ایران

تیس دسمبر کے مظاہرے، دین کی حکمرانی کا مظہر

syed ali khamnaiرہبرانقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ دو برس قبل نو دی ماہ مطابق تیس دسمبر کو عوام کے عظیم مظاہرے ایرانی قوم کے انقلابی تشخص یعنی عوام کے دلوں پر دین کی حکمرانی کا مظہر تھے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے آج تیس دسمبر کے عظیم قومی کارنامے کی یاد منانے والی انتظامی کمیٹی کے ارکان سے خطاب میں خداوند متعال کے ارادے اور توفیق الھی پر ایمان کو ملت ایران کے دلوں کی ہدایت قرار دیا جس سے وہ مختلف میدانوں میں موجود رہتی ہے۔ 
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمي خامنہ ای نے دو برس قبل تیس دسمبر کے عظیم کارنامے کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ کارنامہ کوئي چھوٹا واقعہ نہیں ہے بلکہ ایک انقلاب کے ابتدائي دنوں کی طرح ایک عظیم اور باقی رہنے والی تحریک ہے۔ آپ نے فرمایا کہ کوشش کرنی چاہیے کہ اس عظیم واقعے کی سالگرہ میں ملت ایران کے بنیادی نظریے یعنی دین کے سائے میں زندگي اور وعدہ الھی کے سـچے ہونے کی بات کی جائے۔ آپ نے فرمایا کہ دنیا میں کہیں بھی اگر عوام واضح اور معین ہدف نیز مناسب ایمان و عمل کے ساتھ میدان میں آجائيں تو کوئي بھی طاقت ان کا مقابلہ نہیں کرسکتی اور یہ ساری قوموں کے لئے ایک مکمل لائحہ عمل ہے اور اسی پر حضرت امام خمینی رح نے عمل کیا تھا اور ملت ایران نے امام خمینی رح پر اعتماد کرتےہوئے اسے عملی شکل میں ثابت کیا ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے دو ہزار نو کے صدارتي انتخابات کے بعد پیش آنے والے تلخ واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ فتنے سڑکوں پر بعض لوگوں کے بلووں تک ہی محدود نہیں تھے بلکہ ان کا سبب ایک بیماری تھی جو سیاسی اور سکیورٹی اقدامات سے قابل علاج نہیں تھی بلکہ اس کے لئے قوم کی بھر پور موجودگي کی ضرورت تھی اور ایسا ہی ہوا۔ آپ نے نو دی مطابق تیس دسمبر کے عظیم کارنامے کے وجود میں آنے میں عاشورا اور کربلا کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے اسلامی انقلاب کی ابتدا میں محرم نے ہمارے عوام اور امام خمینی رح کی مدد کی تھی اور خون کو شمشیر پر فتح حاصل ہوئی تھی تیس دسمبر کو بھی عاشورا نے ہماری قوم کی مدد کی اور ہماری قوم نے عظیم اور باقی رہنے والا کارنامہ انجام دیا۔
یاد رہے کہ دو ہزار نو کے صدارتی انتخابات کے بعد بعض فتنہ پرور لیڈروں اور منافقین نے روز عاشورا کو اسلامی نظام اور اسلامی اقدار کے خلاف نعرے لگائے تھے اور عزاداران حسینی پرحملے کئے تھے۔ اس واقعے کےبعد تہران اور دیگر شہروں میں دسیوں لاکھ افراد نے تیس دسمبر کو عظیم مظاہرے کرکے فتنہ پرور افراد اور منافقین کے اقدامات کی مذمت کی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button