ایران

پارلیمنٹ, اسلامی نظام کا بنیادی رکن حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای

rehabarرہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ پارلیمنٹ اسلامی جمہوری نظام کا بنیادی رکن ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے آج نومنتخب پارلیمنٹ کے اراکین سے خطاب میں فرمایا کہ پارلیمنٹ کو اپنے بنیادی اور اہم فرائض کی انجام دہی میں مختلف سیاسی پہلوؤں سے متحرک اور پرنشاط ہوتے ہوئے اخلاقی اور مالی لحاظ سے پاک و پاکیزہ ہونا چاہیے۔ رہبرانقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نےفرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی اور طاقت کا راز اللہ کی لایزال طاقت پر بھروسہ کرنا ہے ۔ آپ نے فرمایا ایران کا اسلامی نظام مالیاتی بحران کا شکار دنیا میں الھی اور انسانی اقدار کا دفاع کرنے کے لئے اٹھ کھڑا ہوا ہے اور پارلیمنٹ کے اراکین کو اس مسئلے کا اداراک کرکے یہ سمجھنا چاہیے کہ پروردگار سے لولگانا ہی حقیقی کامیابی کا راز ہے۔ آپ نے فرمایا کہ مجلس کے بینادی فرائض پر عمل درامد اچھے قوانین کی منظوری اور صحیح نگرانی کرنے سے عبارت ہے اور یہی مجلس کے بیدار ہونے کا ثبوت بھی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ پارلیمنٹ کے اراکین کو اچھے قانون اور صحیح نگرانی کے معیارات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں پرعمل کرنا چاہیے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قومی علاقائي اور عالمی سطح پر سیاسی لحاظ سے بھرپور موجودگي ایک بیدار اور متحرک پارلیمنٹ کی ضرورت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ پارلیمنٹ انقلاب، رائےعامہ اور ملک کی بنیادی پالیسیوں کا بنیادی شعبہ ہے اور اسے داخلی اور بیرونی مسائل میں واضح موقف کا حامل ہونا چاہیے۔ آپ نے فرمایا کہ آج علاقے میں بڑا شوروغل ہے اور اس علاقہ میں جو دنیا کا مرکز شمار ہوتا ہے عجیب حالات پیدا ہوچکے ہیں۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا اگر پارلیمنٹ علاقے کے واقعات کے بارے میں بروقت مناسب موقف اختیار کرے تو علاقے کی رائے عامہ اور حالات پر ضرور اثر انداز ہوگي۔ آپ نے فرمایا کہ ملت ایران اور اسلامی جمہوری نظام کا تابناک مستقبل ایک ایسا امر ہے جس کی بشارت دی گئي ہے ۔ آپ نے ملت ایران اور اسکی جوان نسل کے ایمان کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ خدا کی مدد سے ملک دینی فکر اور دینی تعلیمات پر عمل کرنے کی جہت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سے دشمنی سامراج کی غارتگر ذات کا خاصہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ بعض لوگ کنایۃ یہ کہتے ہیں کہ اسلامی نظام کو ساری دنیا کے مقابل نہ لائيں لیکن یہ بات عدم تفکر کا نتیجہ ہے کیونکہ دینی اور جمہوری حکومت کے وجود سے فطری طور پر دنیا کے فرعون اس حکومت اور ملت کے مقابلے پر آچکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button