن معلوم نہيں کہ جنگ کبھی ہوگی؛ اس زمانے میں وہ بظاہر ایران کے خلاف جنگ کو ہی راہ حل سمجھتے ہیں لیکن وہ بہت احمق ہیں اور ان کے آقا (امریکی) جو ان سے ذرا بہتر سمجھتے ہیں، انہیں ہمارے خلاف کسی احمقانہ اقدام سے روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہیں جان لینا چاہئے کہ وہ جہاں سے اسلامی انقلاب کے خلاف کسی اقدام کا آغاز کریں گے وہیں ان کا خاتمہ ہوجائے گا۔
انھوں نے کہا: بہرحال یہ واقعات رونما ہونے کا امکان ہے لیکن اگر وہ عقل و منطق سے کام لیں تو کوئی مشکل پیش نہيں آئے گی اور ممکن ہے کہ جنگ چھڑ جائے چنانچہ ہمیں اس کے لئے تیار رہنا چاہئے۔
انھوں نے کہا: آنے والی جنگیں ماضی میں ہماری آٹھ سالہ جنگ سے مختلف ہونگی چنانچہ ہمیں اپنی فورسز کو نئی صورت حال سے ہمآہنگ کرنا پڑے گا جو بہت مشکل کام ہے لیکن ناممکن نہيں ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button