ایران

ایران کی بحری صلاحیت؛ آبنائے ہرمز کی بندش جنگی مشقوں سے زیادہ آسان ہے

iran mizailق ولایت 90 نامی بحری مشقوں کے ترجمان نے ان مشقوں کو جغرافیائی وسعت اور اس میں شرکت کرنے والی جنگی یونٹوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آبنائے ہرمز کی بندش اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے لئے نہایت آسان اور سادہ سا ہدف ہے۔
ــ جنگی مشقیں اور بحیرہ عرب اور شمالی بحر ہند کا کنٹرول
ایڈمرل سیدمحمود موسوی نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ نے ایک بہت وسیع علاقے میں بحری مشقوں کا اہتمام کیا اور ان مشقوں میں مختلف النوع یونٹوں، جہازوں، کشتیوں، آبدوزوں، شپ بریکرز، فریگیٹس اور میزائل بردار جہازوں نے شرکت کی اور بحریہ نے اپنے وار سسٹم کا تجربہ کرکے ثابت کیا کہ ہماری بحریہ شمالی بحر ہند اور بحیرہ عرب کو کنٹرول کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔
ــ آبنائے ہرمز کی بندش جنگی مشقوں سے زیادہ آسان ہے
ایڈمرل موسوی نے کہا: قطعی امر ہے کہ جب ہم اتنے وسیع علاقے پر ضرورت کی حد تک کنٹرول رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو تو ایک چھوٹی سی آبی گذرگاہ کی بندش تو بہت آسان ہوجاتی ہے جس کے لئے بہت کم وسائل اور مختصر سی منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ 
انھوں نے کہا کہ ہم نے ولایت90 مشقوں میں ایک عظیم منصوبے میں ہاتھ ڈالا اور اس کو اب تک کامیابی سے انجام دینے میں کامیاب ہوئے اور ایک بہت بڑے علاقے کو سیکورٹی اور انٹیلجنس کے حوالے سے کنٹرول کیا تو یہ کام ایک چھوٹے سے علاقے میں بہت ہی سادہ اور آسان ہوگا۔ 
انھوں نے کہا: آبنائے ہرمز میں اسلامی جمہوریہ ایران ایران کی پوزیشن تزویری اور اسٹراٹیجک ہے چنانچہ جب بھی ہمارے سیاستدان فیصلہ کریں گے اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی بحریہ اس فیصلے کو نافذ کرے گی اور ہم نے ان مشقوں میں اپنی یہ صلاحیت ثابت کرکے دکھائی ہے۔ 
انھوں نے کہا: یقینی امر ہے کہ ہم خلیج فارس کے اسٹراٹیجک خطے میں دائمی اور پائیدار امن و استحکام اور اطمینان بخش فضا قائم کرنے کے درپے ہیں اور اس کی شرط یہ ہے کہ اس اہم خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے بنیادی اور مسلمہ حقوق کو ترجیح دی جائے اور اگر کسی بھی بنیاد پر ہماری اسلامی مملکت کے حقوق کو خطرہ لاحق ہوجائے اور بحریہ کو ضروری دفاعی انتظامات کرنے کا حکم ملے تو ملنے والے احکامات پر بہت سے مختصر وقت میں پوری طرح عملدرآمد کریں گے۔
ــ ایران کسی صورت میں بھی دھمکی اور دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا
ایڈمرل موسوی نے ایران کی طرف سے آبنائے ہرمز کی بندش کی صورت میں امریکی دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: جس طرح کے مسلح افواج کے چیف کمانڈر نے فرمایا ہے: ایران ضرورت کے وقت دھمکی کا جواب دھمکی سے اور انتباہ کا جواب انتباہ سے دینے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ 
انھوں نے کہا: ولایت 90 مشقوں میں ہم نے اپنی یہ صلاحیت ثابت کرکے دکھا دی۔ ہمارا یقین راسخ یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور خلیج فارس کی ساحلی ریاستوں نیز آبنائے ہرمز کی پڑوسی ریاستوں کے مفادات کو ترجیح ملنی چاہئے اور اگر ان مفادات کو ترجیح نے ملے اور صرف بعض ممالک محض یکطرفہ طور پر اپنے مفادات کے درپے ہوں تو جس طرح کہ ہم نے آج تک ثابت کرکے دکھایا ہے دھونس دھمکی اور دباؤ کے سامنے سرتسلیم خم نہيں کریں گے اور اپنے پورے وسائل سے استفادہ کرتے ہوئے جس جگہ بھی وقت تقاضا کرے، اپنے مسلمہ حقوق کے حصول کر لئے قدم اٹھائیں گے۔
ــ ولایت90 بحری مشقوں کے تمام اہداف حاصل ہوچکے ہیں
ایڈمرل موسوی نے کہا: عظیم ولایت 90 بحری مشقوں کے دوران مختلف شعبوں میں بحریہ کے سپرد کئے جانے والے جدیدترین ہتھیاروں کے تجربے کئے گئے اور ان ہتھیاروں کو عملی میدان میں آزما لیا گیا۔ اور ان ہتھیاروں کے لئے جن اہداف و مقاصد کا تعین کیا گیا تھا ان کا حصول ممکن بنایا گیا۔ 
ــ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے تجربات کئے گئے اور ممکن ہے کہ مشقوں کے آخر تک ساحل سے سمندر میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل اور سمندر سے سمندر میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے تجربات کئے جاسکیں اور سمندر سے سمندر میں مار کرنے والے میزائل مشقوں میں مار کرنے والے بحری جہازوں سے فائر کئے جائیں گے۔
ــ علاقے میں تعینات بیرونی افواج کی نقل و حرکت کی نگرانی
ایڈمرل موسوی نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ نے کئی بار اعلان کیا ہے کہ علاقے میں موجود بیرونی افواج کے ہر قسم کے اقدام پر ہم نے مسلسل اور کڑی نظر رکھی ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا: آزاد بین الاقوامی پانیوں میں امریکی افواج سمیت تمامی بیرونی ممالک کی افواج کی موجودگی جائز اور بلا رکاوٹ ہے؛ جس طرح کہ دنیا کے تمام آزاد سمندروں اور بین الاقوامی آبی گذرگاہوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کی موجودگی قانونی اور جائز ہے۔
انھوں نے کہا: ولایت 90 جنگی مشقوں کے دوران ہم نے دیکھا کہ بیرونی افواج کی کارکردگی کافی حد تک بڑھ گئی ہے لیکن ان کی طرف سے ہمارے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی چنانچہ ہم نے بھی کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا لیکن بعض مواقع پر انھوں نے معمول کے فاصلے سے تجاوز کرنے کی کوشش کی چنانچہ ان کو انتباہ کیا گیا اور وہ پسپا ہوگئے اور یہ مسائل سمندر میں موجود فورسز کے لئے معمول کے مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کے لئے مقررہ روشوں سے استفادہ کیا جاتا ہے۔
ــ جاسوس طیاروں اور ایرانی ڈرونز کا وسیع استعمال
ایڈمرل موسوی نے ایرانی بحریہ سمیت مسلح افواج میں اندرونی ساختہ ڈرونز کے وسیع استعمال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بہت سے ممالک کی مسلح افواج میں ڈرونز سے کا وسیع استعمال کیا جارہا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے ڈیفنس چین کے تمام حلقوں کو مکمل کرنے اور علاقے پر سیکورٹی اور انٹیلجنس کے حوالے سے مکمل نگرانی ممکن بنانے کے لئے ڈرونز کی مختلف قسمیں استعمال کررہی ہے؛ بحریہ کے پاس ان طیاروں کی بڑی تعداد موجود ہے جنہیں بحری جہازوں سے اڑایا جاتا ہے اور ان سے آبی گذرگاہوں اور مطلوبہ ساحلی اطلاعات سے معلومات جمع کرنے کی غرض سے بھیجا جاتا ہے اور ہم نے ان طیاروں پر الیکٹرانک وار فئیر کے لئے خاص قسم کے آلات نصب کرنے سمیت انہیں مختلف قسم کے آلات اور ہتھیاروں سے لیس کرنے کے سلسلے میں بھی بہت اہم قدم اٹھائے ہیں اور ان پر مزید کام ہورہا ہے۔
ــ ولایت90 بحری جنگی مشقوں میں کیا پایا؟
ایڈمرل موسوی نے ولایت90 بحری جنگی مشقوں کے حصولیابیوں اور کامیابیوں (Achievements) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ان عظیم مشقوں میں سب سے اہم بات یہ تھی کہ زیادہ سے زیادہ ہماہنگی اور تیاری کی غرض سے اس میں آپریشنل ٹیکٹکس اور ٹیکنیکس اور موجودہ جنگی مشینری کو بروئے کار لانے کے لئے ایک حقیقی جنگ کی انکرن اور شبیہ سازی کی گئی۔
ایڈمرل موسوی نے مختلف سسٹمز، ہتھیاروں، مختلف آلات اور جدیدترین مشینوں کے تجربے کو ان مشقوں کا دوسرا ثمرہ قرار دیتے ہوئے کہا: ان وسائل اور آلات اور مشینریوں جیسے بحری توپخانے، میزائل سسٹمز، مواصلاتی سسٹمز، الیکٹرانک وار فئیر سسٹمز، کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز اور دوسرے نظامات کو ایک حقیقی میدان میں عملی طور پر آزمایا گیا اور اندرون ملک تیار ہونے والے نظامات کی کارکردگیوں اور صلاحیتوں کا اندازہ لگایا گیا۔
انھوں نے کہا: فوج کے نوجوان افسروں اور جوانوں کو تجربات کی منتقلی اور ان کی صلاحیتوں میں اضافہ اور انہیں بھاری ذمہ داریوں کے لئے تیار کرنا ان مشقوں کے مقاصد ہیں جو حاصل ہوگئے۔
ـ پہلی بار سمندر سے فضا میں مار کرنے والے میزائل کا کامیاب تجربہ
ایرانی بحریہ نے ولایت 90 جنگی مشقوں میں پہلی بار سمندر سے فضا میں مار کرنے والے میزائل کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ نے اعلان کیا کہ اس نے پہلی مرتبہ سمندر سے فضا میں مار کرنے والے درمیانی فاصلے پر مار کرنے والے طیارہ شکن میزائل "محراب” کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ 
اس رپورٹ کے مطابق یہ میزائل راڈار کے ذریعے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا اور یہ ایسے طیاروں اور میزائلوں کو ہدف بناتا ہے جو ریڈار میں نہیں دیکھے جاسکتے۔ 
یہ میزائل پیکان کلاس کے "گرز” فریگیٹ سے داغا گیا اور اس نے مقررہ فضائی ہدف کو تباہ کردیا۔ 
قبل ازیں ایڈمرل موسوی نے کہا تھا کہ اتوار کی شام کو سمندر سے فضا میں مار کرنے والے میزائل کے علاوہ کندھے سے فائر کیا جانے والے "میثاق 2” طیارہ شکن میزائل کا تجربہ کیا جائے گا۔ میثاق میزائل کو الیکٹرانک وارفيئر کے وسائل سے لیس کیا گیا ہے اور دشمن کے الیکٹرانک اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لئے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ 
ولایت90 بحری مشقیں 10 دن تک کے لئے انجام پانی تھیں اور کل 3 جنوری 2012 کو عظیم سمندری پریڈ پر اختتام پذیر ہونگی۔
ولایت بحری مشقیں ہر سال ان ہی ایام میں منعقد ہوتی ہیں لیکن اس سال ان مشقوں نے امریکہ سمیت پوری مغربی دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے کیونکہ یہ ایام بھی ان کے لئے خاص ایام ہیں اور پھر ان مشقوں میں جدید ترین ایرانی ہتھیاروں کی نمائش بھی دنیا بھر کو زیر نگیں لانے کا خواب دیکھنے والی طاقتوں کے باعث تشویش ہے۔
ان مشقوں کے دوران امریکہ کے طیارہ بردار جہاز کی قریب سے نگرانی کی گئی جس کی رپورٹیں امریکی ذرائع نے بھی نشر کردیں۔
ــ صہیونی ذرا‏ئع ابلاغ میں ولایت90 بحری مشقوں کی عکاسی ہوئی / ‏آبنائے ہرمز کی آزمائشی بندش 
صہیونی ٹیلی ویژن کے چینل 10 کے رپورٹر نے ولایت90 مشقوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: ایرانی بحریہ نے ان مشقوں کے دوران آبنائے ہرمز کی بندش کے حوالے سے اپنی صلاحیت ثابت کرکے دکھائی۔
اطلاعات کے مطابق صہیونی ریاست کے ذرائع ابلاغ شمالی بحر ہند، بحیرہ عرب اور بحر عمان نیز اسٹراٹیجک آبنائے ہرمز ميں اسلامی ایران کی بحریہ کی جنگی مشقوں کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں۔
ایران کی بحری قوت نے صہیونی ریاست اور اس کے امریکی اور یورپی حامیوں کو حیرت زدہ کردیا ہے اور ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف ان کے سخت لب و لہجے کو بدل دیا ہے۔ 
صہیونی ٹیلی ویژن کے چینل کے رپورٹ نے اس سلسلے میں رپورٹ دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے سمندر میں بہت بڑی مشقوں کا اہتمام کیا ہے اور ایرانیوں نے ان مشقوں کے دوران آبنائے ہرمز کو علامتی طور طور پر بند کرنے کے حوالے سے اپنی صلاحبت کا مظاہرہ کیا اور ایران کی طرف سے آبنائے ہرمز کی بندش کی صورت میں دنیا کی ایک تہائی تیل کی ضروریات پوری کرنے والے علاقے سے ایک قطرہ بھی دنیا تک پہنچ نہیں سکے گا۔ 
صہیونی رپورٹ نے کہا: ایران نے بیس لاکھ کلومیٹر وسیع علاقے میں ولایت90 نامی جنگی بحری مشقوں کا آغاز کیا اور ایران کی نیوی نے اس وسیع علاقے میں مختلف چھوٹے اور بڑے آبدوزوں، تباہ کن جہازوںِ (Destroyers)و فریگیٹس، میزائل بردار جہازوں، ریکی کرنے والے اور لاجسٹک جہازوں کے  ذریعے بیر الاقوامی اور آزاد پانیوں میں اپنی دفاعی قوت کا زبردست مظاہرہ کیا۔
سیخ پا صہیونی ریاست کے صہیونی رپورٹر نے دعوی کیا کہ خلیج فارس میں طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایران نے افزودہ یورینیم کی ایک خاصی مقدار قم کے خفیہ ایٹمی ری ایکٹر میں منتقل کی ہے۔
ڈاکٹر وفیق ابراہیم: ایران کی بڑھتی ہوئی طاقت نے صہیونیوں اور ان کے حلیفوں کو فکرمند کردیا ہے
عرب قلمکار اور سیاسی تجزیہ نگار نے کہا: ایران کی جنگی اور فوجی قوت میں اضافہ صہیونی ریاست اور اس کے علاقائی اور بین الاقوامی حلیفوں کی شدید فکرمندی اور تشویش کا سبب بن چکا ہے۔ 
اطلاعات کے مطابق عرب قلمکار و تجزیہ نگار ڈاکٹر وفیق ابراہیم نے العالم نیٹ ورک کے پروگرام ” "العين الاسرائيليه” (اسرائیل کی آنکھ) کے ساتھ بات چبیت کرتے ہوئے کہا: اس فوجی بحری مشق نے امریکہ کو امریکی – صہیونی مشترکہ پروگراموں کو غور پر مجبور کیا اور ان مشقوں نے واشنگٹن انتظامیہ کو ایسے احمقانہ اقدام سے باز رکھا جو علاقے کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لئے تباہی کا پیغام ہوسکتے تھے۔ 
انھوں نے کہا: ان مشقوں کی وجہ سے امریکہ کے فیصلہ ساز اداروں میں ایران کے خلاف فوجی اقدام کی سوچ صفر کی حد تک تنزل پاچکی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button