ایران

مصر کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔آیت اللہ خامنہ ای

leader_with_turkishمرجعہ تقلید ولی فقیہ حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ مصر کے معاملات میں امریکی سامراج کی مداخلت کو برداشت نہیںکیا جائے گا۔شیعت نیوز کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ان خیالات کا ظہار ترکی کے صدر عبد اللہ گل سے ملاقات کے دوران کیا۔آپ نے فرمایا کہ مصری عوام دس سال سے زائد امریکی وصہیونی گماشتوں کی عتاب میں رہے ہیں اور اب مصر میں عوام نے تبدیلی کا منظر نامہ پیش کردیاہے  جسے کسی بھی صورت امریکی استعمار کے ہاتھوں استعمال نہیں ہو نے دیا جائے گا ،رہبر معظم نے فرمایا کہ مصر کی مسلمان قوم نے ایک عظیم جد وجہد اور قربانی سے امریکی گماشتے نامبارک کو اقتدار سے الگ کیا ہے جس پر مصر کی عوام کو مبارک باد پیش کرتا ہوں ،رہبر معظم نے واضح کیا کہ خطے میں کسی بھی ملک میں امریکی مداخلت کو برداشت نہیںکیا جائے گا ۔
اطلاعات کے مطابق اس موقع پر رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ ترکی کے ملت اسلامیہ سے قریب ہونے کا سبب یہ ہےکہ اس نے صیہونی حکومت سے دوری اختیار کرلی ہے اور ملت فلسطین کی حمایت کررہا ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای فرمایا کہ ترکی کی پوزیشن اس وقت کچھ برسوں پہلے کی نسبت بہت بدل چکی ہے۔
آپ نے تاکید فرمایا مغرب کے مقابل خود مختاری، صیہونی حکومت سے دوری اور فلسطینی قوم کی حمایت، ترکی کے ملت اسلامیہ سے قریب ہونے کے اسباب ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقائي مسائل بالخصوص افغانستان، عراق ، لبنان اور فلسطین کے بارےمیں ایران اور ترکی کےاشتراک نظر کی طرف اشارہ کرتےہوئے فرمایا کہ مصر کے حالات بھی بڑی اہمیت کے حامل ہیں اور ان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مصر اور علاقے کی قوموں کی خدمت کی جاسکتی ہے۔
آپ نے مصر پر امریکہ اور صیہونی حکومت کے دسیوں برسوں پرمحیط تسلط اور مصری قوم کی تذلیل کو مصر کے عوامی انقلاب کی بنیادی وجہ قراردیا۔
آپ نے فرمایا کہ مصر کے عوام مسلمان ہیں اور اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں۔
رہبرانقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ ای نے فرمایا کہ عالم اسلام میں سب سے اہم مسئلہ امت اسلامی کے اتحاد کی تقویت اور برقراری نیز دشمنوں کی تفرقہ انگيز چالوں سے خود کو بچانا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ اگر عالم اسلام اپنی عظیم توانائيوں اور صلاحیتوں کو سمجھ لے تو صورتحال بدل جائے گي اور عالم اسلام ایک موثر قوت کی حیثیت سےعالمی سطح پر کردار ادا کرنے لگے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بنیادی طورسےبرطانیہ مسلمانوں میں اختلافات پھیلانے کا ذمہ دار ہے۔ آپ نے تاکید فرمائي کہ اسلامی ملکوں کی تمام پالیسیاں اور تدبیریں اتحاد اور اپنی طاقت بڑھانے کےلئے ہونی چاہیں۔
آپ نے فرمایا کہ مغرب نے ہمیشہ اسلامی دنیا کی تحقیر کی ہے اور جو بھی ملک اور قوم اس تحقیر کا مقابلہ کرنا چاہے اور اپنی توانائیوں کا اظہار کرے تو مغرب اسکی مخالفت پر اڑ جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button