ایران

قم المقدس، مدرسہ زینبیہ میں اسلامی بیداری کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد

madrasay zainabi"شھداء اور ہماری ذمہ داریاں” کے عنوان سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے خواھر شھیدی کا کہنا تھا کہ شھید ہمارے اعمال پر ناظر ہیں، انہوں نے اسلام کی راہ میں اپنی جانیں قربان کر کے اپنا وظیفہ انجام دے دیا۔
قم المقدسہ میں مدرسہ زینبیہ سلام اللہ علیھا کے زیراہتمام "اسلامی بیداری” کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سیمینار میں مدرسے کی طالبات اور خواھران کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پروگرام کا آغاز  خواہر سمعیہ اعجاز کی تلاوت قرآن کریم سے کیا گیا۔ خواھر نقوی نے اسلامی بیداری کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم مرگ بر امریکہ اور مرگ بر اسرائیل کا نعرہ تو لگاتے ہیں لیکن اس کے اصل مطلب کو نہیں سمجھتے جنھوں نے اس کے اصل مطلب کو سمجھ لیا انہوں نے کامیابیاں حاصل کر لیں۔ حزب اللہ کی 33 روزہ اور حماس کی 22 روزہ جنگ کی مثال ہمارے سامنے ہے، جسں میں انہوں نے فتح حاصل کی اور آج مختلف عرب ممالک میں اسلامی بیداری کی لہر نے واضح کر دیا کہ انہوں نے اس نعرے کے مطلب کو جان لیا، لیکن متاسفانہ پاکستان میں مسلمان انتشار کا شکار ہیں، اور تفرقہ بازی مبتلا ہیں۔ ایسے میں ہم لوگوں کی ذمہ داریاں اور بڑھ جاتی ہیں۔

خواھر مسز شبیر نے "پاکستان کے حالات اور ہماری ذمہ داریاں”، کے عنوان سے اپنے نقطہ نظر کو کچھ یوں بیان کیا، "اس وقت امت مسلمہ کی کامیابی اسی میں ہے کہ وہ اتحاد و وحدت کو ہاتھ سے نہ جانے دیں، انہوں نے اپنے موقف کو ایک بہت ہی سادہ لیکن خوبصورت مثال کے ذریعے سے واضح کیا، کہ انسان کے ہاتھ می پانچ انگلیاں ہیں، ان سب کے سائز مختلف ہیں، ہر انگلی اکیلے اکیلے بہت ہی کمزور ہے لیکن جب اسی ہاتھ کو ہم محکم انداز میں بند کر لیتے ہیں تو یہ مکا بن جاتا ہے جب یہ مکا دشمن کے منہ پر پڑتا ہے تو اسکا منہ توڑ دیتا ہے اور اگر اس کی کمر پر پڑے تو اس کی کمر کو توڑ دے مسلمانوں کو بھی اسی مُکّے کی طرح ہونا چاہیئے، آج دشمن ہماری صفوں میں انتشار پیدا کر کے ہمیں کمزور بنا رہا ہے، اگر کوئٹہ میں بم دھماکہ یا ٹارگٹ کلنگ ہے تو کراچی والوں کو غرض نہیں، اگر کراچی میں ہے تو بلتستان والوں کو پرواہ نہیں، ہم مختلف سیاسی، لسانی، مذھبی گروہوں میں بٹ گئے ہیں، یہاں علماء کا وظیفہ ہے کہ وہ سب کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہیں۔

خواھر زیدی نے "اتحاد و وحدت اور امت مسلمہ کی ذمہ داریاں” کے عنوان پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج وقت کا تقاضا ہے کہ ہم سب متحد ہو جائیں اور تمام مسلمانوں کا ایک ہی نعرہ ہو "یاایھا المسلمین اِتّحدوا اِتّحدوا”۔  آج ضرورت اس بات کی ہے مسلمان صرف اسلام  اور اس کی ناب تعلیمات کو مدنظر رکھیں، اور اسلام نے ہمیشہ وحدت کا درس دیا ہے۔ ایسے وقت میں علماء کا وظیفہ ہے کہ وہ تمام اختلافات کو بھلا کر مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کریں۔

"شھداء اور ہماری ذمہ داریاں” کے عنوان سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے خواھر شھیدی کا کہنا تھا کہ شھید ہمارے اعمال پر ناظر ہیں، انہوں نے اسلام کی راہ میں اپنی جانیں قربان کر کے اپنا وظیفہ انجام دے دیا، اسوقت ہمارے کندھوں پر سنگین بوجھ ہے، لوگ جو ہمیں خواص میں سے سمجھتے ہیں، ہمیں علماء تصور کرتے ہیں، خدا کرے کہ جیسا وہ سمجھتے ہیں ہم ویسے بن سکیں، اور ملت اسلامیہ کے کسی کام آ سکیں۔ اس دور کا سب سے بڑا کام ملت اسلامیہ کو ایک پرچم تلے جمع کرنا ہے۔

علاوہ ازیں مدرسے کی خواھران نے ترانے اور قصیدے پیش کئے، مدرسہ زینبیہ کی انچارج خواھر سیدہ صدف رضوی نے”پاکستان میں فرقہ واریت کے علل و اسباب” کے عنوان سے مقالہ پیش کیا۔ سیمینار میں شھید مہدی منتظری کی بیوہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور چند اشعار پیش کئے، جنھیں سن کر سب کی آنکھیں آبدیدہ ہو گئیں، اور ان تمام زخموں سے دوبارہ خون رسنا شروع ہو گیا جو کراچی، کوہستان، کوئٹہ اور چلاس کے شھداء کی مظلومانہ شھادت نے دلوں پر لگائے ہیں۔ پروگرام کے آخر میں امام زماں عجل اللہ تعالی کے جلد ظہور کی دعا کے ساتھ اس بات کا عزم کیا گیا کہ انشاءاللہ عورتیں مردوں کے شانہ بشانہ اپنی شرعی ذمہ داریوں کو انجام دیں گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button