ایران

آیت اللہ خامنہ ای کا فتوی؛ شیخ الازھر نے حمایت کردی / استفتاء اور فتوی کا متن

aytullahkhaminai-shakhulazhraمصر کی الازھر یونیورسٹی کے سربراہ نے اپنے اخباری بیان میں صحابہ اور زوجات نبی (ص) کی توہین کی حرمت پر مبنی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے تازہ فتوے کا خیر مقدم کیا ہے۔
مصر میں اسلامی علوم کی عالمی یونیورسٹی "جامعۃالازھر” کے چانسلر ڈاکٹر احمد الطیب نے صحابہ اور زوجات کی توہین کے حوالے سے آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے فتوے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا فتوی دراڑیں پڑنے کا سد باب کرنے اور فتنوں کے دروازے بند کرنے کے سلسلے میں  حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بر وقت فتوی صادر فرمایا ہے۔
احمد الطیب نے لکھا ہے: "میں نے تحسین و تمجید کے ساتھ صحابہ رضوان اللہ علیہم کی توہین کی تحریم کے سلسلے میں حضرت امام علی الخامنہ ای کا مبارک فتوی وصول کیا؛ یہ ایسا فتوی ہے جو صحیح دانش اور اہل فتنہ کی طرف سے انجام پانے والے اعمال کی خطرآفرینی کے گہرے ادراک کی بنیاد پر جاری ہوا ہے اور مسلمانون کے درمیان وحدت و یکجہتی سے ان کے اشتیاق کی علامت ہے”۔
انھوں نے کہا ہے: جو چیز اس فتوے کی اہمیت میں اضافہ کرتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ فتوی مسلمانان عالم کے بزرگ علماء میں سے ایک عالم دین، عالم تشیع کے بزرگ مراجع میں سے ایک مرجع اور اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی ترین رہبر کی جانب سے صادر ہوا ہے۔.
الطیب نے مزید کہا ہے: "میں علم کے مقام سے اور شرعی ذمہ داری ـ جو میرے دوش پر ہے ـ کی بنا پر کہتا ہوں کہ «مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی کے لئےکوشش واجب ہےاور اسلامی مذاہب کےپیروکاروں کے درمیان اختلاف ان مذاہب کے علماء اور صاحبان رائے کی حد تک مجدود رہنا چاہئے اور اس اختلاف کو امت اسلامی کی وحدت کے لئے نقصان دہ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ خداوند متعال کا فرمان ہے: "وَلاَ تَنَازَعُواْ فَتَفْشَلُواْ وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ وَاصْبِرُواْ إِنَّ اللہ مَعَ الصَّابِرِينَ” اور آپس میں جھگڑا مت کرو ورنہ (متفرق اور کمزور ہو کر) بزدل ہو جاؤ گے اور (دشمنوں کے سامنے) تمہاری ہوا (قوت اور شان و شوکت) اکھڑ جائے گی اور صبر کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے”۔
انھوں نے کہا ہے: "میں اسی طرح اعلان کرتا ہوں کہ جو شخص مسلمانوں کے درمیان اختلاف اور تفرقہ ڈالے وہ گنہگار، عذاب الہی اور عوام کی جانب سے ہانکے جانے کا مستحق ہے”۔
شیخ الازھر نے اللہ کی بارگاہ میں التجا کی ہے کہ حضرت امام خامنہ ای کے اس مبارک فتوے کو خیر و نیکی کا آغاز اور مسلمانوں کے متحد ہونے کی بنیاد قرار دے اور خدا کرے کہ غلو یا افراط اور زیادہ روی کی طرف دعوت دینے والے افراد کی دعوت لوگوں کی توجہ کی لائق نہ ٹہرے۔
شیخ االطیب نے مسلمانون کو دعوت دی ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامیں اور انتشار سے بچے رہیں۔
…………………
قارئین و صارفین کے ذہن میں درست طور پر یہ سوال ابھرا ہوگا کہ آخر یہ فتوی کیا ہے اور کس استفتاء کے جواب میں صادر ہوا ہے؟ چنانچہ ہم یہاں استفتاء اور فتوے کا ترجمہ بھی پیش کرتے ہیں:
استفتاء کا متن:
حضرت آیت العظمی سید علی خامنہ ای الحسینی دام ظلہ الوارف
بسم اللہ الرحمن الرحيم
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
امت اسلامی ایک منظم بحران سے گذر رہی ہے اور یہ بحران اسلامی مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان تفرقہ و انتشار کو ہوا دیتا ہے اور اور مسلمیں کی صفوں کی وحدت کی ترجیحات کی عدم رعایت کا باعث بن رہا ہے اور یہ مسائل مسلمانوں کے اندرونی اختلافات اور فتنوں کی بنیاد بن رہے ہیں؛ امت کی تقدیر میں مؤثر اور حساس مسائل کے سلسلے میں اسلامی جدوجہد میں انتشار کا باعث بن رہے ہیں؛ اور فلسطین، لبنان، عراق، ترکی، ایران اور دیگر اسلامی ممالک میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کی طرف توجہ نہ دینے کا سبب بن رہے ہیں؛ اور اس انتہا پسندانہ روش کے نتیجے میں ارادی طور پر سنی مکتب کی علامتوں اور مقدسات کی مسلسل توہین ہورہی ہے۔
ان مسائل کے پیش نظر بعض سیٹلائٹ چینلز، انٹرنیٹ ویب سائٹس پر علم و دانش سے منسوب بعض افراد کی جانب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زوجہ ام المؤمنین عائشہ کے سلسلے میں بھونڈے الفاظ اور صریح اہانت ـ جو ازواج النبی (ص) اور امہات المؤمنین کی شرافت میں خلل ڈالتی ہے ـ کے بارے میں آپ جناب کی رائے کیا ہے؟
چنانچہ ہم آپ جناب سے امید کرتے ہیں کہ آپ اسلامی معاشروں میں اضطراب کا سبب بننے والے مسائل اور مکتب اہل البیت علیہم السلام کی پیروی کرنے والے مسلمانوں سمیت دوسرے مسلمین پر نفسیاتی دباؤ کا موجب بننے والے مسائل کے بارے میں واضح شرعی موقف بیان فرمائیں گے جبکہ آپ جانتے ہیں کہ بعض فتنہ پرور عناصر بعض سیٹلائٹ چینلز اور انٹرنیٹ ویب سائٹس پر اسلامی دنیا کو آشوب زدہ کرکے مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔
آخر میں ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی آپ کی عزت مستدام رکھے اور آپ کو اسلام اور مسلمیں کے لئے ذخیرہ قرار دے۔
دستخط:
الاحساء کے علماء و دانشوران
4 / شوال / 1431ھـــــ
…………………………
امام خامنہ ای حفظہ اللہ تعالی کے فتوے کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
ہمارے سنی بھائیوں کی علامتوں اور مقدسات کی توہین بالخصوص رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زوجات پر تہمت باندھنا ـ جو ان کے شرف میں خلل پڑنے کا باعث ہو ـ حرام ہے بلکہ یہ امر تمام انبیاء خاص طور پر ان کے سرور و سردار رسول اللہ الاعظم صلی اللہ علیہ و آلہ کی زوجات کے لئے محال ہے۔
………
{وضاحت:  جو تہمتیں حال ہی میں رسول اللہ (ص) کی زوجہ پر لگائی گئی ہیں شیعہ اعتقادات کے مطابق انبیاء کی زوجات حتی کہ حضرت نوح اور حضرت لوط علیہما السلام کی بیویوں پر بھی نہیں لگائی جاسکتیں اور انبیاء (ع) کا حریم ان تہمتوں سے مکمل طور پر پاک ہے اور آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے فتوے کے دوسرے حصے کا مطلب یہی ہے}۔
مآخذ: ابنا

متعلقہ مضامین

Back to top button